آئی بی فنڈز کیس سپریم کورٹ نے طارق لودھی کا جواب مسترد اور شعیب سڈل سے جواب طلب کرلیا

الزامات 21 سال پرانے ہیں لاہور ہائیکورٹ کے احتساب بینچ نے یہ ریفرنس ختم کردیا تھا، مسعود شریف

عدالت سے معلومات چھپانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری فوٹو: ایکسپریس/فائل

سپریم کورٹ نے آئی بی فنڈز کیس میں انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ طارق لودھی کا جواب مسترد کرتے ہوئے 2 دن میں دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت اور شعیب سڈل سے بھی اس حوالے سے جواب طلب کرلیا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آئی بی فنڈز کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی جس میں آئی بی کے 2 سابق سربراہان مسعود شریف خٹک اور طارق لودھی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے جوابات جمع کرائے۔ مسعود شریف کا کہنا تھا کہ یہ الزامات 21 سال پرانے ہیں، 1990 میں بینظیر بھٹو کی حکومت کی برطرفی کے بعد غلام اسحاق خان اور روئیداد خان کی مدد سے تیار ہونے والا ریفرنس دائر ہوا تاہم عدم ثبوت کی بنا پر لاہور ہائی کورٹ نے ریفرنس ختم کردیا۔ مسعودشریف کا کہنا تھا کہ اس وقت آئینی حکومت کو بچانے کے لیے ان کا کردار غیر آئینی نہیں تھا اور وہ عدالت کو بتاچکے ہیں کہ اس وقت رقم قومی مفاد میں خرچ کی گئی۔


دوسری جانب آئی بی کے سابق سربراہ طارق لودھی نے اپنے جواب کو خفیہ رکھنے کی استدعا کی تاہم عدالت نے ان کا جواب ہی مسترد کردیا اور انہیں نیا بیان جمع کرانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت سے معلومات چھپانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔

عدالت نے آئی بی کے ایک اور سابق سربراہ شعیب سڈل کو بھی جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8 فروری تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story