وزیراعظم ہاؤس میں قومی ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ کھلاڑیوں میں چیک تقسیم کیے گئے
ہر کھلاڑی کو ایک ایک کروڑ جب کہ آرتھراور 4 معاون کوچز کو 50،50 لاکھ روپے سے نوازا گیا
FAISALABAD:
وزیراعظم ہاؤس میں قومی ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا جب کہ اس موقع پر وزیراعظم کی جانب سے کھلاڑیوں میں انعامی رقم کے چیک بھی تقسیم کیے گئے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو عبرتناک شکست دیکر ٹائٹل اپنے نام کرنے والی قومی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں تقریب وزیر اعظم ہاؤس میں سجائی گئی۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ٹیم کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم نواز شریف، خواجہ آصف، اسحاق ڈار اور کابینہ کے دیگر ارکان بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان، چیف سلیکٹر انضمام الحق، ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد، سابق کرکٹرز اور گورننگ بورڈ کے ارکان بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے فاتح اسکواڈ اور 4 سینیئر کھلاڑیوں کیلیے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعلان کیا گیا ہے، سینیئر پلیئرز میں انضمام الحق، یونس خان، مصباح الحق اور شاہد آفریدی شامل ہیں۔ تمغہ حسن کارکردگی پانے والے ہر کھلاڑی کو 10، 10 لاکھ روپے اضافی بھی ملیں گے۔
قومی کرکٹرز اور دیگر عہدیداروں کو دیئے گئے انعامات کی تفصیلات کے مطابق 16 رکنی فاتح اسکواڈ کے ہر کھلاڑی کے لیے ایک ایک کروڑ روپے، چیف سلیکٹر انضمام الحق کیلئے ایک کروڑ روپے اور بولنگ کوچ اظہر محمود کو 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے، ٹیم مینجر طلعت علی ملک، میڈیا منیجر رضا راشد، سوشل میڈیا مینجر عون زیدی، انچارج ٹوورآپریشنز شاہد اسلم، کرکٹ اینالسٹ طلحہ اعجاز اور سیکیورٹی منیجر اظہرعارف کو 25,25 لاکھ روپے ملیں گے جب کہ ڈائریکٹر میڈیا امجد حسین، جی ایم انٹرنیشنل عثمان واہلہ، سلیکٹرز توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر کو 10,10 لاکھ روپے انعام دیا گیا ہے۔
کاؤنٹی کرکٹ کیلیے انگلینڈ میں موجود پیسر محمد عامر تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ محمد عامر کا چیک پی سی بی کے مینیجر نے وصول کیا۔ کوچ مکی آرتھر و دیگر غیرملکی کوچز بھی اپنے اپنے ملک میں موجودگی کے سبب تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور ان کے چیک بھی پی سی بی عہدے داران نے وصول کیے۔
اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں اظہرعلی، احمد شہزاد، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، حارث سہیل، سرفراز احمد، شاداب خان، عماد وسیم، محمد عامر، رومان رئیس، حسن علی، جنید خان، فہیم اشرف اور وہاب ریاض کو وزیراعظم نے اعلان کردہ انعامی رقم کے چیک دیے ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ بورڈ کا اعتماد حاصل رہا تو کھلاڑی آئندہ بھی بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ شعیب ملک نے کہا کہ ٹیم کی جیت میں پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کا اہم ہاتھ ہے، اب ہمارے ہاں ہٹانے اور لے آؤ والا کلچر ختم ہوجانا چاہیے۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ بھارت سے میچ ہارنے پر بہت تنقید ہوتی ہے، ٹیم میں جونیئرز کی رہنمائی کے لیے سینئرز کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اظہر علی کا کہنا تھا کہ بھارت سے پہلا میچ ہارنے کے بعد بہت مایوسی ہوئی تاہم سرفراز احمد نے ٹیم کو بہترین انداز میں لیڈ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پوری قوم کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو دیکھوں اور ان سے ہاتھ ملاؤں یہی وجہ ہے کہ کھلاڑیوں کو وزیراعظم ہاؤس میں مدعو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اصل ہیروز تو آپ لوگ ہیں، آپ وزیراعظم ہیں، ہم تو صرف نام کے وزیراعظم ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیمپیئنز ٹرافی فائنل کا پورا میچ دیکھا اور کھانا بھی وہیں کھایا جہاں ٹی وی لگا ہوا تھا، جیسے ہی پاکستان میچ جیتا تو میری صاحبزادی مریم آئیں اور انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ کوئی پیغام دیں گے تو جو ویڈیو آپنے دیکھی جس میں میں 'ویل ڈن ویل پلیڈ' کہہ رہا ہوں وہ ویڈیو مریم نے ہی بنائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 2013 میں حکومت سنبھالی تھی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پاکستان خدانخواستہ دیوالیہ ہوجائے گا اور ایسی حالت پاکستان کرکٹ ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی کے آغاز میں تھی۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بچپن کی یاد حاضرین سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ بچپن میں جب وہ گراؤنڈ میں کھیلنے جاتے تھے تو گراؤنڈ پر بڑے لڑکوں کی اجارہ داری ہوتی تھی اور ایک دن ان لڑکوں نے گراؤنڈ سے ہمیں باہرنکال دیا تھاجس پر اتنی تکلیف ہوئی تھی کہ اتنی تکلیف آج پاناما کیس اور جے آئی ٹی سے بھی نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نے چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور نجم سیٹھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی ٹیم کی پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے منت سماجت نہ کریں، جو ٹیم اپنی مرضی سے آتی ہے آئے ورنہ نہ سہی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بھی کوئی عزت نفس ہے ایک دن آئے گا جب ساری ٹیمیں بھاگی بھاگی پاکستان آئیں گی۔
وزیراعظم ہاؤس میں قومی ٹیم کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا جب کہ اس موقع پر وزیراعظم کی جانب سے کھلاڑیوں میں انعامی رقم کے چیک بھی تقسیم کیے گئے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف بھارت کو عبرتناک شکست دیکر ٹائٹل اپنے نام کرنے والی قومی کرکٹ ٹیم کے اعزاز میں تقریب وزیر اعظم ہاؤس میں سجائی گئی۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ٹیم کا پرتپاک استقبال کیا۔ وزیراعظم نواز شریف، خواجہ آصف، اسحاق ڈار اور کابینہ کے دیگر ارکان بھی تقریب میں شریک ہوئے۔
پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان، چیف سلیکٹر انضمام الحق، ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد، سابق کرکٹرز اور گورننگ بورڈ کے ارکان بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے فاتح اسکواڈ اور 4 سینیئر کھلاڑیوں کیلیے صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعلان کیا گیا ہے، سینیئر پلیئرز میں انضمام الحق، یونس خان، مصباح الحق اور شاہد آفریدی شامل ہیں۔ تمغہ حسن کارکردگی پانے والے ہر کھلاڑی کو 10، 10 لاکھ روپے اضافی بھی ملیں گے۔
قومی کرکٹرز اور دیگر عہدیداروں کو دیئے گئے انعامات کی تفصیلات کے مطابق 16 رکنی فاتح اسکواڈ کے ہر کھلاڑی کے لیے ایک ایک کروڑ روپے، چیف سلیکٹر انضمام الحق کیلئے ایک کروڑ روپے اور بولنگ کوچ اظہر محمود کو 50 لاکھ روپے دیے جائیں گے، ٹیم مینجر طلعت علی ملک، میڈیا منیجر رضا راشد، سوشل میڈیا مینجر عون زیدی، انچارج ٹوورآپریشنز شاہد اسلم، کرکٹ اینالسٹ طلحہ اعجاز اور سیکیورٹی منیجر اظہرعارف کو 25,25 لاکھ روپے ملیں گے جب کہ ڈائریکٹر میڈیا امجد حسین، جی ایم انٹرنیشنل عثمان واہلہ، سلیکٹرز توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر کو 10,10 لاکھ روپے انعام دیا گیا ہے۔
کاؤنٹی کرکٹ کیلیے انگلینڈ میں موجود پیسر محمد عامر تقریب میں شریک نہیں ہوئے۔ محمد عامر کا چیک پی سی بی کے مینیجر نے وصول کیا۔ کوچ مکی آرتھر و دیگر غیرملکی کوچز بھی اپنے اپنے ملک میں موجودگی کے سبب تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور ان کے چیک بھی پی سی بی عہدے داران نے وصول کیے۔
اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں اظہرعلی، احمد شہزاد، فخر زمان، بابر اعظم، شعیب ملک، محمد حفیظ، حارث سہیل، سرفراز احمد، شاداب خان، عماد وسیم، محمد عامر، رومان رئیس، حسن علی، جنید خان، فہیم اشرف اور وہاب ریاض کو وزیراعظم نے اعلان کردہ انعامی رقم کے چیک دیے ۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ بورڈ کا اعتماد حاصل رہا تو کھلاڑی آئندہ بھی بہتر سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہیں گے۔ شعیب ملک نے کہا کہ ٹیم کی جیت میں پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کا اہم ہاتھ ہے، اب ہمارے ہاں ہٹانے اور لے آؤ والا کلچر ختم ہوجانا چاہیے۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ بھارت سے میچ ہارنے پر بہت تنقید ہوتی ہے، ٹیم میں جونیئرز کی رہنمائی کے لیے سینئرز کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اظہر علی کا کہنا تھا کہ بھارت سے پہلا میچ ہارنے کے بعد بہت مایوسی ہوئی تاہم سرفراز احمد نے ٹیم کو بہترین انداز میں لیڈ کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پوری قوم کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو دیکھوں اور ان سے ہاتھ ملاؤں یہی وجہ ہے کہ کھلاڑیوں کو وزیراعظم ہاؤس میں مدعو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اصل ہیروز تو آپ لوگ ہیں، آپ وزیراعظم ہیں، ہم تو صرف نام کے وزیراعظم ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیمپیئنز ٹرافی فائنل کا پورا میچ دیکھا اور کھانا بھی وہیں کھایا جہاں ٹی وی لگا ہوا تھا، جیسے ہی پاکستان میچ جیتا تو میری صاحبزادی مریم آئیں اور انہوں نے پوچھا کہ کیا آپ کوئی پیغام دیں گے تو جو ویڈیو آپنے دیکھی جس میں میں 'ویل ڈن ویل پلیڈ' کہہ رہا ہوں وہ ویڈیو مریم نے ہی بنائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے 2013 میں حکومت سنبھالی تھی تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پاکستان خدانخواستہ دیوالیہ ہوجائے گا اور ایسی حالت پاکستان کرکٹ ٹیم کی چیمپیئنز ٹرافی کے آغاز میں تھی۔
وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بچپن کی یاد حاضرین سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ بچپن میں جب وہ گراؤنڈ میں کھیلنے جاتے تھے تو گراؤنڈ پر بڑے لڑکوں کی اجارہ داری ہوتی تھی اور ایک دن ان لڑکوں نے گراؤنڈ سے ہمیں باہرنکال دیا تھاجس پر اتنی تکلیف ہوئی تھی کہ اتنی تکلیف آج پاناما کیس اور جے آئی ٹی سے بھی نہیں ہوتی۔
وزیراعظم نے چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور نجم سیٹھی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی ٹیم کی پاکستان کا دورہ کرنے کے لیے منت سماجت نہ کریں، جو ٹیم اپنی مرضی سے آتی ہے آئے ورنہ نہ سہی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بھی کوئی عزت نفس ہے ایک دن آئے گا جب ساری ٹیمیں بھاگی بھاگی پاکستان آئیں گی۔