پانی سے کار چلانے کے منصوبے کیلیے وسائل نہیں قمر احمد
واٹر کٹ میں ڈبل ایچ او فارمولا اپنایا گیا ہے، ظفر احمد، دونوں بھائیوں کی ایکسپریس سے گفتگو
پانی سے کار چلانے کا تجربہ کرنے والے نارتھ ناظم آباد کے رہائشی انجینئرقمر احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر حکومت اس کی مالی معاونت کرے تو وہ پانی سے گاڑی چلانے کی کٹ کو بڑے پیمانے پر تیار کرکے پانی سے کار چلانے کے تخیل کو عملی شکل دے سکتے ہیں تاہم مالی مسائل کے باعث ان کی اتنی استعداد نہیں کہ وہ اپنے مزید وسائل اس تجربے پر خرچ کرسکیں۔
فنڈز کی کمی کے باعث وہ صرف ایسی کٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو 30 فیصد تک بچت کرسکتی ہے اگر حکومت چاہے تو وہ ایسی کٹ بھی تیار کر سکتے ہیں جس کی مدد سے گاڑی کو 100 فیصد پانی سے چلایا جاسکتا ہے، یہ بات قمر احمد نے اپنی رہائش گاہ پر ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر ان کے بھائی محمد ظفر خان بھی موجود تھے،قمر احمد نے بتایا کہ وہ ویسٹ وہارف پر شراکت داری کی بنیاد پر متبادل توانائی پر کام کر رہے ہیں اور واٹر کٹ کا آئیڈیا بھی انھیں وہیں سے ملا جبکہ اس سلسلے میں انھوں نے انٹر نیٹ سے بھی بہت مدد حاصل کی۔
ایک سال کے دوران مختلف ڈیزائن کی 27 واٹر کٹس تیار کی ہیں اور اس تجرباتی مہم کے دوران انھیں 5 لاکھ روپے خرچ کرنا پڑے ہیں، گاڑی کو واٹر کٹ کی مدد سے پانی پر سو فیصد پر لایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے مالی وسائل کے ساتھ ساتھ سیفٹی کے اصولوں پر بھی مزید کام کرنا پڑے گا تاکہ گاڑی میں نصب کی جانے والی واٹر کٹ سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو،واٹر کٹ نصب کرنے سے پیٹرول کی 30 فیصد تک بچت ہوتی ہے۔اس موقع پر ظفر خان نے بتایا کہ واٹر کٹ میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ دوسری جنگ عظیم میں فوجی ٹرکوں پر بھی استعمال کی گئی تھی۔
یہ ٹیکنالوجی کوئی نئی ایجاد نہیں تاہم اس پر نہ تو حکومت کی جانب سے اور نہ ہی انفرادی طور پر کسی نے کام کیا ،واٹر کٹ میں ڈبل ایچ او فارمولا اپنایا گیا ہے جس کے باعث آکسی ہائیڈروجن گیس تیار ہوتی ہے جو انجن کو نہ صرف ٹھنڈا رکھتی ہے بلکہ انجن میں جمع ہوا کاربن بھی صاف کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ اس کے استعمال سے دھواں بھی خارج نہیں ہوتا جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے ، ان کی تیارکردہ واٹر کٹ میں 2 سے ڈھائی ہزار کلو میٹر استعمال کرنے پر صرف ایک گلاس پانی ڈالا جاتا ہے جو کہ نارمل پانی ہوتا ہے۔
اگر اس میں کشید کیا ہوا پانی (ڈسٹل واٹر ) استعمال کیا جائے تو اس کی کارکردگی میں نہ صرف نمایاں فرق آئے گا بلکہ پانی بھی گدلا نہیں ہوگا ، انجینئر قمر خان نے واٹر کٹ کی کارکردگی کے حوالے سے مزید بتایا کہ آکسی ہائیڈروجن گیس انجن کو آن ڈیمانڈ کے اصول کے تحت ملے تو کوئی خطرہ نہیں جبکہ ان کی ڈیزائن کردہ کٹ میں اب تک کوئی خرابی سامنے نہیں آئی ہے جبکہ انھوں نے مہران کار ، لانسر ، سوزوکی ہائی روف اور دو ٹرکوں میں نصب کی ہوئی ہیں جو بہتر طریقے سے تاحال چل رہی ہیں اور ان میں کوئی شکایات نہیں آئی ہے ۔
فنڈز کی کمی کے باعث وہ صرف ایسی کٹ تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو 30 فیصد تک بچت کرسکتی ہے اگر حکومت چاہے تو وہ ایسی کٹ بھی تیار کر سکتے ہیں جس کی مدد سے گاڑی کو 100 فیصد پانی سے چلایا جاسکتا ہے، یہ بات قمر احمد نے اپنی رہائش گاہ پر ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہی،اس موقع پر ان کے بھائی محمد ظفر خان بھی موجود تھے،قمر احمد نے بتایا کہ وہ ویسٹ وہارف پر شراکت داری کی بنیاد پر متبادل توانائی پر کام کر رہے ہیں اور واٹر کٹ کا آئیڈیا بھی انھیں وہیں سے ملا جبکہ اس سلسلے میں انھوں نے انٹر نیٹ سے بھی بہت مدد حاصل کی۔
ایک سال کے دوران مختلف ڈیزائن کی 27 واٹر کٹس تیار کی ہیں اور اس تجرباتی مہم کے دوران انھیں 5 لاکھ روپے خرچ کرنا پڑے ہیں، گاڑی کو واٹر کٹ کی مدد سے پانی پر سو فیصد پر لایا جا سکتا ہے اور اس کے لیے مالی وسائل کے ساتھ ساتھ سیفٹی کے اصولوں پر بھی مزید کام کرنا پڑے گا تاکہ گاڑی میں نصب کی جانے والی واٹر کٹ سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو،واٹر کٹ نصب کرنے سے پیٹرول کی 30 فیصد تک بچت ہوتی ہے۔اس موقع پر ظفر خان نے بتایا کہ واٹر کٹ میں جو ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے وہ دوسری جنگ عظیم میں فوجی ٹرکوں پر بھی استعمال کی گئی تھی۔
یہ ٹیکنالوجی کوئی نئی ایجاد نہیں تاہم اس پر نہ تو حکومت کی جانب سے اور نہ ہی انفرادی طور پر کسی نے کام کیا ،واٹر کٹ میں ڈبل ایچ او فارمولا اپنایا گیا ہے جس کے باعث آکسی ہائیڈروجن گیس تیار ہوتی ہے جو انجن کو نہ صرف ٹھنڈا رکھتی ہے بلکہ انجن میں جمع ہوا کاربن بھی صاف کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ اس کے استعمال سے دھواں بھی خارج نہیں ہوتا جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جا سکتا ہے ، ان کی تیارکردہ واٹر کٹ میں 2 سے ڈھائی ہزار کلو میٹر استعمال کرنے پر صرف ایک گلاس پانی ڈالا جاتا ہے جو کہ نارمل پانی ہوتا ہے۔
اگر اس میں کشید کیا ہوا پانی (ڈسٹل واٹر ) استعمال کیا جائے تو اس کی کارکردگی میں نہ صرف نمایاں فرق آئے گا بلکہ پانی بھی گدلا نہیں ہوگا ، انجینئر قمر خان نے واٹر کٹ کی کارکردگی کے حوالے سے مزید بتایا کہ آکسی ہائیڈروجن گیس انجن کو آن ڈیمانڈ کے اصول کے تحت ملے تو کوئی خطرہ نہیں جبکہ ان کی ڈیزائن کردہ کٹ میں اب تک کوئی خرابی سامنے نہیں آئی ہے جبکہ انھوں نے مہران کار ، لانسر ، سوزوکی ہائی روف اور دو ٹرکوں میں نصب کی ہوئی ہیں جو بہتر طریقے سے تاحال چل رہی ہیں اور ان میں کوئی شکایات نہیں آئی ہے ۔