ناقص حکمت عملی شکست کی وجہ بنی سابق کرکٹرز
یونس کو وکٹ پر زیادہ قیام کرناچاہیے تھا(محسن)بولرز تھکے ہوئے دکھائی دیے، شعیب
سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کی وجہ ناقص حکمت عملی کوقرار دیا ہے۔
ان کے مطابق سیریز میں کم بیک کیلیے ٹیم کو تینوں شعبوں میں ذمہ دارانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔ سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ کسی بھی میچ میں کامیابی کیلیے ہر سیشن میں الگ حکمت عملی وضح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، پاکستانی ٹیم ایسا نہ کر پائی، بیٹسمین جنوبی افریقی بولنگ لائن کا سامنا کرنے میں بُری طرح ناکام رہے،انھوں نے کہا کہ یونس خان تجربہ کارکھلاڑی ہیں انھیں وکٹ پر زیادہ سے زیادہ قیام کرنا چاہیے تھا۔ اظہر علی کے بارے میں سوال پر محسن خان نے کہا کہ وہ اچھا بیٹسمین ہے اور اسے مزید مواقع ملنے چاہئیں۔ سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں حکمت عملی کا فقدان رہا، بولرز تھکے ہوئے دکھائی دیے، بیٹسمین بھی جلد بازی میں وکٹیں گنواتے رہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کو 12 برس کھیلتے ہوئے ہو گئے لیکن اس کی حکمت عملی بھی سمجھ سے بالاتر ہے، ہمارے بولرز یارکرز کے چکر میں رہے جبکہ پروٹیز حکمت عملی کے تحت بائونسرز سے بیٹسمینوںکو خوف زدہ کرکے وکٹیں حاصل کرتے رہے۔انھوں نے ڈیل اسٹین کی بولنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے بولرز کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے تھا، شعیب اختر نے کہا کہ راحت علی کو موقع دیا گیا لیکن وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے، انھیں تیز رفتارگیندیں کرنا چاہئیں تھیں، سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ڈومیسٹک سطح پر تیزرفتاری سے گیندیں کرنے والے متعدد بولرز موجود ہیں، بورڈ کو ایسے باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانا چاہیے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ میں شکست سے بورڈ کی حکمت عملی واضح ہوگئی،ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتان اور مینجمنٹ کو تبدیل کر دیا جائے، انھوں نے کہا کہ قائد اعظم ٹرافی میں بیٹسمینوں کیلیے موزوں پچز تیار کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے انٹرنیشنل مقابلوں میں مثبت نتائج حاصل نہیں ہوتے،نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز نواز نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ کے ٹور سے قبل ڈیڈ وکٹوں پر کھلاڑیوں نے پریکٹس کی اور میچز میں حصہ لیا جس کی وجہ سے بیٹسمین گرین وکٹوں پر جم کر نہ کھیل سکے۔
ان کے مطابق سیریز میں کم بیک کیلیے ٹیم کو تینوں شعبوں میں ذمہ دارانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔ سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ کسی بھی میچ میں کامیابی کیلیے ہر سیشن میں الگ حکمت عملی وضح کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، پاکستانی ٹیم ایسا نہ کر پائی، بیٹسمین جنوبی افریقی بولنگ لائن کا سامنا کرنے میں بُری طرح ناکام رہے،انھوں نے کہا کہ یونس خان تجربہ کارکھلاڑی ہیں انھیں وکٹ پر زیادہ سے زیادہ قیام کرنا چاہیے تھا۔ اظہر علی کے بارے میں سوال پر محسن خان نے کہا کہ وہ اچھا بیٹسمین ہے اور اسے مزید مواقع ملنے چاہئیں۔ سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم میں حکمت عملی کا فقدان رہا، بولرز تھکے ہوئے دکھائی دیے، بیٹسمین بھی جلد بازی میں وکٹیں گنواتے رہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کو 12 برس کھیلتے ہوئے ہو گئے لیکن اس کی حکمت عملی بھی سمجھ سے بالاتر ہے، ہمارے بولرز یارکرز کے چکر میں رہے جبکہ پروٹیز حکمت عملی کے تحت بائونسرز سے بیٹسمینوںکو خوف زدہ کرکے وکٹیں حاصل کرتے رہے۔انھوں نے ڈیل اسٹین کی بولنگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے بولرز کو ان سے سبق سیکھنا چاہیے تھا، شعیب اختر نے کہا کہ راحت علی کو موقع دیا گیا لیکن وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے، انھیں تیز رفتارگیندیں کرنا چاہئیں تھیں، سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ ڈومیسٹک سطح پر تیزرفتاری سے گیندیں کرنے والے متعدد بولرز موجود ہیں، بورڈ کو ایسے باصلاحیت کھلاڑیوں کو سامنے لانا چاہیے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر سرفراز نواز نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ میں شکست سے بورڈ کی حکمت عملی واضح ہوگئی،ناقص کارکردگی کی بنیاد پر کپتان اور مینجمنٹ کو تبدیل کر دیا جائے، انھوں نے کہا کہ قائد اعظم ٹرافی میں بیٹسمینوں کیلیے موزوں پچز تیار کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے انٹرنیشنل مقابلوں میں مثبت نتائج حاصل نہیں ہوتے،نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز نواز نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ کے ٹور سے قبل ڈیڈ وکٹوں پر کھلاڑیوں نے پریکٹس کی اور میچز میں حصہ لیا جس کی وجہ سے بیٹسمین گرین وکٹوں پر جم کر نہ کھیل سکے۔