امریکا نے شمالی کوریا پر حملے کی دھمکی دے دی

امریکا نے ایک بار پھر شمالی کوریا کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ باز نہ آیا تو اس کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی کی جائے گی

شمالی کوریا نے 4 جولائی کے روز امریکی یومِ آزادی کے موقعے پر اپنے نئے آئی سی بی ایم کا تجربہ کیا۔ (فوٹو: فائل)

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے خلاف فوجی طاقت کا بھرپور اور بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

شمالی کوریا کے حالیہ میزائل تجربے کے بعد سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا، شمالی کوریا کے خلاف سلامتی کونسل میں جلد ہی ایک نئی قرارداد پیش کرے گا جبکہ انہوں نے شمالی کوریا پر مزید تجارتی و اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی۔

واضح رہے کہ تمام تر بین الاقوامی پابندیوں اور شدید عالمی دباؤ کے باوجود شمالی کوریا نے میزائل تجربات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور اسی تسلسل میں 4 جولائی 2017 کے روز شمالی کوریا کی جانب سے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا گیا جسے اس کے سربراہ کِم جونگ اُن نے ''خبیث امریکا کے یومِ آزادی پر تحفہ'' کہا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: ہمارا نیا میزائل خبیث امریکا کے یوم آزادی پر تحفہ ہے، شمالی کوریا


نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے آئی سی بی ایم کا تجربہ کرکے اس مسئلے کا سفارتی حل تقریباً ناممکن بنادیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اس ہنگامی اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے اور اتحادیوں کے دفاع کی خاطر مکمل عسکری صلاحیت استعمال کرنے کےلیے بالکل تیار ہے۔

اس موقعے پر اقوامِ متحدہ میں فرانسیسی سفیر نے بھی شمالی کوریا کے خلاف نئی قرارداد کی حمایت کا عندیہ ظاہر کیا۔ البتہ روس نے اس آئی سی بی ایم تجربے کی مذمت کرتے ہوئے شمالی کوریا کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کو ایجنڈے سے خارج کرنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

روسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں چینی مندوب نے کہا کہ بیجنگ کےلیے بھی شمالی کوریا کے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں لیکن چین اور روس کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ امریکا جنوبی کوریا میں میزائل شکن نظام نصب کرنے سے باز رہے جبکہ امریکا اور جنوبی کوریا اپنی مشترکہ فوجی مشقیں روک دیں جو انہوں نے شمالی کوریا کے قریب جاری رکھی ہوئی ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا اور فرانس کے علاوہ روس اور چین بھی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان ہیں یعنی وہ شمالی کوریا کے خلاف کسی نئی قرارداد کو ویٹو بھی کرسکتے ہیں۔

Load Next Story