صوبائی مشیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ امریکا میں انتقال کر گئے

کینسر کے مرض میں مبتلا تھے،عمر67 برس تھی،43,000 آپریشن کیے، نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں میں شامل ہے


Express Report February 05, 2013
آرتھوپیڈک سرجری پر35پیپر لکھے،کھیل کیلیے خدمات انجام دیں،ستار امتیاز، تمغہ امتیاز اور پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا فوٹو: فائل

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ طویل علالت کے بعدامریکا میں انتقال کرگئے۔

ان کی عمر67 سال تھی، وہ کینسر کے مرض میں مبتلا تھے، ڈاکٹر محمد علی شاہ 1946میں بھارت کے شہر بریلی میں پیداہوئے اور 1956میں پاکستان آئے ۔انھوں نے 1970 میں ڈائومیڈیکل کالج کراچی سے میڈیکل گریجویشن کیا اس کے بعد انگلینڈ میں10سال خدمات انجام دیں اور 1980 پاکستان واپس آئے ۔ گزشتہ 31سال کے دوران ڈاکٹر سید محمد علی شاہ نے شعبہ سرجری اور اسپورٹس کے شعبے میں ملک کیلیے گراں قدر تاریخی خدمات انجام دیں جو پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے ۔ ڈاکٹر سید محمد علی شاہ نے متعدد عالمی ریکارڈز کے سرجیکل آپریشن کرکے ورلڈریکارڈقائم کیا جو اس سے قبل کسی اور سرجن نے نہیں کیے خاص طورپر وہ'' ری پلانٹیشن سرجری '' کے موجب تصور کیے جاتے ہیںجس میںانسان کے اعضا جسم سے بالکل الگ ہونے کے بعد بڑی کامیابی سے جوڑے جاتے ہیں ان کے کیے گئے متعد د ناقابلِ یقین آپریشن کے بعد وہ لوگ جن کو آپریشن سے قبل معذور تصور کیا جارہا تھا آج با آسانی چل پھر رہے ہیں اور اپنی فیملی اور معاشرے کے دیگر عام افراد کی طرح حصہ ہیں۔

ڈاکٹر شاہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے آرتھوپیڈک سرجری پر دنیا کے مختلف ممالک میں اب تک35پیپر لکھے جو انگلینڈ ،آسٹریلیا ِ،اسپین ،جرمنی،بھارت ، سری لنکا ،بنگلہ دیش،عمان اور ادرن میں آرتھوپیڈک سرجری اور اس سے متعلقہ شعبوں میں کامیابی سے استعمال ہورہے ہیں۔ ڈاکٹر شاہ کو کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ایک انٹرنیشنل معیار کا کرکٹ اسٹیڈیم بھی تعمیرکرنے کا اعزاز حاصل ہے جو '' اصغر علی شاہ کرکٹ اسٹیڈیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ڈاکٹر شاہ کی سرجری ،اسپورٹس اور اسپورٹس مین کی سرپرستی اور سوشل خدمات کے اعتراف میں سٹی ڈسٹرک گورنمنٹ نے ناظم آباد نمبر4میں ان کے نام سے ایک سٹرک منسوب کی ہے جس کا نام '' ڈاکٹر محمد علی شاہ روڈ '' رکھا گیا ہے۔

ڈاکٹر سید محمد علی شاہ نے سیکڑوں ڈاکٹروں کوآرتھوپیڈک سرجری کی اعلیٰ ترین ٹرنینگ اور رہنمائی فراہم کرکے انھیں اس قابل بنایا کہ وہ آج بڑی کامیابی سے اس شعبے میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کی اس ذاتی کاوشوں کی ہی وجہ سے آج پاکستان میں آرتھوپیڈک سرجری کا معیار دنیا کے کسی بھی ترقی یافتہ ممالک سے کم نہیں ہے۔ ڈاکٹر شاہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے آرتھوپیڈک سرجری میں استعمال ہونے والے متعد د سرجیکل انسٹرومنٹ اور امپلانٹ متعارف کرائے جن کا استعمال آج ساری دنیا میں کامیابی سے ہو رہا ہے۔ ڈاکٹرمحمد علی شاہ کو1996میں اس وقت کے صدرِ پاکستان فاروق احمد خان لغاری نے ان کی شعبہِ سرجری میں خدمات کے اعتراف میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا۔2003میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے انھیں ان کی کھیلوں میں خدمات پر تمغہ ِامتیاز دیا ۔

ڈاکٹر محمد علی شاہ نہ صرف شعبہ ِ سرجری ، کھیل بلکہ سماجی خدمات مین بھی مثالی خدمات انجام دے چکے ہیں جس کے اعتراف میں انھیں2009میں صدر آصف علی زردای نے ستارہِ امتیاز سے نوازا اس کے علاوہ حال ہی میں پاکستان آرتھوپیڈک ایسوسی ایشن نے انھیں '' لائف ٹائم اچویمنٹ ایوارڈ '' سے نوازا۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ کو مجموعی طور پر43,000بڑے آپریشن کرنے کا اعزاز حاصل رہا ہے اور ان کے اس کے کارنامے کے باعث '' گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ '' میں ان کا نام بھی درج ہے ۔ انھوں نے ڈاکٹر رابرٹ اونزکے28ہزار آپریشن کا عالمی ریکارڈ بھی توڑا جو نہ صرف ان کیلیے بللکہ پاکستان کے لیے بھی اعزاز کی بات ہے۔

ڈاکٹر محمد علی شاہ کی زندگی پر دو کتابیں بھی لکھی گئی جن کے نا م '' عظیم کامیابیوں کا سفر '' اردو اور دوسری THE LEGEND UNFOLDS انگلش میں تھی۔ ڈاکٹر محمد علی شاہ حلقہ پی ایس۔ 103سے متحدہ قومی موومنٹ کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور پھر انھیں وزیرکھیل سندھ بنادیا گیا۔ ڈاکٹر شاہ نے مجموعی طور پر180سے زائد شیلڈز اور ایواڈ زوصول کیے جو مختلف اوقات میں انھیں سابق وزر ا ِ اعظم ،سابق وزراِاعلیٰ اور ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی جانب سے دی گئیں جن میں سال2003میں انھیں ملنے والا '' بیسٹ سرجن آف پاکستان '' کا وہ ایواڈ بھی شامل ہے جو انھیں سرجیکل سوسائٹی آف پاکستان کی جانب سے دیا گیا تھا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں