چیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج
ظفر حجازی کی گرفتاری کیلیے ایس ایچ او ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی
ایف آئی اے نے چیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے ان کی گرفتاری کے لیے ایس ایچ او ،ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے چیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے کے سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ میں مقدمہ درج کرلیا جب کہ ان کے خلاف ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 466، 471 اور آر ڈبلیو 5(2) پی سی اے 1947 کے تحت درج کی گئی ہیں۔ ظفر حجازی کی گرفتاری کے لیے ایس ایچ او ،ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر پاناما کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس اعجاز لاحسن اور جسٹس عظمت سعید نے کی۔دوران سماعت سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) کے ریکارڈ ٹیمرنگ معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ چئیرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کی جانب سے ان کے وکیل پیش ہوئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
جسٹس اعجاز الااحسن نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے رپورٹ میں سنجیدہ الزامات ہیں ظفرحجازی نے اپنے ماتحتوں کو ڈرایا اور دھمکایا اور عدالت سے بھی جھوٹ بولا، ظفر حجازی نے پہلے ریکارڈ مسخ کرنے سے انکار کیا پھر کہا میرا کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ظفرحجازی نے ماتحت افسران کو گلگت اور جیل بھیجنے کی دھمکیاں دیں ان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج ہونا چاہئے، اب یہ دیکھنا ہے کہ ریکارڈ ٹیمرنگ کس نے اور کس کے کہنے پر کی۔
جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا مسٹر اٹارنی جنرل آپ سے آج ہی مقدمہ درج کرنے کا کہا ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا جی میں نے سن لیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے چیرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف ایف آئی اے کے سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ میں مقدمہ درج کرلیا جب کہ ان کے خلاف ایف آئی آر پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 466، 471 اور آر ڈبلیو 5(2) پی سی اے 1947 کے تحت درج کی گئی ہیں۔ ظفر حجازی کی گرفتاری کے لیے ایس ایچ او ،ایس آئی یو افضل نیازی کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر پاناما کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس اعجاز لاحسن اور جسٹس عظمت سعید نے کی۔دوران سماعت سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ( ایس ای سی پی) کے ریکارڈ ٹیمرنگ معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ چئیرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کی جانب سے ان کے وکیل پیش ہوئے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کے حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
جسٹس اعجاز الااحسن نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے رپورٹ میں سنجیدہ الزامات ہیں ظفرحجازی نے اپنے ماتحتوں کو ڈرایا اور دھمکایا اور عدالت سے بھی جھوٹ بولا، ظفر حجازی نے پہلے ریکارڈ مسخ کرنے سے انکار کیا پھر کہا میرا کوئی تعلق نہیں۔
جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ ظفرحجازی نے ماتحت افسران کو گلگت اور جیل بھیجنے کی دھمکیاں دیں ان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج ہونا چاہئے، اب یہ دیکھنا ہے کہ ریکارڈ ٹیمرنگ کس نے اور کس کے کہنے پر کی۔
جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا مسٹر اٹارنی جنرل آپ سے آج ہی مقدمہ درج کرنے کا کہا ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا جی میں نے سن لیا ہے۔