بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسا سانحہ ہوسکتا ہے اراکین سینیٹ

چین گوادر کو اپنی معاشی ترقی کا ضامن سمھجتاہے


Numainda Express August 02, 2012
وزرا کی غیرحاضری پر وزیراعظم سے بات کرونگا،جہانگیربدر،الیکشن کمیشن اورنادراسے متعلق پارلیمانی جائزہ کمیٹی کے قیام کی تحریک منظور, فوٹو اے پی پی

سینیٹ میں بلوچستان میںامن وامان کی صورتحال پر بحث کے دوران وزیر داخلہ رحمن ملک کی ایوان میں عدم موجودگی پرحکومتی اتحادی اے این پی، اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)اورجے یو آئی ف نے شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیااوراس وقت تک ایوان میں آنے سے انکارکردیاجب تک وزیرداخلہ نہیںآتے جس پرچیئرمین سینیٹ نے کارروائی 15منٹ کے لیے ملتوی کردی ،وزیرداخلہ کے آنے پرکارروائی دوبارہ شروع ہوئی۔

اس سے قبل بلوچستان میںامن وامان کی صورتحال پر بحث شروع ہوئی تو وزیر داخلہ اور وزیر مملکت داخلہ ایوان میں موجود نہیںتھے جس پراے این پی کے زاہدخان نے کہاکہ اس بحث کاکیا فائدہ جب متعلقہ وزیرہی موجود نہیں، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان جیسے اہم مسئلہ پر بحث ہو رہی ہے مگر حلف اٹھانے والا نہیں آتا،اے این پی کے نبی بخش بنگش نے کہا کہ وزیر داخلہ کو معلوم تھا کہ اس اہم مسئلے پر بات ہوگی مگر وہ ابھی تک نہیں آئے اس پر ہم واک آئوٹ کرتے ہیں ،اس کے ساتھ ہی اے این پی کے ارکان ایوان سے باہر چلے گئے، چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزارت داخلہ کا کوئی افسر بھی آفیشلز گیلری میں موجود نہیں ،ان کوموجودہونا چاہیے تھا۔

جے یو آئی (ف)کے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جس معاملے میں حکومت کی دلچسپی نہ ہو اس میںوزراء دلچسپی نہیں لیتے،توہین عدالت ،دہری شہریت میں دلچسپی تھی وہ معاملے فوراً دیکھے گئے۔اسحاق ڈارنے کہا کہ وزیرداخلہ کے پاس اتنا وقت ہے کہ جہاز پکڑتے ہیں ،کبھی دبئی توکبھی لندن چلے جاتے ہیں مگر ایوان میںنہیں آتے، اس کے ساتھ ہی ن لیگی اراکین بھی واک آئوٹ کر گئے جس پر چیئرمین سینیٹ نے کارروائی 15منٹ کے لیے ملتوی کردی، وزیر داخلہ کے آنے پر اجلاس دوبارہ شروع ہوااور بلوچستان کی صورتحال پر بحث کی گئی۔

ثناء نیوز کے مطابق قائد ایوان جہانگیر بدر نے کہا کہ ایوان کے تقدس کی خاطر وزراء کو آنا چاہیے ، ان کا نہ آنا جمہوری نظام کی کمزوری ہے، اس حوالے سے وزیراعظم سے بات کروں گا۔آئی این پی کے مطابق وزیر داخلہ نے اجلاس میں تاخیر سے آنے پر معذرت کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت داخلہ کے ایک ڈپٹی سیکریٹری اور سیکشن افسر کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی اورغیر حاضری پر ان کومعطل کردیا گیاہے۔بعد ازاں بلوچستان کے معاملے پربحث کا آغاز کرتے ہوئے مولانا حیدری نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ قیام پاکستان کے بعد سے جاری ہے۔

آج سیاسی جماعت کی حکومت ہے مگر صوبے کے حالات جوں کے توں ہیں ،یہ کون لوگ ہیں جو صوبے میں مشرقی پاکستان جیسے حالات پیدا کر رہے ہیں، حکومت سنجیدہ کوشش نہیں کررہی ،حکومت میںبیٹھے لوگ اغواء برائے تاوان کی وارداتیں کر رہے ہیں، بلوچستان کی طرف توجہ نہ دی گئی تو مشرقی پاکستان جیسا سانحہ ہوسکتا ہے ۔ پیپلز پارٹی کی ثریا امیر الدین نے کہاکہ صوبے میں اغواء برائے تاوان، مسخ شدہ لاشوں اور اقلیتوں کے قتل عام کا سلسلہ شروع ہو گیا،۔

وجودہ حکومت مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے ،اقدامات کے باوجود حالات ٹھیک نہیں ہورہے ہیں ،ہمیں اصل محرکات کو دیکھنا ہو گا۔ کلثوم پروین نے کہاکہ بلوچستان کا مرض کینسر بن چکا ہے اس کا علاج بخار کی گولی کے ذریعے نہیں ہوگا، اگر بیرونی ہاتھ ملوث ہے تو ان ممالک سے بات کی جائے ،ہم خود بھی کئی ممالک سے پنگا لے رہے ہیں۔ حافظ حمد اللہ نے کہا کہ امریکا بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت کو سمجھتا ہے ،امریکا کو معلوم ہے کہ یہاں بیٹھ کر وہ چین ،ایران ،پاکستان اور افغانستان کو کنٹرول کرسکتا ہے۔

دوسری جانب چین گوادر کو اپنی معاشی ترقی کا ضامن سمھجتاہے ،آج آزاد بلوچستان کے نعرے لگ رہے ہیں جس کی وجہ ہم خود ہیں ، بنگلہ دیش کی طرح بلوچستان کا مسئلہ بھی جرنیلوں نے خراب کیا ۔نمائندہ ایکسپریس کے مطابق وزیر مملکت برائے پانی و بجلی تسنیم احمد قریشی نے توجہ مبذول کرائو نوٹس پر کہا کہ منگلا اپ ریزنگ منصوبے کے متاثرہ 26 ہزار خاندانوں کی بحالی کے لیے آزاد کشمیر حکومت کو مزید 53 ارب روپے فراہم کردیے گئے ہیں ۔

متاثرین اپنی دوسری نسل کے لیے بھی پلاٹ مانگ رہے ہیں جو حکومت کے لیے ممکن نہیں ۔اے پی پی کے مطابق آئندہ انتخابات کے بارے میں الیکشن کمیشن اور نادرا سے متعلق مسائل کے جائزے کے لیے سینیٹ میںپارلیمانی کمیٹی کے قیام سے متعلق تحریک کو اتفاق رائے سے منظورکر لیا گیا ۔اجلاس آج صبح 10 بجے پھر ہو گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں