کراچی بدامنی کیس حکومت اشتہار دیدے لوگ امام ضامن باندھ کر باہر نکلیں جسٹس خلجی
کراچی میں 22 ہزارملزمان مفرور ہیں ایسی صورتحال میں لوگ کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں، جسٹس خلجی
کراچی بد امنی کیس میں جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطرناک ملزمان دندناتے پھر رہے ہیں حکومت اشتہار دیدے لوگ امام ضامن باندھ کر باہر نکلیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 22 ہزارملزمان مفرور ہیں ایسی صورتحال میں لوگ کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جہاں شہری خوف اور دہشت کا شکار ہوں کیا ان حالات میں شفاف الیکشن ممکن ہیں، یہاں پرچی پر بھتہ مل جاتا ہے اغواء کاروں نے اغواء کا کام چھوڑ دیا،انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہے۔
اس موقع پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ لگتا ہے انتظامیہ نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ملزمان کو گرفتار نہیں کرنا، حکومت تحفظ نہیں کر سکتی تو اخبار میں اشتہار دے کہ شہری اپنے رسک پر امام ضامن باندھ کر گھروں سے باہر نکلیں جواب میں آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس 23 ہزار سے زائد اشتہاری گرفتار کرچکی ہے، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں بدامنی کیس کی سماعت کی، دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 22 ہزارملزمان مفرور ہیں ایسی صورتحال میں لوگ کیسے محفوظ ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جہاں شہری خوف اور دہشت کا شکار ہوں کیا ان حالات میں شفاف الیکشن ممکن ہیں، یہاں پرچی پر بھتہ مل جاتا ہے اغواء کاروں نے اغواء کا کام چھوڑ دیا،انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اس ساری صورتحال کا ذمہ دار کون ہے۔
اس موقع پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ لگتا ہے انتظامیہ نے تہیہ کر رکھا ہے کہ ملزمان کو گرفتار نہیں کرنا، حکومت تحفظ نہیں کر سکتی تو اخبار میں اشتہار دے کہ شہری اپنے رسک پر امام ضامن باندھ کر گھروں سے باہر نکلیں جواب میں آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ پولیس 23 ہزار سے زائد اشتہاری گرفتار کرچکی ہے، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔