بدامنی کی فضاء میں انتخابی سرگرمیاں جاری
شہر میں امن وامان کی صورتحال کے باوجود الیکشن کمیشن کو اپنی ذمے داریاں پوری کرنے سے متعلق کوئی مسئلہ نہیں۔
گذشتہ ہفتے عام انتخابات کے ضمن میں کراچی میں سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی ضرور نظر آئی، لیکن شہر میں مسلسل بدامنی اور سیاسی، مذہبی جماعتوں کے عہدے داروں اور کارکنوں کی ٹارگیٹ کلنگ کی وجہ سے صورتِ حال انتہائی خراب ہے، جس کا انتخابی سرگرمیاں پر بھی پڑ رہا ہے۔
موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں کے لیے عوامی جلسوں کا انعقاد، دیگر متعلقہ سرگرمیوں کو جاری رکھنا اور متوقع انتخابی امیدواروں کا اپنے ووٹروں سے رابطہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ مقامی سیاست میں سرگرم جماعتیں متعدد بار موجودہ حکومت اور سیکوریٹی اداروں کی توجہ کراچی کے حالات کی طرف دلا چکی ہیں، اور اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر کے ان کی تجاویز کی روشنی میں ٹھوس اقدامات کرنے کا بھی کہا گیا، لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتے کراچی میں علمائے کرام ٹارگیٹ کلنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئے، جس کے بعد سیاسی جماعتوں اور مذہبی راہ نماؤں کی طرف سے مذمتی بیانات میں اسے شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی بدترین کوشش قرار دیا گیا۔ اسی دن شہر کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کے دیگر واقعات بھی ہوئے۔ کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں پچھلے دنوں میں امن و امان کی خراب صورت حال اور عام انتخابات پر اس کے ممکنہ اثرات موضوعِ بحث رہے۔
دوسری طرف چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم جمعرات کے دن کراچی میں نظر آئے۔ انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شہریوں سے بات چیت بھی کی۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کا عملہ، فوج، رینجرز اور پولیس کے افسران اور اہل کار ان کے ساتھ تھے۔ میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا اپنا ایجنڈا اور ترجیحات ہیں۔ کراچی میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل کسی رکاوٹ کے بغیر جاری ہے۔ شہر میں امن وامان کی مخدوش صورت حال کا سبھی کو علم ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کو اپنی ذمے داریاں پوری کرنے سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ عوام باشعور ہیں اور جانتے ہیں کہ ووٹروں کی تصدیق کا عمل ان کے مفاد میں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ووٹر رجسٹرڈ ہوں، ان کی تصدیق ہو اور وہ اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن تک جائیں۔ الیکشن کمیشن کے عملے نے اس موقع پر انھیں بتایاکہ ووٹروں کی تصدیق کے دوران بعض علاقوں کے رہائشی ان سے تعاون نہیں کرتے۔ فخرالدین جی ابراہیم نے ضلع شرقی میں جیل چورنگی، حیدرآباد کالونی کے مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان سے عام انتخابات اور اس سے متعلق اپنی ذمے داریوں کا ذکر کیا اور اپیل کی کہ وہ الیکشن کمیشن کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھاکہ اپنے طرف سے کوئی کوتاہی نہیں کر رہے۔ انتخابی فہرستوں پر دھرنا دینے والی سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کردیے ہیں۔
ایک طرف سیاسی جماعتیں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل اور حلقہ بندیوں کے معاملے پر احتجاج کر رہی ہیں اور دوسری جانب الیکشن کمیشن کے عملے کو کراچی میں گھر گھر جاکر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا مکمل کرنے کے لیے مزید 10دن مل گئے ہیں۔ یہ کام 15جنوری کو شروع کیاگیا تھا، جسے یکم فروری تک مکمل ہو جانا تھا۔ تاہم مقررہ مدت میں تصدیق کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ اس بارے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے پانچ دن تک یہ کام متاثر رہا۔ صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور نے کہا کہ 65 فی صد سے زاید کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ نے صوبے کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کے لیے پارٹی کے راہ نمائوں کو ذمے داریاں دی ہیں، جو ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف کے احکامات اور پارٹی پالیسی کے مطابق سندھ کی سطح پر تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے ساتھ عام انتخابات کے لیے مفاہمتی عمل شروع کریں گے اور ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مذاکرات کریں گے۔ رائے ونڈ میں ایک اجلاس کے دوران میاں محمد نواز شریف نے اس سلسلے میں پارٹی کے صوبائی صدر کو ہدایات دی تھیں۔ سندھ میں اس کام کو انجام دینے کے لیے ن لیگ کی طرف سے امداد چانڈیو، ممنون حسین، سلیم ضیا، علی اکبر گجر، نوابزادہ امیر بخش بھٹو، زین انصاری، عرفان اللہ مروت، لیاقت علی خان جتوئی، نہال ہاشمی پر مشتمل کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔
گذشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے راہ نمائوں سلیم ضیاء، عرفان اللہ مروت اورنہال ہاشمی نے کراچی میں جماعت اسلامی کے دفتر ادارہ نور حق میں مقامی امیر محمد حسین محنتی سے ملاقات کی۔ اس دوران باہمی دل چسپی کے امور، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کی عدم شمولیت اور امن وامان کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ ان راہ نماؤں نے قیام امن کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عزم کرتے ہوئے دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں سے رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء برجیس احمد اورنصر اللہ خان شجیع بھی موجود تھے۔ طرفین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کی شمولیت ناگزیر ہے، شفاف انتخابی فہرستیں شفاف انتخابات کی بنیاد ہیں اور اسی سے شہر میں قیام امن جڑا ہوا ہے۔ اس موقع پر محمد حسین محنتی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود فوج کے ذریعے گھرگھر جاکر انتخابی فہرستوں کو درست کرنے کا عمل یرغمال بن چکا ہے۔ ایسے انتخابات بے معنی ہونے کے ساتھ ساتھ شہر میں قیام امن کا خواب بھی پورا نہیں کرسکیں گے۔ سلیم ضیاء نے کہاکہ انتخابی فہرستوں کو شفاف بنانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے یقین دہانیوں عمل درآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ تاہم خوش آیند بات یہ ہے کہ تمام جماعتیں متحد ہیں اور فہرستیں درست کرانے کا عزم رکھتی ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے فیصلے کے مطابق عام انتخابات کے لیے عوامی رابطہ اور انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز نگراں حکومت کی تشکیل کے بعد 18مارچ سے کیا جائے گا، جس کی نگرانی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں جلسے منعقد کیے جائیں گے اور یہ مہم انتخابات سے تین روز قبل تک جاری رہے گی۔
گذشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے راہ نماؤں نے کراچی میں کارکنوں کی دعوتِ حلیم پر بیانات کی صورت میں اپنی انتخابی سرگرمیوں کا اظہار کیا۔ اس دعوت کا اہتمام انصاف ہائوس میں پارٹی کے راہ نما فیصل واوڈا نے کیا تھا، جس میں تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل نے کہا کہ عام الیکشن ملک میں تبدیلی اور انقلاب کی ابتداء ہوں گے، عمران خان کا سونامی فرسودہ اور کرپٹ نظام کے لیے تباہی کا پروانہ ثابت ہوگا۔ کارکنان انتخابات کی بھرپور تیاری کریں۔ عوام کی طاقت سے ملک کی قسمت بدلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دیمک کی طرح کھانے والے کرپٹ حکم رانوں اور سیاست دانوں کے حساب کا دن قریب ہے۔
عوام اپنی لوٹی گئی ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہاکہ پارٹی کے تمام کارکن ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، جو 17سالہ سیاسی جدوجہد میں ثابت قدم رہے۔ انھوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے کارکن آپس میں متحد ہیں، جو ہر سیاسی محاذ پر چیئرمین عمران خان کے ساتھ ہوں گے۔ اس تقریب سے خطاب میں پارٹی کے راہ نما سبحان علی ساحل نے کہا کہ کارکنوں نے ہر مشکل میں پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔ تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن ہی ملک میں تبدیلی لانے کا باعث بنے گا۔ اس موقع پر مرکزی راہ نما فردوس شمیم نقوی، ثمر علی خان، جمال صدیقی، سرور راجپوت، شاہنواز جدون، جمال شیروانی، ہمایوں سواتی، مسرت شاہ، ثابت شاہ شنواری، خورشید تنولی، ادریس خان اور غلام مصطفی جیلانی نے بھی خطاب کیا ۔
موجودہ حالات میں سیاسی جماعتوں کے لیے عوامی جلسوں کا انعقاد، دیگر متعلقہ سرگرمیوں کو جاری رکھنا اور متوقع انتخابی امیدواروں کا اپنے ووٹروں سے رابطہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ مقامی سیاست میں سرگرم جماعتیں متعدد بار موجودہ حکومت اور سیکوریٹی اداروں کی توجہ کراچی کے حالات کی طرف دلا چکی ہیں، اور اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں سے بات چیت کر کے ان کی تجاویز کی روشنی میں ٹھوس اقدامات کرنے کا بھی کہا گیا، لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔ گذشتہ ہفتے کراچی میں علمائے کرام ٹارگیٹ کلنگ کے نتیجے میں شہید ہو گئے، جس کے بعد سیاسی جماعتوں اور مذہبی راہ نماؤں کی طرف سے مذمتی بیانات میں اسے شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کی بدترین کوشش قرار دیا گیا۔ اسی دن شہر کے مختلف علاقوں میں قتل و غارت گری کے دیگر واقعات بھی ہوئے۔ کراچی کے سیاسی اور عوامی حلقوں میں پچھلے دنوں میں امن و امان کی خراب صورت حال اور عام انتخابات پر اس کے ممکنہ اثرات موضوعِ بحث رہے۔
دوسری طرف چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم جمعرات کے دن کراچی میں نظر آئے۔ انھوں نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور شہریوں سے بات چیت بھی کی۔ اس موقع پر الیکشن کمیشن کا عملہ، فوج، رینجرز اور پولیس کے افسران اور اہل کار ان کے ساتھ تھے۔ میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کا اپنا ایجنڈا اور ترجیحات ہیں۔ کراچی میں انتخابی فہرستوں کی تصدیق کا عمل کسی رکاوٹ کے بغیر جاری ہے۔ شہر میں امن وامان کی مخدوش صورت حال کا سبھی کو علم ہے۔ تاہم الیکشن کمیشن کو اپنی ذمے داریاں پوری کرنے سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ عوام باشعور ہیں اور جانتے ہیں کہ ووٹروں کی تصدیق کا عمل ان کے مفاد میں ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ووٹر رجسٹرڈ ہوں، ان کی تصدیق ہو اور وہ اپنا ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن تک جائیں۔ الیکشن کمیشن کے عملے نے اس موقع پر انھیں بتایاکہ ووٹروں کی تصدیق کے دوران بعض علاقوں کے رہائشی ان سے تعاون نہیں کرتے۔ فخرالدین جی ابراہیم نے ضلع شرقی میں جیل چورنگی، حیدرآباد کالونی کے مکینوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان سے عام انتخابات اور اس سے متعلق اپنی ذمے داریوں کا ذکر کیا اور اپیل کی کہ وہ الیکشن کمیشن کے عملے کے ساتھ تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھاکہ اپنے طرف سے کوئی کوتاہی نہیں کر رہے۔ انتخابی فہرستوں پر دھرنا دینے والی سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کردیے ہیں۔
ایک طرف سیاسی جماعتیں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل اور حلقہ بندیوں کے معاملے پر احتجاج کر رہی ہیں اور دوسری جانب الیکشن کمیشن کے عملے کو کراچی میں گھر گھر جاکر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا مکمل کرنے کے لیے مزید 10دن مل گئے ہیں۔ یہ کام 15جنوری کو شروع کیاگیا تھا، جسے یکم فروری تک مکمل ہو جانا تھا۔ تاہم مقررہ مدت میں تصدیق کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ اس بارے میں الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی خراب صورت حال کی وجہ سے پانچ دن تک یہ کام متاثر رہا۔ صوبائی الیکشن کمشنر محبوب انور نے کہا کہ 65 فی صد سے زاید کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر سید غوث علی شاہ نے صوبے کی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کے لیے پارٹی کے راہ نمائوں کو ذمے داریاں دی ہیں، جو ن لیگ کے قائد میاں محمد نواز شریف کے احکامات اور پارٹی پالیسی کے مطابق سندھ کی سطح پر تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے ساتھ عام انتخابات کے لیے مفاہمتی عمل شروع کریں گے اور ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت انتخابات میں حصہ لینے کے لیے مذاکرات کریں گے۔ رائے ونڈ میں ایک اجلاس کے دوران میاں محمد نواز شریف نے اس سلسلے میں پارٹی کے صوبائی صدر کو ہدایات دی تھیں۔ سندھ میں اس کام کو انجام دینے کے لیے ن لیگ کی طرف سے امداد چانڈیو، ممنون حسین، سلیم ضیا، علی اکبر گجر، نوابزادہ امیر بخش بھٹو، زین انصاری، عرفان اللہ مروت، لیاقت علی خان جتوئی، نہال ہاشمی پر مشتمل کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔
گذشتہ دنوں مسلم لیگ (ن) کے راہ نمائوں سلیم ضیاء، عرفان اللہ مروت اورنہال ہاشمی نے کراچی میں جماعت اسلامی کے دفتر ادارہ نور حق میں مقامی امیر محمد حسین محنتی سے ملاقات کی۔ اس دوران باہمی دل چسپی کے امور، انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کی عدم شمولیت اور امن وامان کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ ان راہ نماؤں نے قیام امن کے لیے مشترکہ جدوجہد کا عزم کرتے ہوئے دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں سے رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی، نائب امراء برجیس احمد اورنصر اللہ خان شجیع بھی موجود تھے۔ طرفین نے اس امر پر اتفاق کیا کہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کی شمولیت ناگزیر ہے، شفاف انتخابی فہرستیں شفاف انتخابات کی بنیاد ہیں اور اسی سے شہر میں قیام امن جڑا ہوا ہے۔ اس موقع پر محمد حسین محنتی نے کہاکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود فوج کے ذریعے گھرگھر جاکر انتخابی فہرستوں کو درست کرنے کا عمل یرغمال بن چکا ہے۔ ایسے انتخابات بے معنی ہونے کے ساتھ ساتھ شہر میں قیام امن کا خواب بھی پورا نہیں کرسکیں گے۔ سلیم ضیاء نے کہاکہ انتخابی فہرستوں کو شفاف بنانے کے لیے چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے یقین دہانیوں عمل درآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے عوام میں مایوسی پھیل رہی ہے۔ تاہم خوش آیند بات یہ ہے کہ تمام جماعتیں متحد ہیں اور فہرستیں درست کرانے کا عزم رکھتی ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کے فیصلے کے مطابق عام انتخابات کے لیے عوامی رابطہ اور انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز نگراں حکومت کی تشکیل کے بعد 18مارچ سے کیا جائے گا، جس کی نگرانی پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں میں جلسے منعقد کیے جائیں گے اور یہ مہم انتخابات سے تین روز قبل تک جاری رہے گی۔
گذشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے راہ نماؤں نے کراچی میں کارکنوں کی دعوتِ حلیم پر بیانات کی صورت میں اپنی انتخابی سرگرمیوں کا اظہار کیا۔ اس دعوت کا اہتمام انصاف ہائوس میں پارٹی کے راہ نما فیصل واوڈا نے کیا تھا، جس میں تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل نے کہا کہ عام الیکشن ملک میں تبدیلی اور انقلاب کی ابتداء ہوں گے، عمران خان کا سونامی فرسودہ اور کرپٹ نظام کے لیے تباہی کا پروانہ ثابت ہوگا۔ کارکنان انتخابات کی بھرپور تیاری کریں۔ عوام کی طاقت سے ملک کی قسمت بدلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دیمک کی طرح کھانے والے کرپٹ حکم رانوں اور سیاست دانوں کے حساب کا دن قریب ہے۔
عوام اپنی لوٹی گئی ایک ایک پائی کا حساب لیں گے۔ اس موقع پر فیصل واوڈا نے کہاکہ پارٹی کے تمام کارکن ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، جو 17سالہ سیاسی جدوجہد میں ثابت قدم رہے۔ انھوں نے کہاکہ تحریک انصاف کے کارکن آپس میں متحد ہیں، جو ہر سیاسی محاذ پر چیئرمین عمران خان کے ساتھ ہوں گے۔ اس تقریب سے خطاب میں پارٹی کے راہ نما سبحان علی ساحل نے کہا کہ کارکنوں نے ہر مشکل میں پارٹی کا ساتھ دیا ہے۔ تحریک انصاف کا نظریاتی کارکن ہی ملک میں تبدیلی لانے کا باعث بنے گا۔ اس موقع پر مرکزی راہ نما فردوس شمیم نقوی، ثمر علی خان، جمال صدیقی، سرور راجپوت، شاہنواز جدون، جمال شیروانی، ہمایوں سواتی، مسرت شاہ، ثابت شاہ شنواری، خورشید تنولی، ادریس خان اور غلام مصطفی جیلانی نے بھی خطاب کیا ۔