ایفی ڈرین کیس کا دائرہ وسیع 28 کمپنیوں کیخلاف مقدمات درج کرنیکی منظوری
کارروائی ملٹی نیشنل کمپنیوںاوربھارت کے مافیاکی سازش ہے،کمپنی مالکان کااحتجاج اورمرکزی تنظیم کاکیس میںفریق بننے کافیصلہ
اینٹی نارکوٹکس فورس نے ایفی ڈرین کوٹا کیس کی تفتیش کا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے اورکوٹہ حاصل کرنے والی تمام چھوٹی بڑی فارما سیوٹیکل کمپنیوںکوشامل تفتیش کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔اس فیصلہ کے تحت ایفی ڈرین کا کوٹہ حاصل کرنے والی28فارما سیوٹیکل کمپنیوں کیخلاف باقاعدہ مقدمات درج کرنے کی منظوری دیدی گئی ہے ، پہلے مرحلہ میں5 کمپنیوں کیخلاف الگ الگ مقدمات درج کرکے ان کے ڈائریکٹرز،مالکان اور مینجرزکی گرفتاریوں کیلئے کریک ڈاؤن بھی شروع کر دیا ہے۔
گزشتہ روز جن پانچ کمپنیوں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میںگلوبل فارما اسلام آباد،فرینڈز فارما،ریمنڈ فارما سیوٹیکل لاہور،فنٹیکس فارما اٹک اور جنوم فارما حطار ہری پور شامل ہیں ۔ان کمپنیوں کے مالکان نے500سے2000کلو تک ایفی ڈرین کا کوٹہ حاصل کیا مگر ادویات بنانے کے بجائے اسے مبینہ طور پر اسمگل کر دیا گیا ۔اس ایکشن کے بعد ملک بھرکی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان نے سخت احتجاج کرنے کا پروگرام تشکیل دیدیا ہے ۔
انہوں نے موقف اختیارکیا ہے پاکستان کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کیخلاف ایکشن ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بھارت کے مافیا کی سازش ہے، پاکستانی کمپنیوں نے مقامی طور پر وسیع مقدار میں ادویات کی تیاری شروع کر دی تھی جس کے باعث ملٹی نیشنل کمپنیوںکا پاکستان میںکام نصف سے بھی کم رہ گیا تھا اور وہ جانا شروع ہوگئی تھیں مگر انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کیخلاف سازش کے تحت کارروائی شروع کرا دی ہے اس کارروائی کے باعث پاکستان کی85 فیصد فارما سیوٹیکل انڈسٹری کو تالے لگ چکے ہیں یہ سلسلہ جاری رہا تو باقی انڈسٹری کو بھی تالے لگ جائینگے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں دوبارہ چھا جائیںگی اور ادویات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ان کا موقف ہے کہ ایفی ڈرین سے بنائی جانے والی کوئی دوا نشہ آور نہیں ہے مگر سازش کے تحت ایفی ڈرین کو نشہ آور ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی مرکزی تنظیم نے بھی اس کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
گزشتہ روز جن پانچ کمپنیوں کیخلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میںگلوبل فارما اسلام آباد،فرینڈز فارما،ریمنڈ فارما سیوٹیکل لاہور،فنٹیکس فارما اٹک اور جنوم فارما حطار ہری پور شامل ہیں ۔ان کمپنیوں کے مالکان نے500سے2000کلو تک ایفی ڈرین کا کوٹہ حاصل کیا مگر ادویات بنانے کے بجائے اسے مبینہ طور پر اسمگل کر دیا گیا ۔اس ایکشن کے بعد ملک بھرکی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالکان نے سخت احتجاج کرنے کا پروگرام تشکیل دیدیا ہے ۔
انہوں نے موقف اختیارکیا ہے پاکستان کی فارما سیوٹیکل کمپنیوں کیخلاف ایکشن ملٹی نیشنل کمپنیوں اور بھارت کے مافیا کی سازش ہے، پاکستانی کمپنیوں نے مقامی طور پر وسیع مقدار میں ادویات کی تیاری شروع کر دی تھی جس کے باعث ملٹی نیشنل کمپنیوںکا پاکستان میںکام نصف سے بھی کم رہ گیا تھا اور وہ جانا شروع ہوگئی تھیں مگر انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کیخلاف سازش کے تحت کارروائی شروع کرا دی ہے اس کارروائی کے باعث پاکستان کی85 فیصد فارما سیوٹیکل انڈسٹری کو تالے لگ چکے ہیں یہ سلسلہ جاری رہا تو باقی انڈسٹری کو بھی تالے لگ جائینگے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں دوبارہ چھا جائیںگی اور ادویات کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔
ان کا موقف ہے کہ ایفی ڈرین سے بنائی جانے والی کوئی دوا نشہ آور نہیں ہے مگر سازش کے تحت ایفی ڈرین کو نشہ آور ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی مرکزی تنظیم نے بھی اس کیس میں فریق بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔