میدانِ سیاست میں گہماگہمی

عام انتخابات میں این اے 202 پر چار امیدوار حصہ لینے کے لیے تیار ہیں اور انتخابی سرگرمیاں شروع کرچکے ہیں۔

شکارپور کی تحصیل خان پور میں عام انتخابات کے سلسلے میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ فوٹو : فائل

ضلع شکارپور کی تحصیل خان پور میں عام انتخابات کے سلسلے میں سیاسی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔

خان پور تحصیل قومی اسمبلی کی نشست 202 اور صوبائی حلقۂ اتنخاب 11 پر مشتمل ہے۔ عام انتخابات میں این اے 202 پر چار امیدوار حصہ لینے کے لیے تیار ہیں اور انتخابی سرگرمیاں شروع کرچکے ہیں، جن میں نیشنل پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر محمد ابراہیم جتوئی پہلے بھی اس نشست پر کام یاب ہو چکے ہیں۔ این پی پی کی ورکنگ کمیٹی نے خان پور اور گرد و نواح میں طوفانی دورے اور کارنر میٹنگوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اسی سلسلے میں پارٹی کے راہ نما غلام حسین جتوئی نے کہا کہ پی پی پی نے اپنے پانچ سالہ دور میں عوام کو منہگائی اور دکھ درد کے سوا کچھ نہیں دیا اور جتوئی برادران نے ہمیشہ خان پور کے عوام کی خدمت کی ہے۔

الیکشن میں عوام اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں اور اپنے دکھ درد میں شریک ہونے والوں کو کام یاب بنائیں۔ ڈاکٹر ابراہیم جتوئی نے اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے پی پی پی کے جیالے اپنی طرف کھینچ لیے ہیں۔ خان پور کے قریبی گائوں جمعہ بروہی اور غلام علی بروہی کے متعدد افراد نے پچھلے دنوں پی پی پی کو چھوڑ کر این پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا، اس موقع پر پیر آف رانی پور سید احمد شاہ جیلانی بھی موجود تھے۔ بروہی برادری کی این پی پی سے اظہارِ یک جہتی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ابراہیم جتوئی نے کہا کہ پی پی پی کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، جب سے حکومت سے الگ ہوئے ہیں ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔


عام انتخابات میں فنکشنل لیگ سے مل کر مخالفین کو شکست دیں گے۔ دوسری جانب این اے 202 سے پی پی پی کے موجودہ ایم این اے آفتاب شعبان میرانی بھی اپنے حلقے میں فعال نظر آرہے ہیں۔ وہ ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کے بڑے سیاسی حریف ہیں۔ باخبر ذرایع کے مطابق اس مرتبہ اس حلقے سے پی پی پی کا ٹکٹ میرانی کو نہیں ملے گا۔ اگر پی پی پی میرانی کو ٹکٹ نہیں دیتی تو اس حلقے سے جیتنا بھی مشکل ہے، مگر آفتاب شعبان میرانی ایک پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ پارٹی ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی بورڈ کرے گا اور یہ دعوی بھی کیا ہے کہ پارٹی کا ٹکٹ انہی کو ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عوام کی خدمت کی ہے اور ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا ہے، بے شمار ترقیاتی کام کرائے ہیں،ِ پی پی کا ووٹ بینک مضبوط ہے اور مضبوط رہے گا۔

اسی حلقے سے ہر بار الیکشن میں حصہ لینے والے جمعیت علمائے اسلام کے راہ نما مولانا عبداللہ پہوڑ بھی ہیں، جن کا ووٹ بینک خان پور اور گرد و نواح میں مضبوط ہے، تاہم وہ کبھی اس حلقے سے کام یاب نہیں ہوئے۔ ان دنوں وہ مقامی سیاست میں غیرفعال ہیں۔ سیاسی تبصروں کے مطابق اگر وہ اپنے حلقے کی سیاست میں دل چسپی لیں تو مذہبی رجحان کے حامل ووٹر اور پہوڑ برادری کے ووٹ کی مدد سے اپنے مخالفین کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ باخبر ذرایع کے مطابق پہوڑ دوست اتحاد کے راہ نمائوں کی ان کے ساتھ اس سلسلے میں بات چیت چل رہی ہے، جو کام یاب ہوجاتی ہے تو یہ اتحاد مخالفین کو سخت مقابلے کی طرف لے جائے گا۔

اب صوبائی حلقہ انتخاب 11 کی طرف چلتے ہیں۔ اس سیٹ سے موجودہ ایم پی اے میر عابد حسین جتوئی ہیں جو این پی پی سندھ کے صدر ڈاکٹر ابراہیم جتوئی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان کے سیاسی حریف پی پی راہ نما آغا ارسلان خان پٹھان ہیں، جنھیں گذشتہ الیکشن میں میر عابد جتوئی سے شکست ہوئی تھی۔ وہ اس دفعہ پوری تیاری کے ساتھ میدان میں اترے ہیں اور انتخابی سرگرمیوں کے ضمن میں خان پور شہر اور گرد و نواح کے طوفانی دورے کررہے ہیں۔ خان پور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغا ارسلان خان نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ اقتدار میں آکر عوام کی خدمت کی ہے اور کرتے رہیں گے۔ جب حکومت جانے والی ہوتی ہے تو لوگ اسے چھوڑ کر جاتے ہیں، مگر ہماری پارٹی میں لوگ شامل ہورہے ہیں۔ پی پی پی کے امیدوار ہر حلقے میں بھاری اکثریت سے مخالفین کو شکست سے دوچار کریں گے۔ پی ایس 11 پر اصل مقابلہ این پی پی اور پی پی کے درمیان ہوگا۔ ہمیشہ کی طرح الیکشن قریب آنے پر سیاسی راہ نمائوں کے دورے اور اعلانات کا سلسلہ زوروں پر ہوگا، لیکن ان کی حقیقت کام یاب ہوکر اقتدار میں آنے کے بعد ظاہر ہوگی۔
Load Next Story