بڑے پیمانے پر میچ فکسنگ سے فٹبال کا اعتبار تارتار

سنگاپور کے کرپشن فری ملک ہونے کی ساکھ خطرے میں پڑگئی، یورو پولیس نے فکسرز کا گڑھ قرار دے دیا۔


AFP/Sports Desk February 06, 2013
اسپین میں بھی فکسنگ کے جراثیم موجود۔ فوٹو : فائل

بڑے پیمانے پرمیچ فکسنگ نے فٹبال کا اعتبار تارتار کردیا، سنگاپور کے کرپشن فری ملک ہونے کی ساکھ خطرے میں پڑگئی، یوروپولیس نے اسے فکسرز کا گڑھ قرار دے دیا، اسپینش فٹبال میں بھی فکسنگ کے جراثیم موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ٹاپ لیگ آفیشل جاویر ٹیباس کا کہنا ہے کہ آنکھیں بند کرنے سے مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

ادھر جرمنی نے دعویٰ کیا کہ ان کا کھیل محفوظ ہے۔ تفصیلات کے مطابق یورو پول کی جانب سے سینکڑوں میچز کے مشکوک ہونے کے انکشاف سے فٹبال کا اعتبار اٹھنے لگا، اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن نے خود شائقین کو حیران کردیا ہے۔ یوروپول کا کہنا تھا کہ پانچ یورپی ممالک میں ہونے والی تحقیقات میں 380 میچز کے مشکوک ہونے کا علم ہوا،اس میں سنگاپور سے تعلق رکھنے والا بیٹنگ گروہ ملوث ہے جس کی غیرقانونی سرگرمیاں دنیا بھر میں پلیئرز سے ریفریز اور آفیشلز تک پھیلی ہوئی تھیں۔

یورپ سے باہر یعنی افریقہ، ایشیا اور سائوتھ و سینٹرل امریکا میں کھیلے جانے والے مزید 300 مشکوک میچز کی بھی نشاندہی ہوئی، اب تک مختلف ممالک میں حراست میں لیے جانے والے سٹے بازوں کے تانے بانے سنگاپور سے ملتے ہیں جس کا ایک شہری ولسن راج پیرومل 2011 میں فن لینڈ کی ایک جیل میں قید رہا، اسی طرح ایک اور سنگاپورین ٹاسیٹ اینج المعروف ڈان ٹان اٹلی میں ایک فکسنگ اسکینڈل میں مطلوب ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سنگاپور میں کرپشن کی شرح کم اور یہاں کی حکومت اپنے ملک کو کرپشن فری ملک بنانے کیلیے کوشاں ہے،ایسے میں اس اسکینڈل نے اسے ہلا کر رکھ دیا۔ سرکاری میڈیا پر فکسنگ اطلاعات کو مسترد کیا جارہا ہے، کچھ حلقوں کو سنگاپور سے فٹبال میں کرپشن کو کنٹرول کیے جانے کی اطلاعات پر کافی تشویش ہے۔



فٹبال ایسوسی ایشن آف سنگاپور کا کہنا ہے کہ ہم کھیل میں کرپشن کے حوالے سے اقدامات میں کافی سنجیدہ اور اس میں ملوث لوگوں کے خلاف کریک ڈائون سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ سینکڑوں میچز کے فکسڈ ہونے کی اطلاعات نے دوسرے ممالک کو بھی چوکنا کردیا،اسپین میں فٹبال میچز میں کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، یہ بات خود ملک کی پروفیشنل لیگ کے نائب صدر جاویر ٹیباس نے کہی،ان کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک بھی اس لعنت سے پاک نہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جب تک آپ کسی بیماری کو تسلیم ہی نہیں کریں گے تو پھر اس کا علاج کس طرح ممکن ہوپائے گا، یہاں پر ادارے تو موجود ہیں مگر ان کو اس بات کا علم نہیں کہ فٹبال میں ہوکیا رہا ہے، یہاں پر میچ فکسنگ بھی ہوتی ہے اور غیرقانونی شرطیں بھی لگائی جاتی ہیں، اگرچہ یہ چھوٹے پیمانے پر ہورہا ہے مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اسپینش فٹبال میں کرپشن موجود ہے۔

ادھر گذشتہ دہائی میں میچ فکسنگ کے بڑے اسکینڈلز سے دوچار رہنے والے جرمنی کو یقین ہے کہ اس کی لیگز کرپشن سے متاثر نہیں ہیں، فٹبال لیگ کے صدر رین ہارڈ روبل کا کہنا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق دونوں لیگز کرپشن سے متاثر نہیں ہیں، البتہ اس بات کا خطرہ موجود ہے کہ کھیل سے غیرقانونی طور پر بلین ڈالر کمانے والے جرائم پیشہ عناصر یہاں پر بھی اپنا دھندا شروع کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ 2005 میں جرمنی میں سابق ریفری روبریٹ ہوئیزیر کو میچ فکسنگ پر جیل بھیجا گیا تھا،4 برس بعد انھیں ان کے بھائی میلان سمیت ایک بڑے میچ فکسنگ اسکینڈل میں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں