اپوزیشن کا وزیراعظم سے استعفیٰ کیلئے پارلیمنٹ میں دباؤ بڑھانے کا فیصلہ
وزیراعظم کا مستعفیٰ ہونا (ن) لیگ اور جمہوریت کے لیے فائدہ مند ہوگا، خورشید شاہ
KARACHI:
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ کے لیے پارلیمنٹ کے اندر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے کا فیصلہ کیا گیا، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ وزیراعظم کے استعفیٰ سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں جب کہ وزیراعظم نوازشریف پر استعفیٰ کے لئے پارلیمنٹ کے اندر دباؤ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ خورشید شاہ سے جے آئی ٹی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ قومی اسمبلی اجلاس ریکوزیشن کے لیے دونوں جماعتیں متفق ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ پر پی پی اور پی ٹی آئی کا موقف ایک ہے جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار سے بھی آج صبح ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے تاہم ہم دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے بیان نے عمران خان کے بیان کی تائید کی ہے،وزیراعظم کا مستعفی ہونا (ن) لیگ اور جمہوریت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ''ردی'' قرار دیکر مسترد کردیا
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم اخلاقی، قانونی اور سیاسی جواز کھو بیٹھے لہذا انہیں فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے، کل جو حقائق سامنے آئے ہیں اس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی جب کہ جے آئی ٹی نے جامع اور مفصل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا مقصد نوازشریف کو اپنا قول یاد کرانا ہے کیونکہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر فائنڈنگ میرے خلاف آئی تو استعفیٰ دے دوں گا لہذا اب وہ لمحہ آگیا ہے جس کا نواز شریف نے کہا تھا۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے وزیراعظم نوازشریف سے استعفیٰ کے لیے پارلیمنٹ کے اندر دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے کا فیصلہ کیا گیا، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ وزیراعظم کے استعفیٰ سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں جب کہ وزیراعظم نوازشریف پر استعفیٰ کے لئے پارلیمنٹ کے اندر دباؤ بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کاکہنا تھا کہ خورشید شاہ سے جے آئی ٹی رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ قومی اسمبلی اجلاس ریکوزیشن کے لیے دونوں جماعتیں متفق ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ پر پی پی اور پی ٹی آئی کا موقف ایک ہے جب کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار سے بھی آج صبح ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے تاہم ہم دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کے بیان نے عمران خان کے بیان کی تائید کی ہے،وزیراعظم کا مستعفی ہونا (ن) لیگ اور جمہوریت کے لیے فائدہ مند ہوگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ''ردی'' قرار دیکر مسترد کردیا
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم اخلاقی، قانونی اور سیاسی جواز کھو بیٹھے لہذا انہیں فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے، کل جو حقائق سامنے آئے ہیں اس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی جب کہ جے آئی ٹی نے جامع اور مفصل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا مقصد نوازشریف کو اپنا قول یاد کرانا ہے کیونکہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ اگر فائنڈنگ میرے خلاف آئی تو استعفیٰ دے دوں گا لہذا اب وہ لمحہ آگیا ہے جس کا نواز شریف نے کہا تھا۔