پی ایچ ایف میں اکھاڑ پچھاڑ کی تیاریاں

قومی کھیل میں نتائج کے حصول کیلیے غیر متنازع اور سینئرکھلاڑیوں کو بھی قومی اسکواڈ کا حصہ بنایا جائیگا، فیصلہ

قومی کھیل میں نتائج کے حصول کیلیے غیر متنازع اور سینئرکھلاڑیوں کو بھی قومی اسکواڈ کا حصہ بنایا جائیگا، فیصلہ۔ فوٹو: فائل

پاکستان ہاکی فیڈریشن میں وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ رواں ہفتے سے شروع ہوگا۔

قومی ہاکی ٹیم کی ورلڈ کپ کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناقص کارکر دگی پر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹیم میں آپریشن کلین اپ کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے صدر پی ایچ ایف نے سیکریٹری شہباز احمد سینئر، چیف سلیکٹر رشید جونیئر، ڈائریکٹر ڈیولپمنٹ اینڈ ڈومیسٹک نوید عالم، حسن سردار سمیت متعدد سابق اولیمپئنز اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں پاکستان ہاکی فیڈریشن میں وسیع پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کا فیصلہ گیا کیا ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں فیصلوں پر عملدرآمد کا آغاز رواں ہفتے لاہور سے شروع ہو جائے گا۔

پی ایچ ایف ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاسز میں صدر پی ایچ ایف نے قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے پی ایچ ایف کے عہدیداران پر واضح کیا کہ اب وہ کسی کا لحاظ نہیں کریں گے جو لوگ اس ناقص کارکردگی کے ذمہ دار ہیں انھیں چند دنوں میں ان کی ذمہ داریوں سے ہٹاکر ان کی جگہ اہل اور قابل لوگوں کو تعینات کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر اب کسی نے ذاتی پسند اور نا پسند دوستیوں اور تعلقات کی بنیاد پر فیصلے کیے تو وہ اسے بھی ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔

صدر پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ بطور صدر میرا کام فیڈریشن کیلیے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا اور میں نے اپنا کام پوری ذمہ داری کے ساتھ کیا مگر دوسری جانب سینئرجونئیر اور دیگر ٹیموں کی مینجمینٹ نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے قومی وقار میں کمی واقع ہوئی اور پی ایچ ایف اب تک تنقید کی زد میں ہے۔


خالد سجاد کھو کھر نے کہا کہ اب مجھے کام چاہیے چہرے نہیں، جو کام کر سکتا ہے وہ رہے اور جو نہیں کرسکتا وہ چلا جائے۔ انھوں نے سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر سمیت دیگر افراد کے ساتھ مشورہ کے بعد سینئر قومی ہاکی ٹیم جونئیر ہاکی ٹیم اور انڈر 18ہاکی ٹیموں کو مکمل طور پر فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سطح پر نئی سلیکشن کمیٹیوں اور ٹیم مینجمنٹ لانے کا عندیہ دیا، انہوں نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ جڑے ہوئے لوگوں کو پہلے نہ ہٹانے کا فیصلہ پی ایچ ایف نے اس لیے نہیں لیا تھا کہ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ انھیں کام کا موقع ہی نہیں دیا گیا، انھیں اپنی کارکردگی دکھانے کا پورا مو قع دیا گیا مگر نتیجہ سب کے سامنے ہیں، اب وقت آگیا ہے قومی کھیل کو بچانے کیلیے سخت فیصلے لیے جائیں۔

اجلاس میں سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر نے کہا کہ وہ ایمانداری کے ساتھ سمجھتے ہیں کہ ٹیم مینجمنٹ نے اپنے کام سے انصاف نہیں کیا اگر کیا ہوتا تو آج نتائج اس طرح نہ ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ اگر ہم بہتر ٹیم مینجمنٹ کو لیکر ٹیم کو ڈیولپ کریں تو ورلڈ کپ اور اولمپکس تک ایک بہترین ٹیم کھڑی کرسکتے ہیں۔

اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ قومی ہاکی ٹیم کی فٹنس کے معیار کو بہتر بنانے کیلیے تینوں ٹیموں کے سا تھ مستقل بنیادوں پر مقامی کوالیفائیڈ فزیکل ٹرینر لگانے اور کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط کرنے کیلیے ماہرین نفسیات سے بھی مدد لی جائے گی جبکہ آئندہ قومی سلیکشن کمیٹی اورٹیم مینجمنٹ میں غیر متازعہ اور سینئر کھلاڑیوں کو لیا جائے گا۔ اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے میڈیا سیل کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا اور اسے غیر تسلی بخش قرار دیا گیا۔

 
Load Next Story