دنیا میں بھوک وغربت پھرسے بڑھنے لگی

برسوں کی محنت پرپانی پھرگیا،غربت باتوں سے ختم نہیں ہوگی،کام کرنا پڑے گا

60فیصدغرباجنگ وموسمی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں مقیم ہیں،سربراہ ایف اے او فوٹو:فائل

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک وزراعت کے سربراہ جوز گرازیانو ڈی سلوا نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے کے لیے کی گئی برسوں کی محنت پر پانی پھر گیا ہے، دنیا میں 2015 سے بھوک وافلاس میں پھرسے اضافہ ہو رہا ہے، غربت باتوں سے ختم نہیں ہوگی۔

ایف اے او سے ملنے والی ای میل کے مطابق روم میں ششماہی کانفرنس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ 60 فیصد غربا جنگوں اور موسمی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں مقیم ہیں، ماضی میں قحط وسیلابوں کا شکار ہونے والے 19ممالک کو طویل بحران کا سامنا ہے، نائیجریا، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن میں قحط کا خطرہ ہے۔


2 کروڑ افراد متاثر ہیں جن کا روزگار ختم ہوگیاہے اور ان کے پاس ہجرت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا۔ انھوں نے کہاکہ غربت کے خاتمے کے لیے ٹھوس سیاسی عزم بنیادی اہمیت کا حامل ہے مگر صرف یہ کافی نہیں، بھوک کو صرف اسی صورت میں شکست دی جا سکتی ہے جب ممالک اپنے وعدوں کو خصوصاً قومی ومقامی سطح پر عمل میں بدلیں ، امن ایسے بحرانوں کے خاتمے کے لیے ضروری ہے مگر ہم امن کی بحالی کا انتظار نہیں کر سکتے، ایف اے او، ورلڈ فوڈ پروگرام اور انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈیولپمنٹ ایسے پسماندہ لوگوں کی مدد کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، یہ یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے کہ انھیں ایسا ماحول ملے کہ وہ اپنی خوراک خود پیدا کر سکیں۔

خطرے سے دوچار دیہی عوام خصوصاً نوجوانوں اور عورتوں کو پیچھے نہیں چھوڑا جا سکتا۔ واضح رہے کہ ایف اے او کی یہ کانفرنس 8 جولائی تک جاری رہے گی جس میں 1سربراہ مملکت، 1 وزیراعظم، 82وزرا اور نجی شعبے، بین الاقوامی تنظیموں و سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت 1100 افراد شرکت کر رہے ہیں۔
Load Next Story