نیب 4 سابق جرنیلوں کیخلاف ایل پی جی کوٹا لینے پر تحقیقات کا حکم
خالد مقبول،منیرحفیظ ،معین حیدر،جاوید اشرف کیخلاف رپورٹ ایک ماہ میں دی جائے،چیئرمین پی اے سی
ISLAMABAD:
قومی اسمبلی کی پبلک اکاوئونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو کو نیب کے سابق چیئرمینوں جنرل (ر) خالد مقبول اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) منیر حفیظ سمیت 4 ریٹائرڈ جرنیلوں کے خلاف ایل پی جی کا کوٹا لینے پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی اور پیکو کے 61فیصد حصص کی عارف حبیب اینڈ کمپنی کو خلاف قواعد فروخت کے معاملے کی تحقیقات میں پیش رفت کی ہفتہ وار رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
نیب نے بتایا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کون کون سے مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے، جبکہ ارکان کا کہنا تھا کہ جنرل(ر) خالد مقبول نے بینک آف پنجاب سے ایل پی جی کے لیے2 ارب روپے کا قرضہ لیا جو واپس نہیں کیا گیا۔پی اے سی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔اجلاس میں نیب کے 2004-05 اور 2006-07 کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پی اے سی کے استفسار پر نیب کے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کون سے مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے،ہم ان مقدمات کو ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔
اراکین خواجہ آصف ، یاسمین رحمان اور دیگر نے چیئرمین نیب سے کہا کہ نیب کے سابقہ چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر ) خالد مقبول ، لیفٹیننٹ جنرل منیر حفیظ ، ایل پی جی کوٹا اسکینڈل میں ملوث ہیں، نیب اپنے سابقہ چیئرمینوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے یا نہیں، جس پر چیئرمین نیب نے بتایاکہ قانون کے مطابق یہ لوگ ملٹری کے آفیسر ہیں جن سے نیب تحقیقات نہیں کرسکتا تاہم اب چونکہ یہ ریٹائر ہوکر عام آدمی کی زندگی گزار رہے ہیں اس لیے ان سے تحقیقات ہوگی۔
پی اے سی نے نیب کو اس کے دو سابقہ سربراہوں لیفٹیننٹ جنرل (ر)خالد مقبول اورمنیرحفیظ سمیت دیگرسابق جنرلوں کے خلاف قائم خوردبرد کے کیسز میں تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کی سفارش کی ہے ۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نے نیب کو ہدایت کی کہ ان مقدمات کی تحقیقات مکمل کرکے ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کی جائے ۔چیئرمین نیب کومزید بتایا گیا کہ ریلوے اورایل پی جی کوٹا اسکینڈلوں میں سابقہ جرنیلوں معین الدین حیدر،جاوید اشرف قاضی اورسعید ظفر سے بھی تحقیقات کی جائے،اگرنیب سیاستدانوں سے تحقیقات کر سکتا ہے تو سابقہ فوجی جرنیلوں سے بھی تحقیقات کی جائے ۔
کمیٹی نے وزارت پیداوار کو ہدایت کی کہ پاکستان اسٹیل مل کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کے ذمے واجب الادا 18لاکھ روپے کی رقم 15دن میں وصول کرکے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے،اگر جنرل قیوم رقم ادا کرنے سے انکاری ہیں تو کمیٹی کو بتایا جائے تو کمیٹی انہیں آئندہ اجلاس میں طلب کرلے گی، وزارت پیداوار کی عملدرآمد مانیٹرنگ کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 20 ارب روپے مالیت کی زمین کی حامل کمپنی (پیکو) کے 61 فیصد شیئرز عارف حبیب کو دیے گئے۔
پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور پیش رفت کی ہفتہ وار رپورٹ پی اے سی کوپیش کی جائے۔پی اے سی نے مختلف اداروں جن میںپی ٹی سی ایل ، پاکستان اسٹیل ملز ، اوجی ڈی سی ایل وغیرہ شامل ہیں پر ڈونیشن کی مد میں میڈیا مہم چلانے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے نیب سے کہاکہ نیب ایک تحقیقاتی ادارہ ہے جسے اداروں سے ڈونیشن نہیں لینی چاہیے ۔
قومی اسمبلی کی پبلک اکاوئونٹس کمیٹی (پی اے سی) نے قومی احتساب بیورو کو نیب کے سابق چیئرمینوں جنرل (ر) خالد مقبول اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) منیر حفیظ سمیت 4 ریٹائرڈ جرنیلوں کے خلاف ایل پی جی کا کوٹا لینے پر تحقیقات کرنے کی ہدایت کردی اور پیکو کے 61فیصد حصص کی عارف حبیب اینڈ کمپنی کو خلاف قواعد فروخت کے معاملے کی تحقیقات میں پیش رفت کی ہفتہ وار رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
نیب نے بتایا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کون کون سے مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے، جبکہ ارکان کا کہنا تھا کہ جنرل(ر) خالد مقبول نے بینک آف پنجاب سے ایل پی جی کے لیے2 ارب روپے کا قرضہ لیا جو واپس نہیں کیا گیا۔پی اے سی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔اجلاس میں نیب کے 2004-05 اور 2006-07 کے زیر التواء آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران پی اے سی کے استفسار پر نیب کے چیئرمین ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو فیصلہ کرے گی کہ کون سے مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے تھے،ہم ان مقدمات کو ختم کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔
اراکین خواجہ آصف ، یاسمین رحمان اور دیگر نے چیئرمین نیب سے کہا کہ نیب کے سابقہ چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر ) خالد مقبول ، لیفٹیننٹ جنرل منیر حفیظ ، ایل پی جی کوٹا اسکینڈل میں ملوث ہیں، نیب اپنے سابقہ چیئرمینوں کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے یا نہیں، جس پر چیئرمین نیب نے بتایاکہ قانون کے مطابق یہ لوگ ملٹری کے آفیسر ہیں جن سے نیب تحقیقات نہیں کرسکتا تاہم اب چونکہ یہ ریٹائر ہوکر عام آدمی کی زندگی گزار رہے ہیں اس لیے ان سے تحقیقات ہوگی۔
پی اے سی نے نیب کو اس کے دو سابقہ سربراہوں لیفٹیننٹ جنرل (ر)خالد مقبول اورمنیرحفیظ سمیت دیگرسابق جنرلوں کے خلاف قائم خوردبرد کے کیسز میں تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کی سفارش کی ہے ۔ اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نے نیب کو ہدایت کی کہ ان مقدمات کی تحقیقات مکمل کرکے ایک ماہ کے اندر رپورٹ پیش کی جائے ۔چیئرمین نیب کومزید بتایا گیا کہ ریلوے اورایل پی جی کوٹا اسکینڈلوں میں سابقہ جرنیلوں معین الدین حیدر،جاوید اشرف قاضی اورسعید ظفر سے بھی تحقیقات کی جائے،اگرنیب سیاستدانوں سے تحقیقات کر سکتا ہے تو سابقہ فوجی جرنیلوں سے بھی تحقیقات کی جائے ۔
کمیٹی نے وزارت پیداوار کو ہدایت کی کہ پاکستان اسٹیل مل کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کے ذمے واجب الادا 18لاکھ روپے کی رقم 15دن میں وصول کرکے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے،اگر جنرل قیوم رقم ادا کرنے سے انکاری ہیں تو کمیٹی کو بتایا جائے تو کمیٹی انہیں آئندہ اجلاس میں طلب کرلے گی، وزارت پیداوار کی عملدرآمد مانیٹرنگ کمیٹی کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ 20 ارب روپے مالیت کی زمین کی حامل کمپنی (پیکو) کے 61 فیصد شیئرز عارف حبیب کو دیے گئے۔
پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات میں تیزی لائی جائے اور پیش رفت کی ہفتہ وار رپورٹ پی اے سی کوپیش کی جائے۔پی اے سی نے مختلف اداروں جن میںپی ٹی سی ایل ، پاکستان اسٹیل ملز ، اوجی ڈی سی ایل وغیرہ شامل ہیں پر ڈونیشن کی مد میں میڈیا مہم چلانے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے نیب سے کہاکہ نیب ایک تحقیقاتی ادارہ ہے جسے اداروں سے ڈونیشن نہیں لینی چاہیے ۔