شریف فیملی کا گلف اسٹیل بیچنے کا دعویٰ غلط نکلا
کوئی معاہدہ نہیں،امارات حکومت،شریف خاندان کی دستاویزات غیرمصدقہ
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں گلف اسٹیل ملز کے متعلق سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی طرف سے جمع کرائے گئے.
ریکارڈ کو غیرمصدقہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گلف اسٹیل ملز کے متعلق مواد جعلی دکھائی دیتا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے صفحہ اے40 میں گلف اسٹیل ملز کے متعلق وزیراعظم نوازشریف، شہبازشریف، طارق شفیع سمیت شریف خاندان کے تمام افراد کے بیانات اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے گلف اسٹیل ملز کے متعلق جو مواد، شواہد اور دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں وہ جے آئی ٹی کی طرف سے بیرون ملک سے حاصل کردہ قانونی دستاویزات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے اپنے خطاب میں کہاکہ گلف سٹیل ملز 1980 میں 90 لاکھ ڈالر میں فروخت کی گئی تھی۔
رپورٹ میں وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان کو غلط، بے بنیاد، مفروضے پر مبنی، اورگمراہ کرنے کی کوشش ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق متحدہ امارت کی حکومت نے جے آئی ٹی کو تحریری طور پر گلف اسٹیل ملز کی فروخت سے 12ملین درہم حاصل کرنے کے شریف خاندان کے دعوٰی غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں خرید و فروخت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔ دبئی سے جدہ اسکریپ بھیجنے کا دعوٰی بھی مسترد کیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ کے خط کے جواب میں اماراتی حکومت نے محمد شفیع کے نادہندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے بی سی سی آئی سے قرض لیا تھا لیکن 14اپریل 1980کو محمد طارق شفیع اور اہلی اسٹیل ملز کے درمیان گلف اسٹیل مل کے 25فیصد حصص کی فروخت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔
جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 3میں متحدہ عرب امارت کی وزارت انصاف کا خط شامل کیا گیا ہے جس میں وزارت نے وزیر اعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع کے 6میں سے5دعوے مسترد کردیے ہیں۔ پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران شریف خاندان کی جانب سے دی گئی منی ٹریل کو متحدہ عرب امارات کی وزرات انصاف کی طرف سے مسترد کردیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ دبئی سے گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا کسی بھی قسم کا ریکارڈ نہیں ملا ، مزید یہ کہ طارق شفیع کی العمران کمرشل کمپنی9ملین درہم کی ڈیفالٹر تھی لیکن طارق شفیع کا کہنا تھا کہ اس کے25فیصد شئیر فروخت کیے گئے اور اسکریپ جدہ بھیجا گیا لیکن نہ تو دبئی کے مرکزی بینک کی جانب سے منی ٹریل کے ثبوت ملے اور نہ ہی دبئی سے جدہ،قطر یا انگلینڈ اسکریپ بھیجنے کا کوئی ثبوت ملا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم کے کزن طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو 2 مختلف بیان حلفی دیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی بیرسٹر سلیمان اکرم راجا نے ڈرافٹ کیے تاہم طارق شفیع نے ان بیان حلفی پر دستخط کرنے سے پہلے انکو سمجھا اور نہ ہی پڑھا۔ وہ جے آئی ٹی کے سامنے اپنے بیان حلفی کے مواد کا دفاع اورجواز پیش کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں لہذا یہ بیان حلفی غلط ، بے بنیاد، جعل سازی اورگمراہ کرنے کی کوشش ہے ان پر یقین نہیںکیا جا سکتا۔
ریکارڈ کو غیرمصدقہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ گلف اسٹیل ملز کے متعلق مواد جعلی دکھائی دیتا ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے صفحہ اے40 میں گلف اسٹیل ملز کے متعلق وزیراعظم نوازشریف، شہبازشریف، طارق شفیع سمیت شریف خاندان کے تمام افراد کے بیانات اور دیگر تفصیلات درج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے گلف اسٹیل ملز کے متعلق جو مواد، شواہد اور دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں وہ جے آئی ٹی کی طرف سے بیرون ملک سے حاصل کردہ قانونی دستاویزات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے اپنے خطاب میں کہاکہ گلف سٹیل ملز 1980 میں 90 لاکھ ڈالر میں فروخت کی گئی تھی۔
رپورٹ میں وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان کو غلط، بے بنیاد، مفروضے پر مبنی، اورگمراہ کرنے کی کوشش ہے۔
نمائندہ ایکسپریس کے مطابق متحدہ امارت کی حکومت نے جے آئی ٹی کو تحریری طور پر گلف اسٹیل ملز کی فروخت سے 12ملین درہم حاصل کرنے کے شریف خاندان کے دعوٰی غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں خرید و فروخت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔ دبئی سے جدہ اسکریپ بھیجنے کا دعوٰی بھی مسترد کیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کے سربراہ کے خط کے جواب میں اماراتی حکومت نے محمد شفیع کے نادہندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے بی سی سی آئی سے قرض لیا تھا لیکن 14اپریل 1980کو محمد طارق شفیع اور اہلی اسٹیل ملز کے درمیان گلف اسٹیل مل کے 25فیصد حصص کی فروخت کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔
جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر 3میں متحدہ عرب امارت کی وزارت انصاف کا خط شامل کیا گیا ہے جس میں وزارت نے وزیر اعظم نوازشریف کے کزن طارق شفیع کے 6میں سے5دعوے مسترد کردیے ہیں۔ پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران شریف خاندان کی جانب سے دی گئی منی ٹریل کو متحدہ عرب امارات کی وزرات انصاف کی طرف سے مسترد کردیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ دبئی سے گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا کسی بھی قسم کا ریکارڈ نہیں ملا ، مزید یہ کہ طارق شفیع کی العمران کمرشل کمپنی9ملین درہم کی ڈیفالٹر تھی لیکن طارق شفیع کا کہنا تھا کہ اس کے25فیصد شئیر فروخت کیے گئے اور اسکریپ جدہ بھیجا گیا لیکن نہ تو دبئی کے مرکزی بینک کی جانب سے منی ٹریل کے ثبوت ملے اور نہ ہی دبئی سے جدہ،قطر یا انگلینڈ اسکریپ بھیجنے کا کوئی ثبوت ملا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم کے کزن طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو 2 مختلف بیان حلفی دیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی بیرسٹر سلیمان اکرم راجا نے ڈرافٹ کیے تاہم طارق شفیع نے ان بیان حلفی پر دستخط کرنے سے پہلے انکو سمجھا اور نہ ہی پڑھا۔ وہ جے آئی ٹی کے سامنے اپنے بیان حلفی کے مواد کا دفاع اورجواز پیش کرنے میں بھی ناکام رہے ہیں لہذا یہ بیان حلفی غلط ، بے بنیاد، جعل سازی اورگمراہ کرنے کی کوشش ہے ان پر یقین نہیںکیا جا سکتا۔