خودکش حملے حرام ہیں سنی اتحاد کے 50 علماء کا فتویٰ

جہاد کے مقدس نام پر معصوم انسانوں کو قتل کرنا فساد فی الارض اور بہت بڑا فتنہ ہے


Monitoring Desk February 06, 2013
جہاد کے مقدس نام پر معصوم انسانوں کو قتل کرنا فساد فی الارض اور بہت بڑا فتنہ ہے فوٹو فائل

سنی اتحاد کونسل کے 50 جید علماء اور مفتیان کرام نے کراچی اور بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ، فرقہ وارانہ قتل و غارت اور خودکش دھماکوں کے تناظر میں قتل ناحق کیخلاف اور انسانی جان کی حرمت کے حق میں اجتماعی فتویٰ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اسلام میں خودکش حملے حرام ہیں اور بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے والے جہنمی ہیں۔

جہاد کے مقدس نام پر بے گناہ مسلمانوں اور معصوم انسانوں کو قتل کرنا فساد فی الارض اور بہت بڑا فتنہ ہے۔ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ امریکی مظالم کا بدلہ بے گناہ انسانوں سے لینا ظلم، ناانصافی اور غیرشرعی فعل ہے، امریکا کیخلاف جہاد کا میدان پاکستان نہیں افغانستان ہے، افغانستان میں جارح ملک امریکہ کے خلاف لڑنے والے حقیقی مجاہدین اسلام ہیں۔ فتویٰ میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ امریکا نواز پالیسیاں ترک کرے، ڈرون حملے رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک سے رابطہ کرے۔

17

فتویٰ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی طالبان سے مذاکرات ضرور کئے جائیں لیکن مذاکرات سے مسئلہ حل نہ ہو تو پھر سخت ترین آپریشن کیا جائے۔ جن علماء و مفتیوں نے فتویٰ جاری کیا ہے، ان میں شریف رضوی، فیض رسول رضوی، عمران حنفی، سعید رضوی، نواز بشیر جلالی، حسیب قادری، شمس الدین بخاری، کریم خان، محمد اطہر القادری، مولانا باغ علی رضوی، زاہد شاہ قادری، فدا حسین حافظ آبادی، ذوالفقار مصطفی ہاشمی، صاحبزادہ محمد دائود رضوی، محمد حسین صدیقی، حامد سرفراز قادری، رمضان جامی، فاروق قادری، مظہر سعید، شعیب منیر، فاروق عطاری، غلام حسین فاروقی، مفتی مسعود الرحمن، اکبر نقشبندی، فیض بخش رضوی، یعقوب فریدی، ظفر جبار چشتی، عبداللہ ثاقب، خرم ریاض شاہ، صابر حسین گردیزی، محمد علی نقشبندی، قاری مختار صدیقی، اعظم نعیمی، سلیم ہمدمی، اشرف سعیدی، قاری فیروز صدیقی، قاری نذیر قادری، صالح محمد شاہ ہاشمی، ضیاء المصطفیٰ حقانی، ضیاء الحسن مشہدی، قاری منظور احمد اسد، قاری حبیب الرحمان، پیر زادہ ریاض الدین، منظورعالم سیالوی، اکرام اللہ جنیدی، غلام مجتبیٰ غفوری، حافظ فاروق سعیدی، صاحبزادہ ضیاء اللہ رضوی اور دیگر شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔