بھارت کیلیے میڈل لانے والی ایتھلیٹ کو جرمنی میں بھیک مانگنی پڑی
ٹورنامنت میں شرکت کے لیے 5 لاکھ کا قرض لینا پڑا، بھارتی ایتھلیٹ کانچن مالا پانڈے
KARACHI:
پیرا لمپک گیمز سوئمنگ چیمپئن شپ میں بھارت کے لیے سلور میڈل حاصل اور ورلڈ چیمپئن شپ میں کوالیفائی کرنے والی معذور ایتھلیٹ کانچن مالا پانڈے کو جرمنی میں بھیک مانگنا پڑی اور لاکھوں روپے قرض لینا پڑا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس ریو اولمپک میں بھارت کے پیرا اولیمپئنز نے 4 میڈلز اپنے نام کیے جس پر خوب جشن منایا گیا مگر اس سال پیرا لمپک سوئمنگ چیمپئن شپ میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ناگپور کی معذور ایتھلیٹ کانچن مالا پانڈے نے جرمنی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر مقابلوں میں حصہ لیا کیوں کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی تھی۔
معذور ایتھلیٹ نے بھیک میں ملے ہوئے پیسوں سے نہ صرف سوئمنگ چیمپن شپ میں سلور میڈل جیتا بلکہ بھارت کی جانب سے ورلڈ چیمپئن شپ کیلیے کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون ایتھیلیٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا لیکن اس کے باوجود بھی ایتھلیٹ کو بھارتی حکومت کی جانب سے کسی قسم کی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ حکومت کی جانب سے ایتھلیٹ کے لیے ٹور کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کانچن مالا پانڈے کا کہنا تھا کہ مجھے ہر حال میں ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کرنا تھا، پتہ نہیں کیوں پیرا لمپک کمیٹی اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتی جب کہ صورتحال اتنی شدید ہو گئی تھی کہ مجھے ٹورنامنت میں شرکت کے لیے 5 لاکھ کا قرض لینا پڑا۔
پیرا لمپک گیمز سوئمنگ چیمپئن شپ میں بھارت کے لیے سلور میڈل حاصل اور ورلڈ چیمپئن شپ میں کوالیفائی کرنے والی معذور ایتھلیٹ کانچن مالا پانڈے کو جرمنی میں بھیک مانگنا پڑی اور لاکھوں روپے قرض لینا پڑا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ برس ریو اولمپک میں بھارت کے پیرا اولیمپئنز نے 4 میڈلز اپنے نام کیے جس پر خوب جشن منایا گیا مگر اس سال پیرا لمپک سوئمنگ چیمپئن شپ میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی ناگپور کی معذور ایتھلیٹ کانچن مالا پانڈے نے جرمنی کی سڑکوں پر بھیک مانگ کر مقابلوں میں حصہ لیا کیوں کہ بھارتی حکومت کی جانب سے ان کی کوئی مدد نہیں کی گئی تھی۔
معذور ایتھلیٹ نے بھیک میں ملے ہوئے پیسوں سے نہ صرف سوئمنگ چیمپن شپ میں سلور میڈل جیتا بلکہ بھارت کی جانب سے ورلڈ چیمپئن شپ کیلیے کوالیفائی کرنے والی پہلی خاتون ایتھیلیٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا لیکن اس کے باوجود بھی ایتھلیٹ کو بھارتی حکومت کی جانب سے کسی قسم کی پذیرائی حاصل نہیں ہوئی۔ یہاں تک کہ حکومت کی جانب سے ایتھلیٹ کے لیے ٹور کے انتظامات بھی نہیں کیے گئے۔
دوسری جانب غیر ملکی خبر ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کانچن مالا پانڈے کا کہنا تھا کہ مجھے ہر حال میں ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے کوالیفائی کرنا تھا، پتہ نہیں کیوں پیرا لمپک کمیٹی اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتی جب کہ صورتحال اتنی شدید ہو گئی تھی کہ مجھے ٹورنامنت میں شرکت کے لیے 5 لاکھ کا قرض لینا پڑا۔