سیلفی لیتے ہوئے سب سے زیادہ ہلاکتیں کس ملک میں ہوئیں

2014 سے 2016 کے درمیان دنیا بھر میں سیلفی لیتے ہوئے 127 افراد ہلاک ہوئے جن میں سب سے زیادہ 76 ہلاکتیں بھارت میں ہوئیں


ویب ڈیسک July 06, 2017
زیادہ سے زیادہ لائکس کے حصول کے لیے خطرناک مقامات پر سیلفی لینے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

ABBOTABAD: ایک رپورٹ کے مطابق دنیا میں سیلفی لیتے ہوئے سب سے زیادہ افراد بھارت میں ہلاک ہوئے۔

موبائل کیمرہ ایجاد ہونے کے بعد سیلفی کی وبا نے ہر کسی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بچہ ہو یا بڑا ہر شخص سیلفی کے نشہ میں مبتلا نظر آتا ہے۔ لیکن دیگر منشیات کی طرح بسا اوقات سیلفی کا نشہ بھی جان لیوا بھی ہوتا ہے۔ خطرناک جگہوں پر سیلفی کی کوشش کے دوران ہزاروں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق مارچ 2014 سے ستمبر 2016 تک سیلفی لیتے ہوئے 127 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے سب سے زیادہ 76 ہلاکتیں بھارت میں ہوئیں۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 کے دوران ملک بھر میں 33 ہزار افراد ڈرائیونگ کے دوران سیلفی لیتے ہوئے زخمی ہوئے۔

امریکا کی کارنیگی میلن یونیورسٹی اور بھارتی جامعہ اندرا پراستھا انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن دہلی کے محققین نے ''می، مائی سیلف اینڈ مائی کل فی'' کے نام سے مشترکہ طور پر یہ تحقیق کی ہے۔ جان لیوا سیلفی کو ''کل فی'' کہا جاتا ہے۔


سیلفی کا لغوی مطلب تو یہ ہے کہ کیمرے سے خود اپنی تصویر کھینچنا، تاہم اس اصطلاح کا عمومی مطلب یہ ہے کہ موبائل فون کے فرنٹ کیمرے سے خود اپنی تصویر کھینچنا۔ 2013 میں آکسفورڈ ڈکشنری نے سیلفی کو سال کا لفظ قرار دیا۔

انسان میں مشہور، مقبول اور ہر دل عزیز بننے کا فطری جذبہ موجود ہوتا ہے۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ لوگ اس کی خوبصورت کی تعریف کریں۔ انہی جذبات کے تحت انٹرنیٹ صارفین اپنی بہترین سے بہترین انفرادی یا اجتماعی تصاویر کھینچ کر فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام سمیت سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر اپ لوڈ کرتے ہیں اور لوگوں سے لائکس اور شیئرز کی شکل میں خوب واہ واہ وصول کرتے ہیں۔ نوبت یہاں تک آچکی ہے کہ لوگ مقدس مقامات پر بھی عبادات میں دل لگانے اور توجہ مرکوز کرنے کی بجائے سیلفی کھینچنے میں مصروف رہتے ہیں۔

زیادہ سے زیادہ لائکس اور شیئرز کے حصول کے لیے خطرناک مقامات پر بھی سیلفی لینے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ ماہر نفسیات سلمیٰ پربھو کا کہنا ہے کہ لائکس اور شیئر دراصل ذاتی انا کو تسکین پہنچاتے ہیں۔

بنیادی طور پر موبائل فون رابطے کا ذریعہ ہے لیکن سیلفی کا رجحان اتنا زیادہ بڑھ گیا ہے کہ اس شے کا مقصد ہی بدل گیا ہے۔ اب لوگ موبائل فون ہی دیکھ کر خریدتے ہیں کہ اس کا کیمرا کتنے میگا پکسل کا ہے اور رزلٹ کتنا اچھا ہے۔ اسی لیے موبائل فون بنانے والی کمپنیوں نے بھی اچھے سے اچھے فون کیمرے بنانے شروع کردیے ہیں، یہاں تک کہ لوگوں کی نفسیات کے مطابق اشتہارات میں بھی سیلفی اور کیمرے کے موضوع کو ہی اجاگر کیا جاتا ہے۔

اب تو یوں محسوس ہے کہ کچھ عرصے بعد ادویہ ساز کمپنیاں سیلفی کے نشے اور موبائل فون کی لت سے چھٹکارے کی بھی دوا بنانے لگیں گی۔ موبائل صارفین سے درخواست ہے کہ ایسے لائکس کا کیا فائدہ جب آپ ان سے تسکین حاصل کرنے کے لیے دنیا میں ہی موجود نہ رہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں