سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد روکنے کی ضرورت

مسلم امہ توہین آمیز مواد کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تشویش میں مبتلا ہے


Editorial July 09, 2017
مسلم امہ توہین آمیز مواد کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تشویش میں مبتلا ہے ۔ فوٹو : فائل

سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز موادکے خلاف بڑے پیمانے پر عوامی ردعمل کے بعد بالآخر فیس بک انتظامیہ کو بھی اس بات کا احساس ہوگیا ہے کہ ان کی ''پروڈکٹ'' پاکستان میں صرف اسی وقت چل سکتی ہے جب وہ اپنے میڈیا سے اشتعال انگیز مواد ہٹانے کا خاطر خواہ بندوبست کریں۔ اسی تناظر میں فیس بک گلوبل پبلک پالیسی کی جانب سے پہلی مرتبہ کسی اعلیٰ افسر کا دورۂ پاکستان قابل ستائش ہے۔

گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے فیس بک کے نائب صدر جوئل کپلن کی ملاقات میں سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد کی روک تھام کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، جس میں وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ حکومت آزادی اظہار پر پختہ یقین رکھتی ہے لیکن مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی اجازت نہیں دے سکتے۔

فیس بک کے نائب صدر نے اقدار کے فروغ اور کمیونٹی معیار برقرار رکھنے اور نفرت اور اشتعال انگیز مواد ہٹانے کے عزم کا اظہار کیا، جو کہ قابل قدر ہے۔ موجودہ دور میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی افادیت سے کسی کو انکار نہیں لیکن کچھ شرپسند عناصر ان ذرائع کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ دہشت گرد تنظیموں اور مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے اس میڈیم کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ فیس بک انتظامیہ نے دہشت گردی اور تشدد ابھارنے کے حوالے سے مواد ہٹانے کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔

مسلم امہ توہین آمیز مواد کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر تشویش میں مبتلا ہے، اس سے پیشتر بھی یوٹیوب جیسے فائدہ مند میڈیم پر متنازعہ ویڈیوز آنے کے بعد پاکستان میں ایک عرصہ تک اسے بند کردیا گیا تھا، فیس بک انتظامیہ کو بھی اس بات کا احساس ہونا چاہیے ، ایسے میں صائب یہی ہوگا کہ ایک دوسرے کی مذہبی اقدار اور اخلاقیات کی پاسداری کی جائے اور کوئی بھی متنازعہ مواد سوشل میڈیا پر آنے سے روکا جائے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں