جے آئی ٹی میں شہباز شریف کے جوابات کی تفصیلات منظر عام پر آ گئیں
وراثتی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے میں قطری سرمایہ سے لا علم تھا، شہباز شریف کا جے آئی ٹی کو جواب
BANNU:
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کیے جانے والے سوالات کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں جس میں شہباز شریف نے وراثت کی تقسیم کے معاہدے میں قطری سرمایہ کاری سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جے آئی ٹی نے شہباز شریف سے شریف خاندان کی جائیداد اور اس کے بٹوارے کے حوالے سے پانچ سوالات کئے۔ جے آئی ٹی نے شہباز شریف سے پوچھا کہ 2005 میں ہونے والے وراثت کی تقسیم کے معاہدے میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر کیوں نہیں، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں۔
جے آئی ٹی نے یہ بھی پوچھا کہ 2009 میں جب خاندانی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے پر عمل ہوا تو اس میں حسین نواز کو قطری سرمایہ کاری سے ملنے والی رقم کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا، جس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ وہ رقم غالبا حسین نواز کے حصے میں آئی اور اس کی تحویل میں ہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا، جے آئی ٹی رپورٹ
جے آئی ٹی کی جانب سے شہباز شریف سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وراثتی جائیداد کی تقسیم کے وقت خواتین مردوں کے حق میں دستبردار ہوئیں، اسی قسم کا فائدہ حسین نواز کو لندن فلیٹ کی ملکیت دیتے وقت کیوں نہیں دیا گیا جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ عقلمندی اسی میں ہے کہ میں یہاں سے چلا جاؤں۔ جے آئی ٹی نے پوچھا کہ کیا لندن فلیٹس کو اثاثوں کی تقسیم کے وقت سب بھول گئے تھے، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ان کے خیال میں یہ فلیٹس حسین نواز کے قبضے میں تھے اس لیے یہ معاملہ کسی نے نہیں اٹھایا۔
پانچویں سوال میں جے آئی ٹی نے پوچھا کہ کیا حسن نواز جو فلیٹس میں رہائش پذیر تھے اس کی ملکیت کے زیادہ حقدار نہ تھے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ حسین نواز بڑا بھائی ہے اور اس طرح کے سوالات ہمارے خاندان میں نہیں اٹھائے جاتے۔
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کیے جانے والے سوالات کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں جس میں شہباز شریف نے وراثت کی تقسیم کے معاہدے میں قطری سرمایہ کاری سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جے آئی ٹی نے شہباز شریف سے شریف خاندان کی جائیداد اور اس کے بٹوارے کے حوالے سے پانچ سوالات کئے۔ جے آئی ٹی نے شہباز شریف سے پوچھا کہ 2005 میں ہونے والے وراثت کی تقسیم کے معاہدے میں قطری سرمایہ کاری کا ذکر کیوں نہیں، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ انہیں اس بارے میں علم نہیں۔
جے آئی ٹی نے یہ بھی پوچھا کہ 2009 میں جب خاندانی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے پر عمل ہوا تو اس میں حسین نواز کو قطری سرمایہ کاری سے ملنے والی رقم کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا، جس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ وہ رقم غالبا حسین نواز کے حصے میں آئی اور اس کی تحویل میں ہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا، جے آئی ٹی رپورٹ
جے آئی ٹی کی جانب سے شہباز شریف سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وراثتی جائیداد کی تقسیم کے وقت خواتین مردوں کے حق میں دستبردار ہوئیں، اسی قسم کا فائدہ حسین نواز کو لندن فلیٹ کی ملکیت دیتے وقت کیوں نہیں دیا گیا جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ عقلمندی اسی میں ہے کہ میں یہاں سے چلا جاؤں۔ جے آئی ٹی نے پوچھا کہ کیا لندن فلیٹس کو اثاثوں کی تقسیم کے وقت سب بھول گئے تھے، جس پر شہباز شریف نے جواب دیا کہ ان کے خیال میں یہ فلیٹس حسین نواز کے قبضے میں تھے اس لیے یہ معاملہ کسی نے نہیں اٹھایا۔
پانچویں سوال میں جے آئی ٹی نے پوچھا کہ کیا حسن نواز جو فلیٹس میں رہائش پذیر تھے اس کی ملکیت کے زیادہ حقدار نہ تھے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ حسین نواز بڑا بھائی ہے اور اس طرح کے سوالات ہمارے خاندان میں نہیں اٹھائے جاتے۔