خطرہ جمہوریت کو نہیں نواز شریف کو ہےرہنما پی ٹی آئی شفقت محمود

اسحاق ڈار کی گفتگو نارمل انسان کی گفتگو نہ تھی، فواد چودھری


ویب ڈیسک July 03, 2017
ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرنے پر ایس ای پی کے چیرمین کو گرفتار کیا جائے، شفقت محمود

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ خطرہ جمہوریت کو نہیں نوازشریف کو ہے اور حکومت سمجھتی ہے سپریم کورٹ اور عدلیہ پر حملے کرنے سے اس کی جان بچ جائے گی ۔

پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے ادارے تباہ کردیے اور اب سپریم کورٹ کو متنازع بنا رہے ہیں، حکومت سمجھتی ہے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی سے لڑو اور عمران خان پر حملے کرو، لیکن (ن) لیگ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے خلاف تحقیقات ریاست کررہی ہے جس میں ساری قوم مدعی ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار ایک اکاؤنٹنٹ ہیں ان کے بچے ارب پتی کیسے بن گئے، اتنا پیسہ کہاں سے آیا، دبئی میں جائیدادیں کیسے بن گئیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے مطالبہ کیا کہ ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کرنے پر ایس ای پی کے چیرمین کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے کہنے پر جے آئی ٹی بنی ہے، لیکن اس پر کیچڑ اچھالی جارہی ہے اور انکوائری کے پیچھے فوج کا ہاتھ ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

شفقت محمود نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اس طرح کے لہجے اور گفتگو پر اسحاق ڈار کو شرم آنی چاہیے، ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو شرم سے ہی مرجاتا، وہ اپنے گریبان میں جھانکیں، انہوں نے اعترافی بیان دیا ہے، یوں لگ رہا ہے جیسے احتساب عمران خان کررہا ہے، نواز شریف کی لوٹ مار میں وزیر خزانہ بھی سہولت کار ہیں، خطرہ جمہوریت کو نہیں نواز شریف کو ہے اسی لیے اتنا شروع مچایا جارہا ہے، قطری اس لیے نہیں آرہا کہ جرح میں جھوٹ کا پول کھل جائے گا، شریف خاندان کے پاس کوئی منی ٹریل نہیں، قطری نہیں آتا تو بینک ٹرانزیکشن ہی دکھادیے جائیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسحاق ڈار کی گفتگو نارمل انسان کی گفتگو نہ تھی، وزیراعظم اور ان کی کابینہ اتنے دباؤ میں ہے تو کچھ دن کے لیے پاکستان کی جان چھوڑ کر چھٹیوں پر چلے جائیں، ہر روز کوئی نہ کوئی (ن) لیگی رہنما دھمکیاں دیتا اور اول فول بکنا شروع کردیتا ہے، حکومت کو اپنا انجام نظر آرہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں