اشتہاری ایجنسی کو ادائیگیاں روکی جائیں حکومت پنجاب

یہ عوام کا پیسہ ہے، وصول کیا جائے، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل...

یہ عوام کا پیسہ ہے، وصول کیا جائے، آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل کے نام خط، سپریم کورٹ و ہائی کورٹ سے بھی کارروائی کی درخواست

حکومت پنجاب نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی میسرز میڈاس (پرائیویٹ) لیمٹڈ کو فراڈ کرکے حاصل کیے گئے کروڑوں روپے کی وصولی تک ادائیگیاں روک دی جائیں۔ حکومت پنجاب کی طرف سے بدھ کو آڈیٹر اور اکاؤنٹنٹ جنرل کو لکھے گئے لیٹر نمبر NO-SOE(INF)1-24/87(p-iv) کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایڈورٹائزنگ ایجنسی میسرز میڈاس (پرائیویٹ)لمیٹڈ نے 1996میں ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز (ڈی جی پی آر) پنجاب کے ساتھ بزنس شروع کیا تھا جو 2007-08تک جاری رہا۔

اس عرصے کے دوران میڈاس نے نہ صرف جعلی انوائسز کے ذریعے حکومت پنجاب سے کروڑوں روپے کی فراڈ اور بوگس وصولیاں کیں اور خورد برد و غبن کے انکشاف پر مذکورہ اشتہاری ایجنسی کو معطل کرکے اسے بلیک لسٹ قرار دے دیا تھا۔ مزید برآن ڈی جی پی آر پنجاب کے اکاؤنٹس کے 2006تا 2008ء تک کے خصوصی آڈٹ میں بڑے پیمانے پر خورد برد اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی ٹیم کی جانب سے میڈاس سے مجموعی طور پر 632.59 ملین (63کروڑ 25لاکھ 90ہزار) روپے وصول کرنے کی سفارش کی گئی تاہم میڈاس نے ڈی جی پی آر سے دھوکا دہی سے وصول کردہ رقم میں سے کچھ بھی واپس نہیں کیا۔

اس رقم میں پنجاب ڈیویلپمنٹ فنڈز ایڈورٹائزمنٹس کی 208.657ملین (20کروڑ 86لاکھ 57ہزار) روپے بھی شامل ہیں۔ جو مبینہ طور پر میڈاس نے ہتھیالیے ہیں اس معاملے پر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ فوجداری کارروائی میں مصروف ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت پنجاب نے میڈاس سے رقم کی واپسی پر تصفیے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں کر لی ہیں اور میڈاس سے کہا ہے کہ وہ 63کروڑ 25لاکھ روپے حکومت کو واپس کرادے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام باتیں صحافی حامد میر اور ابصار عالم کی طرف سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن کا بھی حصہ ہیں اور اس میں پنجاب حکومت کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس بات سے بھی اتفاق کیا جائے گا کہ خورد برد کی گئی رقم عوام کا پیسہ ہے اور کسی کو بھی اسے ہضم کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ رقم وصول کی جائے اور اسے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔ وفاقی حکومت اور پنجاب کے سوا تمام صوبائی حکومتیں اب بھی میڈاس کے ساتھ کاروبار کررہی ہیں لیکن شاید وہ میڈاس کے حوالے سے پنجاب میں جاری صورتحال سے آگاہ نہیں اور وہ یہ بھی نہیں جانتیں کہ میڈاس قومی خزانے کی رقم واپس جمع کرانے سے انکاری ہے۔

میڈاس کے مالک انعام اکبر مختلف ناموں کی ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے ذریعے کاروبار کررہے ہیں۔ مذکورہ بالا حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام اداروں اور میڈاس ایجنسی کے کلائنٹس کی یہ ذمے داری بنتی ہے کہ وہ پنجاب کی رقم خورد برد کرنے والی ایجنسی سے قطع تعلق کرلیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت میڈاس کے واجبات میں سے مذکورہ رقم منہا کر کے حکومت پنجاب کے فنڈز واگزار کراسکتی ہے لہذا متعلقہ حکام اور تمام صوبائی اکاؤنٹنٹ جنرلز کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ میڈاس اور اس کی متعلقہ کمپنیوں کو ادائیگیاں نہ کریں یہاں تک کہ حکومت پنجاب کی رقم وصول نہ ہوجائے۔

سپریم کورٹ اور اسلام آباد اور چاروں صوبوں کی ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو بھی اکاؤنٹنٹ اور آڈیٹر جنرل کے نام خط کی کاپیاں بھیجی گئی ہیں اور ان سے درخواست کی گئی ہے کہ پیپکو، بی آئی ایس پی، نادرا، ای او بی ائی، یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کوہدایت کی جائے کہ وہ میڈاس کی جانب سے مذکورہ رقم جمع کرانے تک کوئی ادائیگی نہ کریں۔ اس رٹ پٹیشن کی نقول برائے اطلاع اور ضروری کارروائی کے لیے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں صوبائی ہائیکورٹ اور چاروں صوبوں کے اکائونٹنٹ جنرلز کو ارسال کردی گئی ہیں۔
Load Next Story