ثنا میر 100 میچز کھیلنے والی پہلی پاکستانی بن گئیں

ثنا میر نے اپنا 100 واں ایک روزہ میچ ٹاؤنٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔


Sports Desk July 09, 2017
ورلڈ کپ کے بعد مستقبل کا فیصلہ کروں گی،قومی کپتان۔ فوٹو: گیٹی امیجز

کپتان ثنا میرپاکستانی ویمن کرکٹ کی تاریخ کی پہلی کھلاڑی بن گئیں جنھیں 100 ایک روزہ میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے، انھوں نے اپنا 100 واں ایک روزہ میچ ٹاؤنٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔

بی بی سی کو انٹرویو میں ثنا میر نے کہاکہ جب کرکٹ کھیلنا شروع کی توسال میں صرف 4 انٹرنیشنل میچز کھیلنے کوملتے تھے، اس لیے کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ یہاں تک پہنچ جاؤں گی لیکن اب جب ورلڈ کپ کھیلنے یہاں آ رہی تھی تواندازہ تھاکہ ایک سنگ میل حاصل کرنے جا رہی ہوں، جن مشکلات اور وسائل کی کمی سے پاکستان کی ویمن کرکٹ دوچار رہی اس کے بعد یہ لمحہ میرے لیے قابل فخر ہے۔

ثنا میر نے مزید کہاکہ بدقسمتی سے پاکستانی خواتین کھلاڑیوں کو آج بھی جو سہولیات مل رہی ہیں وہ ٹیلنٹ دکھانے کے بعد ملی ہیں جبکہ باقی ملکوں میں پہلے کھلاڑیوں پر محنت کی جاتی ہے اور پھر نتائج کی توقع کی جاتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں تب تک کھلاڑیوں کی بہتری کیلیے پیسے نہیں خرچ کیے جاتے جب تک وہ اچھے نتائج نہ لے کر آئیں۔

واضح رہے کہ ثنا میر خواتین کرکٹ کی دنیا میں ایسی 29ویں کھلاڑی ہیں جنھوں نے 100 ون ڈے میچز کھیلے۔ وہ بحیثیت اسپنر آئی سی سی کی عالمی درجہ بندی میں آٹھویں نمبر پر ہیں۔ ثنا نے کرکٹ کا آغاز 2005 میں 19 برس کی عمر میں کیا۔ اس وقت لڑکیاں ملکی یا ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی نہ ہونے کے برابر تھیں۔ اس وقت ثنا کراچی کے ڈیفنس کالج میں ایف ایس سی کی طالبہ تھیں۔

کپتان کا کہنا تھا کہ کرکٹ نے مجھے لڑکیوں کے بارے میں لوگوں کی رائے بدلنے کا موقع فراہم کیا، کپتان کے طور پر ثنامیر ویمن کرکٹ میں عالمی سطح پر سب سے زیادہ میچ کھیلنے والی پانچویں کھلاڑی ہیں، 31 سالہ ثنا میر کے والد ریٹائرڈ کرنل ہیں۔

لاہور میں مقیم ثنا میر نے 2015 میں گریجویشن کی اور کرکٹ کھیلنے کے لیے انھیں گھر والوں کی جانب سے بھرپور پذیرائی حاصل رہی، پچپن میں بھائی کے ساتھ گلیوں میں کرکٹ کھیلتی تھی، ثنا میر کا کہنا تھا کہ جب انھیں 2009 میں کپتان بنایا گیا تو ان کی کپتانی میں پاکستانی ٹیم نے2 مرتبہ ایشیائی کھیلوں کے مقابلوں میں سونے کا تمغہ جیتا۔

ثنا میر کے مطابق اس کے بعد سے ویمن کرکٹ کو کسی حد تک توجہ ملنا شروع ہوئی لیکن اب بھی ویمن کرکٹرز کو اتنے وسائل درکار نہیں جن کی ضرورت ہے۔ ہم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ لڑکے نہیں جیت رہے تو لڑکیاں ہی جیت جائیں لیکن یہ کوئی نہیں سمجھتا کہ لڑکوں کی کرکٹ پر توجہ پچھلے60 سال سے دی جا رہی ہے جبکہ لڑکیوں کی کرکٹ کا اسٹرکچر 2005 سے شروع ہوا جبکہ دوسرے ملکوں کی کھلاڑیوں کی تربیت کس طرح ہوتی ہے اس پر دھیان نہیں دیا جاتا۔

کپتان ثنا میر نے بتایا کہ وہ ورلڈ کپ کے بعد ایک ماہ کی چھٹی پر جا رہی ہیں تا کہ اپنے مستقبل کے اہم فیصلے کرسکیں۔ میں کرکٹ چھوڑنے کے بعد بھی کوشش کروں گی کہ کسی نہ کسی صورت میں کرکٹ کے ساتھ جڑی رہوں کیونکہ کرکٹ میرا پہلا پیار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں