چکن گنیا ڈینگی اورملیریا کا وبائی صورت اختیار کرنیکا خدشہ
مضافات اورکچی آبادیوں کے گندے پانی کے جوہڑوں میں مچھروں کی افزائش جاری
کراچی میں بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے اگر صورتحال یہی رہی تو کراچی میں مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والے امراض ہولناک صورت اختیار کرسکتے ہیں مضافاتی علاقوں اور کچی آبادیوں میں گندے پانی کے جوہڑوں اور تالابوں میں مچھروں کی افزائش جاری ہے جو چند ہفتوں میں کراچی میں تباہی پھیلاسکتے ہیں۔
تمام ضلعی فوکل پرسن کو اسمارٹ فون دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مچھروں کے کاٹنے سے چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا سے متاثرہ افراد کے اعداد وشمار ڈائریکٹر صحت کے دفتر بھیجیں یہ بات ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر ایم توفیق کی زیرصدارت سوک سینٹر میں ہونیوالے اجلاس میں ماہرین صحت نے کہی، اجلاس میں مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی، ڈنگی کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر رشید شیخ، ڈپٹی پروگرام منیجر ڈاکٹر قمر عباس، ملیریا کنٹرول پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ناہید جمالی، سول اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹرمسعود سولنگی سمیت تمام ضلعی صحت افسران نے شرکت کی، اجلاس میں ڈائریکٹر صحت ایم توفیق نے تمام ضلعی صحت افسران کو بارشوںکے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ اگر کراچی میں فوری طور پر صفائی اور جراثیم کش اسپرے شروع نہ کیا گیا تو صوتحال بے قابو ہوجائے گی۔
اجلاس کے شرکا نے کہا کہ کراچی میں ضلع ملیر اور غربی میں بڑے پیمانے پر چکن گنیا کے کیسوںکی تصدیق کی گئی ہے اگر صورتحال کا نوٹس نہ لیا گیا توکراچی میں چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا کی وبا پھیل سکتی ہے کیونکہ بارشوں میں مادہ مچھروںکے انڈوں سے لاروے نکلنے کا موسم شروع ہوجاتا ہے کراچی کے بیشتر علاقوں میں تاحال بارش کا گندہ پانی کھڑا ہے جہاں مچھروں کی تیزی سے افزائش ہورہی ہے ایک ہفتے بعد ان انڈوں میں سے مچھروں کی افزائش نسل شروع ہوجائے گی ۔جس کے بعد کراچی پر مختلف اقسام کے مچھروں کی یلغار ہوجائے گی اور شہری مچھروں سے خوف کھانے لگیںگے اب مچھر موت کا باعث بن رہے ہیں ایک زمانہ تھا جب عوام مچھروں سے نہیں ڈرتے تھے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی ضلعی بلدیاتی ادارے اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کرنا واٹربورڈ کی ذمے داری ہے، شہر کو صاف رکھنا بلدیہ عظمیٰ اور ضلعی بلدیاتی اداروں کا کام ہے دونوں ادارے اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہے جس سے کراچی میں صحت کے مسائل سنگین صورت اختیار کررہے ہیں اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ تمام ضلعی صحت افسران کو اسمارٹ فون دیے جائیں تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مچھروں سے پیدا ہونے والے امراض کا ڈیٹا ڈائریکٹر صحت کو بھیج سکیں اوراس ڈیٹا کی روشنی میں لائحہ کی حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔
تمام ضلعی فوکل پرسن کو اسمارٹ فون دیے جائیں گے تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مچھروں کے کاٹنے سے چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا سے متاثرہ افراد کے اعداد وشمار ڈائریکٹر صحت کے دفتر بھیجیں یہ بات ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر ایم توفیق کی زیرصدارت سوک سینٹر میں ہونیوالے اجلاس میں ماہرین صحت نے کہی، اجلاس میں مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی، ڈنگی کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر رشید شیخ، ڈپٹی پروگرام منیجر ڈاکٹر قمر عباس، ملیریا کنٹرول پروگرام کی سربراہ ڈاکٹر ناہید جمالی، سول اسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹرمسعود سولنگی سمیت تمام ضلعی صحت افسران نے شرکت کی، اجلاس میں ڈائریکٹر صحت ایم توفیق نے تمام ضلعی صحت افسران کو بارشوںکے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہاکہ اگر کراچی میں فوری طور پر صفائی اور جراثیم کش اسپرے شروع نہ کیا گیا تو صوتحال بے قابو ہوجائے گی۔
اجلاس کے شرکا نے کہا کہ کراچی میں ضلع ملیر اور غربی میں بڑے پیمانے پر چکن گنیا کے کیسوںکی تصدیق کی گئی ہے اگر صورتحال کا نوٹس نہ لیا گیا توکراچی میں چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا کی وبا پھیل سکتی ہے کیونکہ بارشوں میں مادہ مچھروںکے انڈوں سے لاروے نکلنے کا موسم شروع ہوجاتا ہے کراچی کے بیشتر علاقوں میں تاحال بارش کا گندہ پانی کھڑا ہے جہاں مچھروں کی تیزی سے افزائش ہورہی ہے ایک ہفتے بعد ان انڈوں میں سے مچھروں کی افزائش نسل شروع ہوجائے گی ۔جس کے بعد کراچی پر مختلف اقسام کے مچھروں کی یلغار ہوجائے گی اور شہری مچھروں سے خوف کھانے لگیںگے اب مچھر موت کا باعث بن رہے ہیں ایک زمانہ تھا جب عوام مچھروں سے نہیں ڈرتے تھے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی ضلعی بلدیاتی ادارے اور ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہے پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کرنا واٹربورڈ کی ذمے داری ہے، شہر کو صاف رکھنا بلدیہ عظمیٰ اور ضلعی بلدیاتی اداروں کا کام ہے دونوں ادارے اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہے جس سے کراچی میں صحت کے مسائل سنگین صورت اختیار کررہے ہیں اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ تمام ضلعی صحت افسران کو اسمارٹ فون دیے جائیں تاکہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں مچھروں سے پیدا ہونے والے امراض کا ڈیٹا ڈائریکٹر صحت کو بھیج سکیں اوراس ڈیٹا کی روشنی میں لائحہ کی حکمت عملی مرتب کی جاسکے۔