خوب صورت چشمے پُرکشش شخصیت کا ذریعہ
چشموں کا انتخاب کرتے ہوئے کون سی باتیں مدنظر رکھی جائیں؟
آنکھیں بڑی نعمت ہیں لیکن اس عظیم نعمت کی حفاظت میں اکثر لوگ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
گھر سے باہر نکلنے کے بعد دھوپ، گردو غبار اور گاڑیوں کے دھوئیں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ گردو غبار جہاں ہماری صحت پر اثر انداز ہوتا ہے وہیں ہماری آنکھوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ چناں چہ آنکھوں کی حفاظت بے حد ضروری ہے اور یہ حفاظت چشمے کے بغیر ممکن نہیں۔ ضروری نہیں کہ چشمے کا استعمال نظر کی کم زوری کی صورت میں کیا جائے۔
دھوپ کا چشمہ جہاں دھوپ کی تمازت، گردو غبار اور دھوئیں سے ہماری آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے، وہیں شخصیت کو پروقار اور پرکشش بنانے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ چشمہ ایک ضرورت ہے اور اگر چشمہ فیشن کے مطابق ہو تو اس سے اچھی اور کیا بات ہوسکتی ہے۔
چشمہ خریدتے ہوئے آپ کو یہ علم ضرور ہونا چاہیے کہ کس قسم کے چشمے فیشن کے مطابق ہیں۔ چشمے کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ بات مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ اس کا فریم کس طرح کا ہو؟ فریم کے انتخاب میں سب سے پہلے اس کا سائز اور رنگ توجہ طلب ہے۔ رنگ کے اعتبار سے سیاہ رنگ کے فریم ہر طرح کی رنگت والی خواتین کے لیے مناسب رہتے ہیں اور گولڈن فریم آپ کے چشمے کو قیمتی بناتا ہے۔ فریم کے انتخاب کے سلسلے میں عمومی خیال یہ ہے کہ چھوٹے مگر لمبے چہرے کی حامل خواتین کے لیے بڑا فریم موزوں رہتا ہے۔
اس خیال سے قطع نظر اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کے چہرے پر کون سا چشمہ اچھا لگتا ہے۔ بعض اوقات لمبے چہرے پر بیضوی فریم بہتر لگتا ہے تو کبھی گول چہرے پر لمبا یا چھوٹا فریم چہرے کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ لہٰذا بہتر یہ ہوگا کہ جب بھی آپ چشمے کی خریداری کریں تو مختلف ڈیزائن اور رنگوں کے فریم آنکھوں پر لگاکر اس بات کا جائزہ لیں کہ آپ کے چہرے کے لیے کون سا فریم موزوں محسوس ہورہا ہے۔ انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں۔
فریم کے انتخاب کے بعدسب سے اہم بات شیشے کا انتخاب سمجھی جاتی ہے۔ اس حوالے سے سب سے بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ کسی ماہر سے عدسے کی قسم اور رنگوں کے متعلق دریافت کرلیا جائے اور پھر اس کے مشورے پرعمل کیا جائے۔ تاہم اگر آپ خود دھوپ کا چشمہ خرید رہی ہوں تو سب سے پہلے چشمے کے عدسے یا شیشے کی قوت دیکھیں۔ وہ صفر ہونی چاہیے اسے پہچاننے کے لیے عدسے کو اپنی آنکھ کے قریب لاکر نزدیک یا دور کی چیز کو دیکھیں اور عدسے کو ہلائیں، ایسا کرنے سے سامنے نظر آنے والی چیز کے سائز ، سمت اور صورت میں کوئی تبدیلی نہیں آنی چاہیے۔
اگر اس طرح کرنے سے چیزوں میں کوئی تبدیلی نظر آتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عدسے کی قوت صفر نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں یہ عدسہ آپ کی آنکھوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔ عدسے کی رنگت کا جائزہ لیتے ہوئے خاص خیال رکھیں کہ دونوں عدسوں کا رنگ یکساں ہو۔ عدسے کے رنگ میں نقص نہ ہو کہ اس کا رنگ کہیں سے گہرا اور کہیں سے ہلکا ہو، ایسے عدسے والا چشمہ بینائی کو متاثر کرسکتا ہے۔ پلاسٹک کے عدسوں کا استعمال نہ کریں تو بہتر ہے کیونکہ اس قسم کے عدسے آنکھوں کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ان عدسوں سے ہر ممکن گریز کریں۔
دھوپ کے چشمے کی خریداری کرتے ہوئے بہتر یہ ہے کہ فوٹو سن عدسوں والا چشمہ خریدیں۔ اگرچہ یہ عدسے گراں قیمت ہوتے ہیں لیکن ان کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ جب ان پر دھوپ کی تیز اور نقصان دہ بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) یا زیریں سرخ (انفرا ریڈ) کرنیں پڑتی ہیں تو یہ اپنا رنگ تبدیل کرلیتے ہیں اور نسبتاً گہرے رنگ میں بدل جاتے ہیں۔ اس طرح یہ سورج کی نقصان دہ شعاعوں کوآنکھوں تک پہنچنے نہیں دیتے۔ اگر آپ نظر کا چشمہ استعمال کرتی ہیں تو اپنی آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے ہلکے رنگ استعمال کریں۔ اس سے آپ آنکھوں کو زیادہ نمایاں نظر آنے سے بچاسکتی ہیں۔
ہر دور میں کئی طرح کے چشموں کا رواج رہا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مقبول ریم لیس گلاسس ہیں۔ اس طرح کے چشمے فریم کے بغیر ہوتے ہیں اور ان کی کمانی انتہائی پتلی اور نازک ہوتی ہے۔ اسی طرح چوکور فریم کے چشمے بھی عام ہیں۔ مختلف رنگوں کے عدسوں سے بنے چشمے اب با آسانی دستیاب ہیں۔ ابتدا میں صرف دو یا تین رنگوں میں چشمے فروخت کیے جاتے تھے لیکن اب آپ اپنی پسند کے رنگ کے چشمے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ کئی چشمے ایسے بھی ہیں جن کے شیشے دو رنگوں کے شیڈز دیتے ہیں۔ خواتین میں بڑے اور چوڑے فریم کے چشمے مقبول ہیں۔
البتہ نوجوان لڑکیاں چھوٹے فریم کے چشموں میں دل چسپی ظاہر کرتی ہیں۔ سن گلاسزکا استعمال اب فیشن کی صورت اختیار کرگیا ہے اور اسی بنا پر ہمارے ملک میں جہاں غیر ملکی شہرت یافتہ کمپنیوں کے چشمے با آسانی دستیاب ہیں۔ وہیں مقامی سطح پر تیار ہونے والے چشمے بھی اب ہر ایک کے استعمال میں ہیں۔ ان میں رے بین واک، کارٹیئر، کنٹری، پرسول اور گوچی نمایاں ہیں۔ یہ چشمے اپنے معیار اور بناوٹ کی بنا پر بین الاقوامی شناخت رکھتے ہیں۔ پاکستان میں یورپی اور کورین دونوں طرح کے چشمے فروخت کیے جارہے ہیں۔
ایک زمانے میں چشمے کاربن کے فریم اور کمانی کے ہوتے تھے لیکن اب اس کا استعمال تقریباً ختم ہوگیا ہے اور اب پولی فلاسک کے فریم اور کمانیاں زیادہ استعمال میں ہیں۔ بولی فلاسک میں دھات (میٹل) اور کاربن دونوں کی آمیزش ہے اور یہ اپنے کم زون اور لچک دار ہونے کی وجہ سے صارفین کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ تاہم پولی فلاسک کے فریم گراں قیمت ہیں۔ بیش تر افراد کمانی اور فریم کا انتخاب کرتے ہوئے پلاسٹک یا میٹل ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔
گھر سے باہر نکلنے کے بعد دھوپ، گردو غبار اور گاڑیوں کے دھوئیں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ گردو غبار جہاں ہماری صحت پر اثر انداز ہوتا ہے وہیں ہماری آنکھوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ چناں چہ آنکھوں کی حفاظت بے حد ضروری ہے اور یہ حفاظت چشمے کے بغیر ممکن نہیں۔ ضروری نہیں کہ چشمے کا استعمال نظر کی کم زوری کی صورت میں کیا جائے۔
دھوپ کا چشمہ جہاں دھوپ کی تمازت، گردو غبار اور دھوئیں سے ہماری آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے، وہیں شخصیت کو پروقار اور پرکشش بنانے میں بھی معاون ہوتا ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ چشمہ ایک ضرورت ہے اور اگر چشمہ فیشن کے مطابق ہو تو اس سے اچھی اور کیا بات ہوسکتی ہے۔
چشمہ خریدتے ہوئے آپ کو یہ علم ضرور ہونا چاہیے کہ کس قسم کے چشمے فیشن کے مطابق ہیں۔ چشمے کا انتخاب کرنے سے پہلے یہ بات مدنظر رکھنا ضروری ہے کہ اس کا فریم کس طرح کا ہو؟ فریم کے انتخاب میں سب سے پہلے اس کا سائز اور رنگ توجہ طلب ہے۔ رنگ کے اعتبار سے سیاہ رنگ کے فریم ہر طرح کی رنگت والی خواتین کے لیے مناسب رہتے ہیں اور گولڈن فریم آپ کے چشمے کو قیمتی بناتا ہے۔ فریم کے انتخاب کے سلسلے میں عمومی خیال یہ ہے کہ چھوٹے مگر لمبے چہرے کی حامل خواتین کے لیے بڑا فریم موزوں رہتا ہے۔
اس خیال سے قطع نظر اہمیت اس بات کی ہے کہ آپ کے چہرے پر کون سا چشمہ اچھا لگتا ہے۔ بعض اوقات لمبے چہرے پر بیضوی فریم بہتر لگتا ہے تو کبھی گول چہرے پر لمبا یا چھوٹا فریم چہرے کی خوب صورتی میں اضافہ کرتا ہے۔ لہٰذا بہتر یہ ہوگا کہ جب بھی آپ چشمے کی خریداری کریں تو مختلف ڈیزائن اور رنگوں کے فریم آنکھوں پر لگاکر اس بات کا جائزہ لیں کہ آپ کے چہرے کے لیے کون سا فریم موزوں محسوس ہورہا ہے۔ انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں۔
فریم کے انتخاب کے بعدسب سے اہم بات شیشے کا انتخاب سمجھی جاتی ہے۔ اس حوالے سے سب سے بہترین طریقہ تو یہ ہے کہ کسی ماہر سے عدسے کی قسم اور رنگوں کے متعلق دریافت کرلیا جائے اور پھر اس کے مشورے پرعمل کیا جائے۔ تاہم اگر آپ خود دھوپ کا چشمہ خرید رہی ہوں تو سب سے پہلے چشمے کے عدسے یا شیشے کی قوت دیکھیں۔ وہ صفر ہونی چاہیے اسے پہچاننے کے لیے عدسے کو اپنی آنکھ کے قریب لاکر نزدیک یا دور کی چیز کو دیکھیں اور عدسے کو ہلائیں، ایسا کرنے سے سامنے نظر آنے والی چیز کے سائز ، سمت اور صورت میں کوئی تبدیلی نہیں آنی چاہیے۔
اگر اس طرح کرنے سے چیزوں میں کوئی تبدیلی نظر آتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عدسے کی قوت صفر نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں یہ عدسہ آپ کی آنکھوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔ عدسے کی رنگت کا جائزہ لیتے ہوئے خاص خیال رکھیں کہ دونوں عدسوں کا رنگ یکساں ہو۔ عدسے کے رنگ میں نقص نہ ہو کہ اس کا رنگ کہیں سے گہرا اور کہیں سے ہلکا ہو، ایسے عدسے والا چشمہ بینائی کو متاثر کرسکتا ہے۔ پلاسٹک کے عدسوں کا استعمال نہ کریں تو بہتر ہے کیونکہ اس قسم کے عدسے آنکھوں کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ان عدسوں سے ہر ممکن گریز کریں۔
دھوپ کے چشمے کی خریداری کرتے ہوئے بہتر یہ ہے کہ فوٹو سن عدسوں والا چشمہ خریدیں۔ اگرچہ یہ عدسے گراں قیمت ہوتے ہیں لیکن ان کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ جب ان پر دھوپ کی تیز اور نقصان دہ بالائے بنفشی (الٹراوائلٹ) یا زیریں سرخ (انفرا ریڈ) کرنیں پڑتی ہیں تو یہ اپنا رنگ تبدیل کرلیتے ہیں اور نسبتاً گہرے رنگ میں بدل جاتے ہیں۔ اس طرح یہ سورج کی نقصان دہ شعاعوں کوآنکھوں تک پہنچنے نہیں دیتے۔ اگر آپ نظر کا چشمہ استعمال کرتی ہیں تو اپنی آنکھوں کا میک اپ کرتے ہوئے ہلکے رنگ استعمال کریں۔ اس سے آپ آنکھوں کو زیادہ نمایاں نظر آنے سے بچاسکتی ہیں۔
ہر دور میں کئی طرح کے چشموں کا رواج رہا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ مقبول ریم لیس گلاسس ہیں۔ اس طرح کے چشمے فریم کے بغیر ہوتے ہیں اور ان کی کمانی انتہائی پتلی اور نازک ہوتی ہے۔ اسی طرح چوکور فریم کے چشمے بھی عام ہیں۔ مختلف رنگوں کے عدسوں سے بنے چشمے اب با آسانی دستیاب ہیں۔ ابتدا میں صرف دو یا تین رنگوں میں چشمے فروخت کیے جاتے تھے لیکن اب آپ اپنی پسند کے رنگ کے چشمے کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ کئی چشمے ایسے بھی ہیں جن کے شیشے دو رنگوں کے شیڈز دیتے ہیں۔ خواتین میں بڑے اور چوڑے فریم کے چشمے مقبول ہیں۔
البتہ نوجوان لڑکیاں چھوٹے فریم کے چشموں میں دل چسپی ظاہر کرتی ہیں۔ سن گلاسزکا استعمال اب فیشن کی صورت اختیار کرگیا ہے اور اسی بنا پر ہمارے ملک میں جہاں غیر ملکی شہرت یافتہ کمپنیوں کے چشمے با آسانی دستیاب ہیں۔ وہیں مقامی سطح پر تیار ہونے والے چشمے بھی اب ہر ایک کے استعمال میں ہیں۔ ان میں رے بین واک، کارٹیئر، کنٹری، پرسول اور گوچی نمایاں ہیں۔ یہ چشمے اپنے معیار اور بناوٹ کی بنا پر بین الاقوامی شناخت رکھتے ہیں۔ پاکستان میں یورپی اور کورین دونوں طرح کے چشمے فروخت کیے جارہے ہیں۔
ایک زمانے میں چشمے کاربن کے فریم اور کمانی کے ہوتے تھے لیکن اب اس کا استعمال تقریباً ختم ہوگیا ہے اور اب پولی فلاسک کے فریم اور کمانیاں زیادہ استعمال میں ہیں۔ بولی فلاسک میں دھات (میٹل) اور کاربن دونوں کی آمیزش ہے اور یہ اپنے کم زون اور لچک دار ہونے کی وجہ سے صارفین کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ تاہم پولی فلاسک کے فریم گراں قیمت ہیں۔ بیش تر افراد کمانی اور فریم کا انتخاب کرتے ہوئے پلاسٹک یا میٹل ہی کو ترجیح دیتے ہیں۔