پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 13 ہزار199 ارب روپے تک پہنچ گیا

30 جون 2012 کو قرضہ 12 ہزار 667 ارب تھا، پہلی سہ ماہی میں 532 ارب کے قرضے لیے۔

30 جون 2012 کو قرضہ 12 ہزار 667 ارب تھا، پہلی سہ ماہی میں 532 ارب کے قرضے لیے۔ فوٹو فائل

پاکستان کے ذمہ واجب الاد قرضہ 18.4 فیصد اضافہ کے ساتھ 9ہزار 4 سو 73ارب روپے (9473 ارب روپے) بڑھ کر 13 ہزار 1 سو 99 ارب روپے (13199 ارب روپے) ہوگیا ہے، جبکہ رواں مالی سال 2012-13 کی پہلی سہہ ماہی کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر پانچ کھرب 32 ارب روپے (532 ارب روپے) کے قرضے حاصل کیے ہیں۔

اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو وزارت خزانہ سے دستیاب ڈیبٹ پالیسی اسٹیٹمنٹ 2013 کی کاپی کے مطابق 30 جون 2012 کو پاکستان کے ذمے مجموعی طور پر 12ہزار 6سو 67 ارب روپے(12667 ارب روپے) کا قرضہ واجب الادا تھا جو کہ ملکی جی ڈی پی کے 61.3 فیصد کے برابر ہے جو ڈیبٹ اینڈ فسکل پالیسی ریسپناسیبلٹی ایکٹ کے تحت ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح کیلیے مقرر کردہ 60 فیصد کی خطرناک حد سے تجاوز کرگیا تھا، تاہم وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ قرضے کیلیے عائد کردہ حد کا اطلاق یکم جولائی 2013 سے ہوگا، البتہ صورتحال کو کنٹرول کرلیا گیا ہے اور رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو جو قرضہ واپس کیا گیا ہے۔


اس وجہ سے اور جی ڈی پی کا حجم بڑھنے کے باعث ستمبر 2012 میں ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح(جی ڈی پی کے تناسب سے قرضہ)کم ہوکر جی ڈی پی کے 55.8 فیصد کے برابر ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں مذکورہ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کیلیے رواں مالی سال 2012-13 کے صرف پہلے 3 ماہ کے دوران حکومت کی طرف سے 532 ارب روپے کا قرضہ حاصل کیا گیا ہے جو کہ گذشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلہ میں 4.2فیصد زیادہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے اپنے اخراجات پورے کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سمیت دیگر بینکوں اور دیگر مقامی ذرائع سے مجموعی طور پر 8120.7 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں، جبکہ غیر ملکی ذرائع سے 5078.6 ارب روپے کے قرضے حاصل کیے ہیں۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ مالی سال 2011-12کے دوران ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر 10 فیصد کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کے غیر ملکی قرضوں میں 721 ملین ڈالرکا اضافہ ہو اہے۔ دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ گذشتہ مالی سال کے دوران مالیاتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے اورامن وامان کی صورتحال کے باعث اخراجات میں اضافہ کی وجہ سے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 6.6 فیصد کے برابر رہا ہے۔
Load Next Story