شاہ زیب قتل کیس میں قانون اپنا راستہ کیوں نہیں بنا رہاکیا ملزم اتنے بااثرہیں چیف جسٹس
ملزم نے سید شاہ رخ کے نام سے 27 دسمبر کو بیرون ملک سفر کیا جبکہ ملزم کا پاسپورٹ بھی جعلی تھا، ایف آئی اے
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کا کہنا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں قانون اپنا راستہ کیوں نہیں بنا رہا کیا ملزمان اتنے بااثر ہیں۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اعظم خان نے شاہ رخ کی بیرون ملک فرار کے حوالے سے رپورٹ پیش کی اورکہا کہ ملزم نے سید شاہ رخ کے نام سے 27 دسمبر کو بیرون ملک سفر کیا جبکہ ملزم کا پاسپورٹ بھی جعلی تھا، جواب میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہ رخ نے تین جگہ انٹری دی لیکن کہیں پتہ نہیں چلا کہ اس کا پاسپورٹ جعلی ہے، سکندر جتوئی کی طرف سے پولیس سےغلط بیانی پرکیا کارروائی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے استفسار پر پولیس نے بتایا کہ ملزم کا ایچی سن کالج کا سرٹیفکیٹ ایک دو روز میں پیش کردیا جائے گا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں شاہ زیب قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔اس موقع پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اعظم خان نے شاہ رخ کی بیرون ملک فرار کے حوالے سے رپورٹ پیش کی اورکہا کہ ملزم نے سید شاہ رخ کے نام سے 27 دسمبر کو بیرون ملک سفر کیا جبکہ ملزم کا پاسپورٹ بھی جعلی تھا، جواب میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہ رخ نے تین جگہ انٹری دی لیکن کہیں پتہ نہیں چلا کہ اس کا پاسپورٹ جعلی ہے، سکندر جتوئی کی طرف سے پولیس سےغلط بیانی پرکیا کارروائی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کے استفسار پر پولیس نے بتایا کہ ملزم کا ایچی سن کالج کا سرٹیفکیٹ ایک دو روز میں پیش کردیا جائے گا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی۔