پرندوں کی طرح غوطہ لگانے والا ڈرون

امریکی بحریہ نے پانی میں غوطہ لگانے اور باہر نکل کر دوبارہ اڑنے والے ڈرون کا تجربہ کیا ہے


ویب ڈیسک July 10, 2017
غوطہ خور ڈرون کی ایک جھلک۔ فوٹو بشکریہ امریکن نیول ریسرچ لیبارٹری

امریکہ میں نیول ریسرچ لیبارٹری کے ماہرین نے پیلی کن اور دیگر آبی پرندوں سے متاثر ہوکر ایک ڈرون بنایا ہے جو پانی میں غوطہ لگا کر دوبارہ فضا میں پرواز کرسکتا ہے۔

اسے اڑنے والے سی گلائیڈر کا نام دیا گیا ہے اور اس کے ایک نمونے کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا ہے۔ چھوٹے تجرباتی گلائیڈ سے حوصلہ افزا نتائج حاصل ہونے کے بعد اگلے برس اس کا بڑا یعنی فل اسکیل ماڈل تیار کیا جائے گا۔ 30 کلوگرام وزنی یہ ڈرون 150 میل تک کا فاصلہ طے کرسکے گا جبکہ ضرورت پڑنے پر پانی میں جاکر کسی آبدوز کا روپ اختیار کرلے گا۔

تکنیکی طور پر اڑنے اور تیرنے میں بہت فرق ہوتا ہے کسی مشین کو ایک ساتھ دونوں کاموں کے لیے بنانا کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا۔ اس کا ایک ظاہری استعمال تو دشمن کی جاسوسی ہی سمجھ میں آتا ہے لیکن اسے سمندری تحقیق اور وسائل کی کھوج کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ سمندری حادثوں اور تیل بردار جہازوں کے رساؤ کا فوری پتا لگانے میں بھی غوطہ خور ڈرون بہت اہم کردار ادا کرسکتےہیں.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں