بھارت نے پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی باضابطہ اجازت دیدی

دیکھنا یہ ہے کہ بھارتیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت کب ملتی ہے، پاکستانی و بھارتی تاجروں کا خیرمقدم


AFP/Numainda Express August 02, 2012
اعتماد سازی بڑھے گی، تجزیہ کار، دیکھنا یہ ہے کہ بھارتیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت کب ملتی ہے، پاکستانی و بھارتی صنعتکاروں و تاجروں کا خیرمقدم

بھارت نے پاکستانیوں کی سرمایہ کاری پر عائد پابندی ختم کردی۔ وزارت تجارت کے اعلامیے کے مطابق حکومت بھارت نے پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں یا کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ لگانے کی اجازت دے دی جائے۔

فیصلے کے تحت پاکستانی شہری دفاع، اسپیس اور ایٹمی توانائی کے شعبے میں اب بھی سرمایہ کاری نہیں کرسکیں گے۔ پاکستان سے براہ راست سرمایہ کاری قبول کرنے کا فیصلہ اپریل میں کیا گیا تھا جب نئی دہلی میں دونوں ملکوں کے وزرائے تجارت نے ملاقات کی تھی۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان بھارت کو اس سال کے آخر تک تجارت کیلیے پسندیدہ ترین ملک قرار دے گا اور بھارت اپنی 6ہزار 800 مصنوعات پاکستان برآمد کرسکے گا جو اس وقت 2ہزار مصنوعات بھیج رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس اقدام کا مقصد روایتی ایٹمی حریف ملکوں کے درمیان اعتماد سازی کی فضا قائم کرنا ہے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر جیسے بڑے تنازعات کے حل کی جانب بڑھ سکیں۔ پاکستان نے بھارتی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ترجمان دفتر خارجہ معظم خان نے کہا کہ بھارت کے فیصلے سے پاکستانی سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو فائدہ پہنچے گا اور ہمیں امید ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کیلیے ثمر آور ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ملکی قوانین کے تحت اس سلسلے میں فیصلہ کرے گا۔

پاکستانی کاروباری برادری نے بھی اقدام کا خیر مقدم کیا ہے ۔ بزنس مین مجید عزیز نے کہا ہے کہ ہم اس اقدام پر بھارتی حکومت کی تعریف کرتے ہیں لیکن ہمارے لیے زیادہ دلچسپی اس بات میں ہے کہ دہلی کے حکام بھارتیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی اجازت کب دیتے ہیں؟۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ سندھ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تاجروں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں سرمایہ کاری کی آزادی حاصل ہونا بہت بڑا اقدام ہوگا۔ بھارت کا حالیہ فیصلہ بروقت ہے ، اس سے اعتماد سازی بڑھے گی اور باہمی تعلقات کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔

دونوں ملکوں کے درمیان تجارت 10ارب ڈالر تک بڑھانے کا تخمینہ لگایا گیا۔ بھارت نے 2008ء میں ممبئی بم دھماکوں کے بعد پاکستان سے تعلقات معطل کردیے تھے تاہم پچھلے سال مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا۔ بھارتی تجزیہ کار اودے بھاشکر کا کہنا ہے کہ تجارت دونوں ملکوں کو اکٹھا کرنے کا شاندار ذریعہ ہے۔ ایک بار آپ کے ادارے تجارت کرلیں تو پھر اسے سرحدوں پر روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بھارتی اخبار اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہمسایہ ملک سے سرمایہ کاری کے اظہاردلچسپی پر مبنی درخواستوں کی ''فارن انوسٹمنٹ بورڈ '' سے کلیئرنس لینا لازمی ہوگی۔

بھارتی انڈسٹریل سیکٹر کے مطابق پاکستانی بزنس مین بھارت میں سیمنٹ ، ٹیکسٹائلز اور اسپورٹس کے سامان کے شعبے میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ ایف آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل راجیوکمار نے بتایا کہ یہ ایک بڑا فیصلہ ہے ، اب پاکستان کو بھارت کیلیے پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کرنا چاہیے، سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر وکرم جیت سنگھ نے بھارتی فیصلے کو بحالی اعتماد کا سب سے مضبوط اقدام قراردیتے ہوئے کہا کہ اس سے دوطرفہ تعلقات مستحکم ہونگے۔

سی آئی آئی ڈائریکٹر جنرل چندراجیت بنرجی نے بتایا کہ پاکستان کو بھی ایسے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور بھارتی بزنس مینوں کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت دینی چاہیے، بھارتی اخبار کے مطابق نئی دہلی کے اس اقدام کے بعد پاکستانی حکومت کو بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کے مخالفین کو آمادہ کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں