نئی فلم میں مختلف کردار ادا کر رہی ہوں سارہ لورین

بولڈ مناظر کے بارے میں ایک طے شدہ پروپیگنڈا ہمیشہ شروع ہو جاتا ہے،سارہ لورین


Cultural Reporter February 07, 2013
بولڈ سین کو بھی فلم کے دیگرمناظر کی طرح ہی ٹریٹ کیا جانا چاہیے، سارہ لورین۔ فوٹو : فائل

بو لڈ مناظر کو آج کے اس جدید دور میں انھی پرانے پیمانوں پر جانچنا اور پرکھنا انتہائی افسوسناک ہے۔

بولڈ سین کے بارے میں ہمیشہ وہی طے شدہ پرو پیگنڈہ شروع کردیا جاتا ہے اور ان مناظر کے بارے میں برسوں سے جو تاثرات اور رائے بعض لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے وہی ہر مرتبہ دہرا دی جاتی ہے،خواہ مخواہ کی مماثلت ڈھونڈی جاتی ہے، چاہے اس کی گنجائش ہو یا نہ ہو، فلم انڈسٹری میں آپ روایتی سوچ کے ساتھ growکر ہی نہیں سکتے، ایک اداکارہ کو مختلف نوعیت کی فلموںمیں مختلف قسم کے کردار نبھانے ہوتے ہیں 'مرڈر تھری' میں میرا کردار 'کجرا رے' سے مختلف ہے،اسی طرح آنیوالی فلموں میں میرے کردار بالکل ہٹ کر ہیں۔

یہ بات انڈین فلم مرڈر تھری کی ہیروئن سارہ لورین نے ایک فیشن لیبل کے لانچ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ،سارہ لورین کا کہنا تھا کہ بولڈ سین کو بھی فلم کے دیگرمناظر کی طرح ہی ٹریٹ کیا جانا چاہیے، اسے الگ سے ایک ہیبت ناک ا ورافسوسناک چیز کے طور پرڈسکس کرنا ذیادتی کی بات ہے کیونکہ وہ بھی فلم کی اسٹوری کا ایک جزو ہوتے ہیں،بولڈ مناظر اچھی فلم کو سپورٹ تو ضرور کرتے ہیں مگرفلموں کو مقبول کرانے میں ان کا کوئی قابلِ ذکرہاتھ نہیں ہوتا۔



تاہم بولڈ سین اگر کہانی کی مناسبت سے اچھے اندازمیں گریس فلی شوٹ کیے جائیں تو فلم کے معیار و دلکشی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں میں نے فلم 'ضلع غازی آباد' میں محض اس لیے کام کرنے سے انکار کردیا کہ اس میں ایک سیرئس اداکارہ کے طور پر میرے لیے کام کرنے کو کچھ نہیں تھا،میں اپنی ا میج کا بہت خیال رکھتی ہوں ،اور کوئی ایسا کام کرنا نہیں چاہتی جس سے میرے امیج کو نقصان پہنچے ۔

میں صرف انھی فلموں میں کام کروں گی جس میں ایکٹنگ کا مارجن ہو، نمائشی کرداروں کے لیے میرے پاس نہ وقت ہے نہ گنجائش، میں کم مگر اچھا اور معیاری کام کرنا چاہتی ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔