وزیراعظم کی 2014ء تک دبئی میں ملازمت کا ثبوت مل گیا تنخواہ10 ہزاردرہم تھی

متحدہ عرب امارات نے معلومات جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب میں دیں،شواہدنااہلی کیلیے کافی ہیں،رپورٹ


حسنات ملک July 13, 2017
اس ملازمت کی وجہ سے وزیراعظم 2009ء سے 2015ء تک دبئی میں اقامہ لینے کے قابل ہوئے فوٹو؛فائل

وزیراعظم نوازشریف کیخلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو ایسے اہم شواہد ملے ہیں جن سے وہ گھربھیجے جاسکتے ہیں۔

جے آئی ٹی نے ایک دستاویزجمع کرائی ہے جس سے تصدیق ہوتی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کوکیپیٹل FZE نے 6 اگست 2006 سے 20 اپریل 2014 تک بطورچیئرمین بورڈملازمت پر رکھااوران کی تنخواہ 10ہزارمتحدہ عرب اماراتی درہم تھی۔متحدہ عرب امارات نے یہ معلومات جے آئی ٹی کے سوالات کے جواب میں دی ہیں۔یہ مراسلہ شہاب سلطان میثمر نے جے آئی ٹی کو4 جولائی کولکھا۔2فروری 2007ء کوملازمت کی شرائط میں تبدیلی کرتے ہوئے تنخواہ میں نظرثانی کی گئی ہے۔

اس دستاویزپرنوازشریف کے دستخط بھی ہیں۔اس ملازمت کی وجہ سے وزیراعظم 5 جولائی 2009ء سے 4 جون 2015ء تک دبئی میں کام اوررہائش رکھنے کیلئے اقامہ لینے کے قابل ہوئے۔جے آئی ٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متعلقہ اتھارٹی جبل علی فری زون نے یہ شواہد فراہم کیے ہیں۔تحریک انصاف کے وکیل چوہدری فیصل حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے 2013ء کے عام انتخابات میںکاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت یہ حقائق چھپائے تھے، اس لیے آرٹیکل 62 (1) (f)کے تحت نااہل ہوسکتے ہیں۔

جے آئی ٹی میںایک گواہ نے تسلیم کیا ہے کہ اس نے وزیراعظم کے قریبی دوست اور اپنے چچا شیخ سعیدکی ہدایت پرمنی لانڈرنگ کیلئے جعلی / بے نامی بینک اکاؤنٹس کھولے تھے۔جے آئی ٹی کویہ بیان آل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی نے دیا ہے۔جے آئی ٹی نے کہا ہے کہ شریف فیملی کے آف شوراثاثے اورمبینہ کرپشن کا حقیقی بینیفشری وزیراعظم اوران کا خاندان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔