آئل ٹینکرز کو ذوالفقار آباد ٹرمینل منتقل کرنے کا حکم
ایک ہفتے بعد شہر میں آئل ٹینکرز نظر آئے توکارروائی کا حکم دیں گے، جسٹس گلزار احمد
ABBOTABAD:
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد پر مشمل بینچ نے حکومت کوایک ہفتے میں تمام آئل ٹینکرزکو ذوالفقار آباد ٹرمینل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، ایک ہفتے بعد شہر میں آئل ٹینکرز نظر آئے تو کارروائی کا حکم دیں گے۔
جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس عدالت نے بلوچستان سے آنے والے آئل ٹینکرز کیلیے مواچھ گوٹھ میں زمین کی الاٹمنٹ ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے آئل کمپنیز کو اپنا شیئر فوری ادا کرنے کی ہدایت کی ہے جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر سے آئل ٹینکرز کی منتقلی سے متعلق سماعت کے موقع پر میونسپل کمشنر نے رپورٹ میں بتایا ذوالقفارآباد ٹرمینل سے پی ایم ٹی چوری ہو گئی۔ بجلی کٹی ہوئی ہے جس پر عدالت نے چیف سیکریٹری کو آج اجلاس بلا کر آگ بجھانے کے آلات کی فراہمی سمیت دیگر معاملات حل کرنے کا حکم دیا۔
ادھر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کوبتایا آئل کمپنیز اپنے حصہ کی رقم ادا نہیں کررہیں جس پر سپریم کورٹ نے آئل کمپنیز کو اپنا شیئر فوری ادا کرنے کا حکم دیا،عدالت نے بلوچستان سے آنے والے آئل ٹینکرز کے لیے مواچھ گوٹھ میں زمین کی الاٹمنٹ ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا، عدالت نے حکومت کوایک ہفتے میں تمام آئل ٹینکرزکو ذوالفقار آباد ٹرمینل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ایک ہفتے بعد شہر میں آئل ٹینکرز نظر آئے تو کارروائی کا حکم دیں گے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ رجسٹری کراچی نے تحقیقاتی کمیٹی کو ڈی آئی جی عہدے پر تعینات افسران کے خلاف بھی تحقیقات کرنے کی اجازت دے دی اور 2 ہفتے میں پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔
گزشتہ روز جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے متعلق سماعت کے موقع پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کی رپورٹ میں بتایا گیا ایک لاکھ9ہزار اہلکاروں اور افسران کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس میں 602 کالی بھیڑوں کو سزا دینے کی سفارش کی گئی اور 8 اہلکاروں کو برطرف کیا 84 کوجبری رٹائرکردیا گیا، اس موقع پرجسٹس مقبول باقرنے ریمارکس دیے کہ سندھ پولیس میں مضبوط گروپنگ ہے یہ تاثر ختم کیا جائے۔
ججز نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی سے مکالمے میں کہاکہ ہم کراس چیک کرنا چاہتے ہیں کہ کارروائی بلا امتیاز ہو رہی ہے، پک اینڈ چوز نہ کریں، بلا امتیاز کارروائی کریں، بڑے افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے صرف اہلکاروں اور اے ایس آئیزکے خلاف کارروائی ہورہی ہے،چھوٹے اہلکاروں کے خلاف کارروائی سے کام نہیں چلے گا، بڑی مچھلیوں کو پکڑیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اعلیٰ افسران کے خلاف سول سرونٹس ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے،عدالت نے کہا کہ ڈی آئی جی رینک کے افسران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، عدالت نے تحقیقاتی کمیٹی کو ڈی آئی جی رینک کے افسران کے خلاف بھی انکوائری کی بھی اجازت دے دی تاہم سپرہم کورٹ نے 2ہفتے میں پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد پر مشمل بینچ نے حکومت کوایک ہفتے میں تمام آئل ٹینکرزکو ذوالفقار آباد ٹرمینل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے، ایک ہفتے بعد شہر میں آئل ٹینکرز نظر آئے تو کارروائی کا حکم دیں گے۔
جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس عدالت نے بلوچستان سے آنے والے آئل ٹینکرز کیلیے مواچھ گوٹھ میں زمین کی الاٹمنٹ ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے آئل کمپنیز کو اپنا شیئر فوری ادا کرنے کی ہدایت کی ہے جمعرات کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر سے آئل ٹینکرز کی منتقلی سے متعلق سماعت کے موقع پر میونسپل کمشنر نے رپورٹ میں بتایا ذوالقفارآباد ٹرمینل سے پی ایم ٹی چوری ہو گئی۔ بجلی کٹی ہوئی ہے جس پر عدالت نے چیف سیکریٹری کو آج اجلاس بلا کر آگ بجھانے کے آلات کی فراہمی سمیت دیگر معاملات حل کرنے کا حکم دیا۔
ادھر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کوبتایا آئل کمپنیز اپنے حصہ کی رقم ادا نہیں کررہیں جس پر سپریم کورٹ نے آئل کمپنیز کو اپنا شیئر فوری ادا کرنے کا حکم دیا،عدالت نے بلوچستان سے آنے والے آئل ٹینکرز کے لیے مواچھ گوٹھ میں زمین کی الاٹمنٹ ایک ہفتے میں مکمل کرنے کا بھی حکم دیا، عدالت نے حکومت کوایک ہفتے میں تمام آئل ٹینکرزکو ذوالفقار آباد ٹرمینل منتقل کرنے کا حکم دیا ہے اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگر ایک ہفتے بعد شہر میں آئل ٹینکرز نظر آئے تو کارروائی کا حکم دیں گے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ رجسٹری کراچی نے تحقیقاتی کمیٹی کو ڈی آئی جی عہدے پر تعینات افسران کے خلاف بھی تحقیقات کرنے کی اجازت دے دی اور 2 ہفتے میں پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرلی۔
گزشتہ روز جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی سے متعلق سماعت کے موقع پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی نے جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کی رپورٹ میں بتایا گیا ایک لاکھ9ہزار اہلکاروں اور افسران کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس میں 602 کالی بھیڑوں کو سزا دینے کی سفارش کی گئی اور 8 اہلکاروں کو برطرف کیا 84 کوجبری رٹائرکردیا گیا، اس موقع پرجسٹس مقبول باقرنے ریمارکس دیے کہ سندھ پولیس میں مضبوط گروپنگ ہے یہ تاثر ختم کیا جائے۔
ججز نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنا اللہ عباسی سے مکالمے میں کہاکہ ہم کراس چیک کرنا چاہتے ہیں کہ کارروائی بلا امتیاز ہو رہی ہے، پک اینڈ چوز نہ کریں، بلا امتیاز کارروائی کریں، بڑے افسران کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے صرف اہلکاروں اور اے ایس آئیزکے خلاف کارروائی ہورہی ہے،چھوٹے اہلکاروں کے خلاف کارروائی سے کام نہیں چلے گا، بڑی مچھلیوں کو پکڑیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ اعلیٰ افسران کے خلاف سول سرونٹس ایکٹ کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے،عدالت نے کہا کہ ڈی آئی جی رینک کے افسران کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، عدالت نے تحقیقاتی کمیٹی کو ڈی آئی جی رینک کے افسران کے خلاف بھی انکوائری کی بھی اجازت دے دی تاہم سپرہم کورٹ نے 2ہفتے میں پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔