سیکریٹری تعلیم کو توہین عدالت کا نوٹس ذاتی طور پر طلب

5سے 16سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا طریقہ کار طے کرنے کیلیے کمیٹی قائم، پیشرفت سے آگاہ کرنیکی ہدایت.

5سے 16سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا طریقہ کار طے کرنے کیلیے کمیٹی قائم، پیشرفت سے آگاہ کرنیکی ہدایت. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے سیکریٹری تعلیم کو توہین عدالت کے الزام میں نوٹس جاری کرتے ہوئے11مارچ کو ذاتی طور پر طلب کرلیا، فاضل بینچ نے 5سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنیکا طریقہ کار طے کرنے کیلیے کمیٹی قائم کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پیش رفت سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا جائے ۔


جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعرات کو غیر سرکاری تنظیموں پائلر، عورت فاؤنڈیشن اور دیگر کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر کمیٹی کی تشکیل کیلئے نام تجویز کیے گئے ہیں،ان ناموں پر فریقین کے مابین اتفاق رائے ہوگیا ہے، کمیٹی چیف سیکریٹری کی سربراہی میں قائم کی جائے جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری، سیکریٹری تعلیم، سیکریٹری خزانہ، سول سوسائٹی کے دو ارکان اور دو ماہرین تعلیم شامل ہوں۔

گزشتہ سماعت پر سیکریٹری تعلیم صدیق میمن نے عدالت کو تجویز دی تھی کہ ایک ایسا نظام ہونا چاہیے کہ نجی اسکولوں سے بھی پوچھ گچھ ہو جس پرعدالت نے سیکریٹری تعلیم اور درخواست گزار کے وکیل کو ہدایت کی کہ معاملات طے کرنے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دیں، درخواست میں حکومت سندھ کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 18 ویں ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 25-A کے تحت 5 سے 16 سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی یقینی بنانے کی گارنٹی دی گئی ہے مگر تاحال اس شق پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا، پاکستان میں بجٹ کا صرف 2.7 فیصد حصہ تعلیم کے فروغ پر خرچ کیا جاتا ہے جو انتہائی قلیل حصہ ہے، ملک میں پرائمری تعلیم کی شرح صرف39فیصد ہے، اگر آئین پر عمل کرتے ہوئے تعلیم کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے تو معیار تعلیم بھی بہتر ہو سکتا ہے اور تعلیم کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔
Load Next Story