چین کے نوبیل امن انعام یافتہ ادیب چل بسے
61 سالہ لیو شیاؤبو کو جگر کا کینسر لاحق تھا
چین کے نوبیل امن انعام یافتہ ادیب لیو شیاؤبو طویل علالت کے بعد 61 برس کی عمر میں چل بسے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لیو شیاؤبو جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور ان کا انتقال اسپتال میں ہوا۔ لیو شیاؤبو چین کی حکومت کے سخت ناقد تھے اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور نظام حکومت میں تبدیلی کے خواہاں تھے۔
لیو شیاؤبو نے 2008 میں چارٹر نمبر 8 تحریر کیا تھا جس میں حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔ اس کے بعد چینی حکام نے انہیں گرفتار کر لیا تھا اور تخریب کاری کے الزام میں انہیں 2009 میں 11 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سزائے قید سنائے جانے کے بعد انہیں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا اور 2010 میں نوبیل انعام کی تقریب میں لیو شیاؤبو کے لیے کرسی بھی خالی چھوڑی گئی تھی۔ لیو شیاؤبو کو جگر کا کینسر تھا اور گزشتہ چند ماہ سے ان کی حالت خراب تھی جس کے بعد امریکا اور جرمنی سمیت کئی ممالک نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لیو شیاؤبو کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دیں تاہم چین نے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ شیاؤبو کا علاج چین کے بہترین ڈاکٹرز کر رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق لیو شیاؤبو جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور ان کا انتقال اسپتال میں ہوا۔ لیو شیاؤبو چین کی حکومت کے سخت ناقد تھے اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اور نظام حکومت میں تبدیلی کے خواہاں تھے۔
لیو شیاؤبو نے 2008 میں چارٹر نمبر 8 تحریر کیا تھا جس میں حکومت پر تنقید کی گئی تھی۔ اس کے بعد چینی حکام نے انہیں گرفتار کر لیا تھا اور تخریب کاری کے الزام میں انہیں 2009 میں 11 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سزائے قید سنائے جانے کے بعد انہیں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا اور 2010 میں نوبیل انعام کی تقریب میں لیو شیاؤبو کے لیے کرسی بھی خالی چھوڑی گئی تھی۔ لیو شیاؤبو کو جگر کا کینسر تھا اور گزشتہ چند ماہ سے ان کی حالت خراب تھی جس کے بعد امریکا اور جرمنی سمیت کئی ممالک نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لیو شیاؤبو کو بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دیں تاہم چین نے یہ کہہ کر انکار کردیا تھا کہ شیاؤبو کا علاج چین کے بہترین ڈاکٹرز کر رہے ہیں۔