مودی ایدھی روپیہ

یہ بھی گجرات کا فرزند تھا

TURBAT:
ہر زمین کی اپنی ایک خاصیت ہوتی ہے، وہاں کا ماحول موسم، آب و ہوا کے اعتبار سے فصل اور وہاں کے لوگ، زمین سے لوگوں کا بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ لوگ زمین کے ہوتے ہیں اور زمین لوگوں کی ہوتی ہے اور زمین میں لوگ پیدا بھی ہوتے ہیں۔ وہاں کے کہلاتے ہیں اور زمین میں ہی دفن ہوتے ہیں۔

اور لوگ زمین پر بھی ان کا ذکرکرتے ہیں اور زمین پر بھی وہ یاد رکھے جاتے ہیں۔ اب یہ الگ بات ہے کہ کون کس طرح یاد کیا جاتا ہے۔ اس کا تعلق اس کردار سے ہوتا ہے جو وہ اختیارکرتا ہے۔ گندم تو وہ بھی کھاتے ہیں جو گندم اُگانے والوں تک کو کھاجاتے ہیں اورگندم وہ بھی کھاتے ہیں جو اﷲ کے بندوں کے دکھ درد کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ زبان خلق کو نقارہ خدا کہتے ہیں اور یہ اس طرح ہی بجتا ہے جیسا آپ نے اس میں ''فیڈ'' کیا ہے۔ قدرت نے آپ کو سہولت دی ہے کہ اپنی مرضی کے دھن اس میں ''فیڈ'' کرلو تو یہاں آپ زمین پر ہیں مگر اپنے کردار کے ساتھ!

ہر زمین پر ''وفادار'' اورکچھ ''غدار'' پیدا ہوتے ہیں۔ غداری صرف یہ نہیں ہے کہ آپ ایک ملک کے ہوکر اس ملک کے خلاف کام کریں۔ غداری یہ بھی ہے کہ آپ اس ملک کے بنیادی نظریات، اصولوں اور عوامی مفاد کے خلاف کام کریں۔ یوں رشوت خوری، ظالم، دہشت گرد جو جس قوم میں پیدا ہوں وہ اس قوم کے غدار ہیں کیونکہ ہر قوم کا آئین ''وفاداری'' کو شرط اول قرار دیتا ہے اور وہ سارے عمل جن کا ابھی ذکرکیا گیا ہر ملک کے آئین کے خلاف ہیں۔

پاکستان میں غداروں کو گنوانے یا نشان دہی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم غداروں کے درمیان رہتے ہیں جو شرائط ملازمت کے خلاف، عوامی بھلائی اور مفادات کے خلاف کام کرتے ہیں جو عوامی کاموں سے رقم چراتے اور اپنا بینک بیلنس بڑھاتے ہیں۔ یہ سب غدارِ ملک و قوم ہیں۔ یہ تنخواہ لے کر ''حرام'' کرتے ہیں۔ یہ رزق حلال کے بھی غدار ہیں کام نہ کرکے۔

بھارت اور پاکستان دو ملک جن کا جغرافیہ اور تاریخ ایک دوسرے سے مربوط ہے اور اگر یہ دو ملک اچھے پڑوسی بن جائیں تو دنیا میں ایک مثال بن سکتے ہیں، مگر پاکستان کی تمام ترکوششوں کے باوجود بھارت نے کبھی اس طرف کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔ بلکہ ان قوموں کا نام لے کر سہارا لے کر پاکستان کو دھمکا دیا اور ہمیشہ ایسے اقدامات کو حتمی اور یقینی نہ بنانے کے لیے بھارت نے سازش، ہٹ دھرمی اور دہشت گردی کی اور اس میں پاکستان کے غداروں نے ان کا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں۔ سب کچھ سامنے ہے چھپا کیا ہے؟

قلم ایک امانت ہے اور ہم اس کا ہمیشہ حق ادا کرتے ہیں کہ ہم نے تربیت یہی پائی ہے کہ حرمت قلم کو مالک لوح و قلم نے لازم کیا ہے اور کتاب مقدس میں اچھا بولو سے مراد۔ حق بولو، حق لکھو بھی ہے۔ کیونکہ لکھنا بھی بولنا ہی ہے۔ کوئی زبان سے بولتا ہے، کوئی قلم سے گفتگو کرتا ہے، ہر چندکہ اس ملک میں ''بکنے والے قلم'' بہت ہیں۔ ''جید اور پرانے قلم'' فروخت ہوگئے۔ بک گئے، کوئی سچ لکھنے کو آمادہ نہیں ہوتا۔ گلاب جامن میں بھی زہر رکھنے کو اب بزرگ لکھنے والے تیار نہیں۔ ''چمک'' نے ایمان خرید لیا۔ کیا کہیں کہ یہ ہے دکھ کی بات مگر پہلے اپنا دامن دیکھو، کھولو پھر بولو تم۔ ہم نے پہلے اپنے دامنوں کا ذکر کیا ہے۔

گجرات بھارت کا ایک علاقہ، ایک زمین جہاں ایک مودی نے جنم لیا، نام جس کا ''مودی'' ہے جو بھارت کا دشمن ہے کیونکہ وہ بھارت کو اس مقام پر لے جارہا ہے جہاں سے تنزل بھارت کو بہت نیچے دھکیل دے گا اور پاکستان دشمنوں کی کوشش کے باوجود جو مودی کا ساتھ دے رہے ہیں پاکستان میں سے بھی اور باہر سے بھی، پاکستان کو دوام حاصل ہوگا۔ انشا اﷲ یہ قدرت کا فیصلہ ہے اور ہمارا ایمان ہے۔


گجرات کے اس قصائی نے جو ہزاروں مسلمانوں کا قاتل ہے بحیثیت وزیر اعلیٰ گجرات اور جو بابری مسجد کے انہدام میں بھی شریک ہے ''ایک روپیہ دان مہم'' چلائی ہے اور اس مہم کے آغاز پر اس نے کہنا تھا کہ اگر ایک روپیہ دان دیا جائے تو ہم پاکستان کو ختم کرسکتے ہیں۔

کیا دنیا میں کوئی ملک ہے ایسا جو یہ ''شرمناک چندہ'' اس لیے کرے کہ پڑوسی ملک کو اس رقم سے ہتھیار خرید کر تباہ کرنا ہے۔ بھارت نے آج تک دنیا میں شرمناک کردار ادا کیا ہے مگر یہ دنیا شرمناک ملکوں کی ہے جس میں امریکا سر فہرست اور برطانیہ اور دوسرے ملک شامل ہیں جو اقوام متحدہ پر قابض ہیں۔ لہٰذا بھارت کی کوئی مذمت نہیں کر رہا نہ کرے گا کیونکہ وہ خود بین الاقوامی جرائم میں ملوث ہیں۔ یمن، عراق، شام، لیبیا۔ یہ سارے اسلامی ملک ہیں اور یہ لوگ ان کے دشمن اور ان کا ساتھ بھی کچھ مسلمان ملک دے رہے ہیں۔ صد افسوس!

جہاں یہ شرمناک ننگ انسانیت شخص مودی عرف موذی پیدا ہوا وہیں ایک شخص بھی پیدا ہوا تھا جس کا نام عبدالستار ایدھی تھا جس کی ماں نے اسے دو پیسے دیے تو کہا ایک خود پر خرچ کرنا اور ایک مستحق کو دینا۔ وہ یہ کرتا کرتا پاکستان چلا آیا ورنہ لوگ اس کا نام لیتے تو یہی کہتے کہ وہ موذی کے شہر میں رہتا ہے۔ عبدالستار ایدھی نے اس ننھے سے کام کو ایک ایسا کام بنادیا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا فلاحی نیٹ ورک تھا اور ہے اور رہے گا کیونکہ اس کی بنیاد میں انسانوں سے محبت کا جذبہ ہے۔

ایک روپیہ چندا کی بات عبدالستار ایدھی نے بھی کی تھی، ان کا وہ انٹرویو آج بھی ریڈیو پاکستان حیدرآباد کی لائبریری میں محفوظ ہوگا جو میں نے کیا تھا۔ وہ حیدرآباد جھولی چندا کے سلسلے میں تشریف لائے تھے۔ ان کے کام کو ایک جماعت سے بہت نقصان پہنچ رہا تھا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی مل رہی تھیں کہ وہ کھالیں اور چندا لینا بند کردیں ورنہ انھیں ماردیا جائے گا اور وہ کچھ عرصہ ملک سے باہر بھی چلے گئے تھے۔

مگر کیا عزم تھا کہ واپس آئے اور حالات کا مقابلہ کیا اور پاکستان کے شہروں میں راستوں پر کھڑے ہوکر لوگوں سے لوگوں کے لیے ''بھیک'' جمع کی۔ کتنی اعلیٰ بھیک ہے یہ تمام زر وجواہر سے زیادہ قیمتی ہے کہ انسانوں کے لیے ایک انسان لکھاری بن جائے، اس کی عظمت کو فرشتے بھی سلام کرتے ہوںگے۔ اﷲ کا یہ بندہ اﷲ کا اور اس کے محبوب کا کتنا محبوب ہے۔ یہ مجھ جیسا ناچیز کیا جانے!

حیدرآباد میں انٹرویو کے دوران میں نے ملک کے قرضوں میں جکڑے ہونے اور لوگوں کی پریشانیوں کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا تھا ''اگر پاکستان کا ہر آدمی ایک روپیہ روز چندا دے تو اس ملک کے حالات بہتر ہوجائیںگے اور پاکستان خود قرضہ دینے والا ملک بن جائے گا اور ہوا کیا؟ اس ملک کا بال بال مقروض اور حکمران خوشحال ترین ہیں مگر کون جانے کہ آنے والا کل کس کے لیے کیا لے کر آئے گا،ابراہیمؑ زندہ ہیں قرآن میں بھی اور درود میں بھی فرعون کا نام و نشان اہرام مصر میں شاید مل جائے کہ دولت کا اور ایسی دولت کا یہی انجام ہے۔

یہ بھی گجرات کا فرزند تھا۔ پاکستان خوش نصیب ہے کہ یہ اعلیٰ مرتبت انسان پاکستان کو ملا۔ جس کی زندگی، وفات، تدفین تاریخ کا ایک حصہ ہے اور بھارت بد نصیب ہے کہ اسے یہ منحوس بدکردار قاتل، قصائی وزیراعظم ملا ہے جو روز پڑوسیوں کو دھمکاتا ہے اور پانی بند کرنے کا ڈر پیدا کرتا ہے۔ آخر اُسے رسوا کن موت آئے گی، اوم پوری کا بدلہ قدرت اس سے لے گی اور یہ ناکام ترین انسان نذر آتش ہوگا۔ یقینا ایدھی زندہ ہے زندہ رہے گا اور مودی مرچکا ہے اور ایک بار پھر مرے گا جلنے کے لیے۔
Load Next Story