وزیراعظم کا دورہ تاجکستان کئی اہم معاہدوں پردستخط
ہم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعظم
وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 2015 میں دوشنبے میں 3 تجارتی نمائشوں اور 2017 میں بزنس فورم کا انعقاد کیا اورہم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں۔
دوشنبے میں وزیراعظم نوازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور تاجکستان کی دوستی کی 25 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت کے لئے تاجکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، ہم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان نے 2015 میں دوشنبے میں 3 تجارتی نمائشوں اور 2017 میں بزنس فورم کا انعقاد کیا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔ گوادر سمیت پاکستان کی سڑکیں اور ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں۔ ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ خطے میں مواصلاتی اورمعاشی رابطے بڑھائے گا۔
دفاعی تعاون کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کی کامیابی کے لئے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا، تاجکستان کی مسلح افواج پاکستان میں تربیت حاصل کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، ہم بھارت کیساتھ جموں کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پر امن حل چاہتے ہیں، بدقسمتی سے ہماری مثبت کوششوں کا بھارت نے جواب نہیں دیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی اور ورکنگ باوٴنڈری پر کشیدگی بڑھائی،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو مسترد کردے۔ افغانستان میں امن اور سلامتی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
بعد ازاں دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر تبادلہ خیال ہوا۔ جس کے بعد تاجکستان اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور دونوں ملکوں کی بارانی یونیورسٹیوں میں تعاون کے معاہدہ پر دستخط بھی ہوئے۔
دوشنبے میں وزیراعظم نوازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی، جس میں دو طرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ رواں سال پاکستان اور تاجکستان کی دوستی کی 25 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت کے لئے تاجکستان کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔ تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، ہم دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان نے 2015 میں دوشنبے میں 3 تجارتی نمائشوں اور 2017 میں بزنس فورم کا انعقاد کیا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبہ سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔ گوادر سمیت پاکستان کی سڑکیں اور ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں۔ ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ خطے میں مواصلاتی اورمعاشی رابطے بڑھائے گا۔
دفاعی تعاون کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، آپریشن ردالفساد اور ضرب عضب کی کامیابی کے لئے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا، تاجکستان کی مسلح افواج پاکستان میں تربیت حاصل کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک کیساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے، ہم بھارت کیساتھ جموں کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پر امن حل چاہتے ہیں، بدقسمتی سے ہماری مثبت کوششوں کا بھارت نے جواب نہیں دیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ایل او سی اور ورکنگ باوٴنڈری پر کشیدگی بڑھائی،عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پالیسیوں کو مسترد کردے۔ افغانستان میں امن اور سلامتی پاکستان کے مفاد میں ہے۔
بعد ازاں دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر تبادلہ خیال ہوا۔ جس کے بعد تاجکستان اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور دونوں ملکوں کی بارانی یونیورسٹیوں میں تعاون کے معاہدہ پر دستخط بھی ہوئے۔