موصل میں داعش کو شکست عراقی فوجیوں کا جشن
فوج موصل کے قدیمی علاقے میں بھی داخل، دریائے دجلہ کے قریب مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا،35 جنگجو ہلاک، 6 پکڑے گئے
عراقی فوج کامیاب پیش قدمی کرتی ہوئی داعش کے زیر قبضہ موصل شہر کے قدیمی علاقے میں داخل ہوگئی ہے، اس پیش رفت کو عراق میں داعش کی مکمل شکست کی علامت قرار دیا جارہا ہے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے بھی موصل کا دورہ کیا اور وہاں موجود فوجیوں کو تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کی البتہ عراق کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ موصل کے کچھ حصوں میں میں اب بھی داعش موجود ہے۔عراقی فوج نے گزشتہ برس اکتوبر میں موصل سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے پیش قدمی شروع کی تھی اور اس آپریشن میں اسے امریکی فضائی تعاون بھی حاصل تھا۔ داعش نے 2014 میں موصل سمیت عراق کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور خودساختہ خلافت کا اعلان کردیا تھا۔
قبل ازیں عراقی فوج نے بتایا کہ موصل کے قدیمی علاقے میں داعش کے جہادیوں کو پسپا کر دیا گیا ہے جبکہ امریکی اتحادی فورسزکی مدد سے عراقی فورسزاب دریائے دجلہ سے کچھ میٹر ہی دور موجود ہیں، عراقی فوج کے مطابق دریائے دجلہ کے قریب علاقوں میں داعش کے چند بچے کھچے جنگجوؤں کے حملوں کو ناکام بنا دیاگیا، تازہ لڑائی میں داعش کے35 جنگجو مارے گئے جبکہ 6 کو گرفتار کر لیا گیا۔
شہر میں جہادیوں کے آخری محاذ پر فضائی حملوں اور توپ خانے کے گولے برسائے گئے جس کے بعد داعش کے اس مضبوط ٹھکانے سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی دیے، اگرچہ ابھی کمانڈرز نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی تاہم وہاں کی گلیوں میں چند عراقی سیکیورٹی فورسز کو رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک ٹیلی ویژن اناؤنسر نے موصل کے قدیم شہر میں، دریائے دجلہ کے کنارے پر، داعش سے نبرد آزما سیکیورٹی افواج کے ساتھ موجود چینل کے نمائندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''اب ہمیں اشارے مل رہے ہیں کہ حتمی فتح کا اعلان ہونے والاہے'' عراق کے سرکاری ٹی وی نے بھی اعلان کیا ہے کہ موصل شہر میں داعشکا قبضہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور فورسز کو توقع ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں وہ شہر کا پورا کنٹرول حاصل کر لیں گی۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق موصل غیرملکی جنگجوؤں کا قبرستان بن چکاہے جہاں تباہ شدہ عمارتوں کے ڈھیرپرجگہ جگہ مسخ شدہ لاشیں بکھری پڑی ہیں،مرنے والوںکاتعلق امریکا، یورپ، ایشیائی ملکوں اور پاکستان سے ہے۔
عراق کے صدر فواد معصوم نے عراق کے اندرونی معاملات میں ایرانی مداخلت کے الزام کو مسترد کردیا ہے، سعودی اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے عراقی صدر کا کہنا تھا کہ موصل میں داعش کیخلاف جنگ کے آغاز سے ایران انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعراق کی مدد کر رہاہے، عراق کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ایران کیخلاف عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام من گھڑت ہے۔
عراقی صدر نے ملک میں عوامی رضاکارانہ فورس (الحشد الشعبی) کی موجودگی کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ الحشد الشعبی عراق کیلئے ضروری ہے کیونکہ ملک کے مختلف علاقوں کو دہشتگردوں کے ممکنہ حملوں کے خطروں کا سامنا ہے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے بھی موصل کا دورہ کیا اور وہاں موجود فوجیوں کو تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کی البتہ عراق کے سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ موصل کے کچھ حصوں میں میں اب بھی داعش موجود ہے۔عراقی فوج نے گزشتہ برس اکتوبر میں موصل سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے پیش قدمی شروع کی تھی اور اس آپریشن میں اسے امریکی فضائی تعاون بھی حاصل تھا۔ داعش نے 2014 میں موصل سمیت عراق کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا اور خودساختہ خلافت کا اعلان کردیا تھا۔
قبل ازیں عراقی فوج نے بتایا کہ موصل کے قدیمی علاقے میں داعش کے جہادیوں کو پسپا کر دیا گیا ہے جبکہ امریکی اتحادی فورسزکی مدد سے عراقی فورسزاب دریائے دجلہ سے کچھ میٹر ہی دور موجود ہیں، عراقی فوج کے مطابق دریائے دجلہ کے قریب علاقوں میں داعش کے چند بچے کھچے جنگجوؤں کے حملوں کو ناکام بنا دیاگیا، تازہ لڑائی میں داعش کے35 جنگجو مارے گئے جبکہ 6 کو گرفتار کر لیا گیا۔
شہر میں جہادیوں کے آخری محاذ پر فضائی حملوں اور توپ خانے کے گولے برسائے گئے جس کے بعد داعش کے اس مضبوط ٹھکانے سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے دکھائی دیے، اگرچہ ابھی کمانڈرز نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی تاہم وہاں کی گلیوں میں چند عراقی سیکیورٹی فورسز کو رقص کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک ٹیلی ویژن اناؤنسر نے موصل کے قدیم شہر میں، دریائے دجلہ کے کنارے پر، داعش سے نبرد آزما سیکیورٹی افواج کے ساتھ موجود چینل کے نمائندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ''اب ہمیں اشارے مل رہے ہیں کہ حتمی فتح کا اعلان ہونے والاہے'' عراق کے سرکاری ٹی وی نے بھی اعلان کیا ہے کہ موصل شہر میں داعشکا قبضہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور فورسز کو توقع ہے کہ اگلے چند گھنٹوں میں وہ شہر کا پورا کنٹرول حاصل کر لیں گی۔
خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق موصل غیرملکی جنگجوؤں کا قبرستان بن چکاہے جہاں تباہ شدہ عمارتوں کے ڈھیرپرجگہ جگہ مسخ شدہ لاشیں بکھری پڑی ہیں،مرنے والوںکاتعلق امریکا، یورپ، ایشیائی ملکوں اور پاکستان سے ہے۔
عراق کے صدر فواد معصوم نے عراق کے اندرونی معاملات میں ایرانی مداخلت کے الزام کو مسترد کردیا ہے، سعودی اخبار کو انٹریو دیتے ہوئے عراقی صدر کا کہنا تھا کہ موصل میں داعش کیخلاف جنگ کے آغاز سے ایران انسانی ہمدردی کی بنیاد پرعراق کی مدد کر رہاہے، عراق کے ایران کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ایران کیخلاف عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام من گھڑت ہے۔
عراقی صدر نے ملک میں عوامی رضاکارانہ فورس (الحشد الشعبی) کی موجودگی کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ الحشد الشعبی عراق کیلئے ضروری ہے کیونکہ ملک کے مختلف علاقوں کو دہشتگردوں کے ممکنہ حملوں کے خطروں کا سامنا ہے۔