چین نے امریکی بحری بیڑے کی موجودگی کو اشتعال انگیزی قراردیدیا
علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، چین
بحیرہ جنوبی چین کے علاقے میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی کو چین نے سنگین سیاسی اور عکسری اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی علاقائی خودمختاری اور سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے میں بہتر ہوتے ہوئے امن کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے جنگی جہاز کا چینی حدود میں موجود ہونا اس بات کی دلیل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس اسٹیتھم کو ٹرائیٹون جزیرے کے قریب گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس پر چین، تائیوان اور ویتنام اپنا حق جتاتے ہیں۔ چین نے امریکی جنگی جہاز کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی اس علاقے میں اپنی فوجی کشتیاں اور لڑاکا طیارے روانہ کر دیے تھے تاہم خوش قسمتی سے کسی قسم کا تصادم نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ جاری محاذ آرائی بھرپورجنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے، چینی ماہرین
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یو ایس ایس اسٹیتھم چین کے جزیرے ٹرائیٹون کے 12 ناٹیکل میل کے دائرے میں داخل ہوگیا تھا۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی حکام کہتے ہیں کہ جنگی جہاز 'جہاز رانی کی آزادی' کے نظریے کے تحت وہاں گشت کر رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کوئی بھی ملک اپنے ساحل سے 12 ناٹیکل میل تک سمندر کو اپنا حصہ تصور کر سکتا ہے، تاہم امریکی بحری جہاز کی مذکورہ جزیرے کے 12 ناٹیکل میل کے دائرے میں داخل ہونا اس بات کی عکاسی ہے کہ وہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ قبول نہیں کرتا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی جنگی جہاز کی چینی پانیوں میں موجودگی کا واقعہ چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو سے چند گھٹنوں پہلے پیش آیا تھا۔ چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا کہ بعض منفی عناصر امریکا چین تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں بھی کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تاہم امریکی جنگی جہاز کی چینی حدود میں موجودگی کے معاملے پر بات ہوئی یا نہیں اس کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں چین کو بھارت کی جانب سے بھی سرحد پر اشتعال انگیزی کا سامنا ہے۔ چین نے بھارت کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اپنی سرحدی عملداری کا دفاع کرے گا جب کہ ماہرین نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا خطرہ ظاہر کر دیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ خطے میں بہتر ہوتے ہوئے امن کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے جنگی جہاز کا چینی حدود میں موجود ہونا اس بات کی دلیل ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی جنگی جہاز یو ایس ایس اسٹیتھم کو ٹرائیٹون جزیرے کے قریب گشت کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس پر چین، تائیوان اور ویتنام اپنا حق جتاتے ہیں۔ چین نے امریکی جنگی جہاز کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی اس علاقے میں اپنی فوجی کشتیاں اور لڑاکا طیارے روانہ کر دیے تھے تاہم خوش قسمتی سے کسی قسم کا تصادم نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ جاری محاذ آرائی بھرپورجنگ میں تبدیل ہوسکتی ہے، چینی ماہرین
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یو ایس ایس اسٹیتھم چین کے جزیرے ٹرائیٹون کے 12 ناٹیکل میل کے دائرے میں داخل ہوگیا تھا۔ امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی حکام کہتے ہیں کہ جنگی جہاز 'جہاز رانی کی آزادی' کے نظریے کے تحت وہاں گشت کر رہا تھا۔ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق کوئی بھی ملک اپنے ساحل سے 12 ناٹیکل میل تک سمندر کو اپنا حصہ تصور کر سکتا ہے، تاہم امریکی بحری جہاز کی مذکورہ جزیرے کے 12 ناٹیکل میل کے دائرے میں داخل ہونا اس بات کی عکاسی ہے کہ وہ اس جزیرے پر چین کا دعویٰ قبول نہیں کرتا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی جنگی جہاز کی چینی پانیوں میں موجودگی کا واقعہ چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو سے چند گھٹنوں پہلے پیش آیا تھا۔ چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی صدر نے اپنے امریکی ہم منصب سے کہا کہ بعض منفی عناصر امریکا چین تعلقات کو متاثر کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں بھی کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تاہم امریکی جنگی جہاز کی چینی حدود میں موجودگی کے معاملے پر بات ہوئی یا نہیں اس کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
خیال رہے کہ حالیہ دنوں میں چین کو بھارت کی جانب سے بھی سرحد پر اشتعال انگیزی کا سامنا ہے۔ چین نے بھارت کو بھی خبردار کیا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اپنی سرحدی عملداری کا دفاع کرے گا جب کہ ماہرین نے دونوں ممالک کے درمیان جنگ کا خطرہ ظاہر کر دیا ہے۔