کراچی میں پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ جاری

چنیسر گوٹھ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں میں تصادم کے بعد صورت حال کشیدہ


ویب ڈیسک July 09, 2017
ضمنی الیکشن میں 27 امیدوار مدمقابل ہیں جن میں سے 5 جماعتوں کے امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD: حلقہ پی ایس 114 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 میں ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ شروع ہوگئی ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گی، ضمنی انتخاب کے دوران کچھ مقامات پر گرما گرمی اور بد نظمی بھی دیکھنے میں آئی، چنیسر گوٹھ میں پیپلزپارٹی اور آزاد امیدوار کے حامیوں کے درمیان تلخ کلامی اور کھینچا تانی ہوئی، آزاد امیدوار اور پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلزپارٹی پر دھاندلی کے الزامات بھی لگائےگئے۔ دوسری جانب محمود آباد میں پی پی اور (ن) لیگ کے حامی ایک دوسرے کےسامنے آگئے جب کہ کچھ پولنگ اسٹیشنز پرمیڈیا نمائندوں کے داخلے پر بھی پابندی لگائی گئی جس کا الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا ہے۔

چینسر گوٹھ اور محمودآباد میں کشیدہ صورتحال اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں میں تصادم کے باعث ریٹرننگ آفیسر نے رینجرز کی مزید نفری طلب کرلی ہے، ذرائع کے مطابق چنیسر گوٹھ میں کشیدہ صورتحال کے بعد ڈی جی رینجرز نے سیکٹر کمانڈر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور چنیسر گوٹھ کے متاثرہ پولنگ اسٹیشن کی صورتِ حال معلوم کی۔ دوسری جانب رینجرز اور پولیس نے محمود آباد میں مختلف پولیس اسٹیشنوں کے باہر سے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب میں 27 امیدوار مد مقابل ہیں جن میں سے 5 جماعتوں کے امیدوار نمایاں ہیں جن میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سعید غنی، جماعت اسلامی کے ظہور احمد جدون، پی ٹی آئی کے محمد نجیب ہارون، ایم کیو ایم کے کامران ٹیسوری اور ن لیگ کے علی اکبر گجر کے درمیان کانٹے کا مقابلہ درپیش ہے۔

ضمنی الیکشن میں ایک لاکھ 93 ہزار 892 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 12 ہزار 203 ہے اورخواتین رائے دہندگان کی تعداد 81 ہزار 689 ہے جب کہ پولنگ کیلیے 92 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں اور تمام اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

الیکشن کے سلسلے میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے 2 ہزار رینجرز اہلکار اور 1500 پولیس کے جوان تعینات ہیں جب کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوج کو بھی اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے۔ حلقے میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے اور شناختی کارڈ کے بغیر پولنگ اسٹیشن میں داخل کی اجازت نہیں ہے۔ پولنگ اسٹیشن کے 100 فٹ کے قریب امیدوار یا پارٹی کیمپ لگانے پر بھی پابندی ہے، جب کہ کسی بھی شکایت کے لیے صوبائی الیکشن کمشنر آفس میں کمپلین سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن میں دھاندلی کرنے پر مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے عرفان اللہ مروت کو نااہل قراردے دیا تھا جس کے باعث پی ایس 114 میں ان کی خالی ہونے والی نشست پر ضمنی الیکشن کرایا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں