شوگر ایک مرض نہیں امراض کا مجموعہ ہے
چار عرق گلاب، گاؤزبان، سونف اور پودینہ باہم نکلوا کر دن میں تین بار کھانے کے بعد پینا بھی بے حد فوائد کا سبب بنتا ہے۔
شوگر کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ کسی ایک مرض کا نام نہیں ہے بلکہ بہت سے امراض کے مجموعے کا نام ہے۔
شوگر کے حوالے سے عام خیال یہی ہے کہ یہ کسی انسان پہ حملہ آور تب ہوتی ہے جب اس کا لبلبہ اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، لیکن اس کے برعکس ہمارا تجربہ، مشاہدہ اور تحقیق یہ کہتی ہے کہ بدنِ انسانی میں بہت سے دیگر نظاموں کے ساتھ ایک اینڈو کرائن سسٹم(بے نالی غدود کا نظام) بھی اپنی پوری اہمیت،ضرورت اور کار کردگی کے ساتھ ہر بدن میں موجود ہے۔ لبلبہ اس نظام میں واقع بہت سے غدودوں میں سے ایک ہے۔
اس نظام میں شامل غدود کی دیگر جسمانی اعضا پہ برتری کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ ایسے ہارمونز کی افزائش کرتے ہیں جو انسانی جسم کی لازمی ضرورت ہیں اور براہ راست خون میں شامل ہوتے ہیں۔ انسولین، آئیو ڈین، کلوکا کان، ٹیسٹی سٹیران، پرو جیسٹران، اینڈروجن، تھائیرائیڈز کی طرح کے بہت سے دیگر ہامونز یہی بے نالی غدود میں پائے جانے والے ایندو کرائن غدود ہی پیدا کر کے خون میں شامل کرتے رہتے ہیں۔
یہ ہارمونز انسانی صحت مندی کی بنیادی اور لازمی ضرورت مانے جاتے ہیں۔ یوں ہمارے تجربے کی رو سے پیچوریٹی غدود جو بے نالی غدود نظام کا سربراہ ہے ،شوگر کے مرض میں بالواسطہ یا بلا واسطہ اہم کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہی غدود جسمِ انسانی میں سر انجام پانے والے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا دماغ کی طرف سے پیغامات کا ترسیلی نظام بوجوہ متاثر ہونے کی وجہ سے بھی جسم میں کسی بھی مرض کی علامات رو نما ہو سکتی ہیں۔
بطورِعلاج حبِ ایارج کی 2 گولیاں رات کو سوتے وقت دودھ کے ایک کپ میں زیرہ سفید پکا کر کھانے سے دماغ میں سے فاضل رطوبات کا اخراج ہوجاتا ہے۔ برہمی بوٹی کے 4 پتے،مرچ سیاہ 5 عدد،مغز بادام 15 عدد اور عود ہندی 4 ملی گرام رات کو عرقِ گلاب میں بھگو کر صبح نہار منہ بطریق سردائی گھوٹا لگا کر گائے کا تازہ مکھن ایک گرام اور خالص شہد چوتھائی گرام میں ملا کر استعمال کرنے سے دماغی افعال و کارکردگی میں اضافہ ہوکر بھی شوگر سمیت کئی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
چار عرق گلاب، گاؤزبان، سونف اور پودینہ باہم نکلوا کر آدھا کپ دن میں تین بار ہر کھانے کے بعد پینا بھی بے حد فوائد کا سبب بنتا ہے۔ تین سے پانچ ہفتے متواتر طبی تراکیب استعمال کرنے سے خاطر خواہ افاقہ ہونے لگے گا۔بطورِ پرہیز چینی اور چینی سے بنی مصنوعات اور زیادہ مٹھاس کے حامل پھل جیسے تربوز،کھجور اور کیلا وغیرہ سے دور رہیں۔ سہل پسندی اور زیادہ سونے سے گریز کریں۔
شوگر کے حوالے سے عام خیال یہی ہے کہ یہ کسی انسان پہ حملہ آور تب ہوتی ہے جب اس کا لبلبہ اپنا کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، لیکن اس کے برعکس ہمارا تجربہ، مشاہدہ اور تحقیق یہ کہتی ہے کہ بدنِ انسانی میں بہت سے دیگر نظاموں کے ساتھ ایک اینڈو کرائن سسٹم(بے نالی غدود کا نظام) بھی اپنی پوری اہمیت،ضرورت اور کار کردگی کے ساتھ ہر بدن میں موجود ہے۔ لبلبہ اس نظام میں واقع بہت سے غدودوں میں سے ایک ہے۔
اس نظام میں شامل غدود کی دیگر جسمانی اعضا پہ برتری کے لیے یہی کافی ہے کہ یہ ایسے ہارمونز کی افزائش کرتے ہیں جو انسانی جسم کی لازمی ضرورت ہیں اور براہ راست خون میں شامل ہوتے ہیں۔ انسولین، آئیو ڈین، کلوکا کان، ٹیسٹی سٹیران، پرو جیسٹران، اینڈروجن، تھائیرائیڈز کی طرح کے بہت سے دیگر ہامونز یہی بے نالی غدود میں پائے جانے والے ایندو کرائن غدود ہی پیدا کر کے خون میں شامل کرتے رہتے ہیں۔
یہ ہارمونز انسانی صحت مندی کی بنیادی اور لازمی ضرورت مانے جاتے ہیں۔ یوں ہمارے تجربے کی رو سے پیچوریٹی غدود جو بے نالی غدود نظام کا سربراہ ہے ،شوگر کے مرض میں بالواسطہ یا بلا واسطہ اہم کردار کا حامل ہوتا ہے۔ یہی غدود جسمِ انسانی میں سر انجام پانے والے تمام افعال کو کنٹرول کرتا ہے۔ لہٰذا دماغ کی طرف سے پیغامات کا ترسیلی نظام بوجوہ متاثر ہونے کی وجہ سے بھی جسم میں کسی بھی مرض کی علامات رو نما ہو سکتی ہیں۔
بطورِعلاج حبِ ایارج کی 2 گولیاں رات کو سوتے وقت دودھ کے ایک کپ میں زیرہ سفید پکا کر کھانے سے دماغ میں سے فاضل رطوبات کا اخراج ہوجاتا ہے۔ برہمی بوٹی کے 4 پتے،مرچ سیاہ 5 عدد،مغز بادام 15 عدد اور عود ہندی 4 ملی گرام رات کو عرقِ گلاب میں بھگو کر صبح نہار منہ بطریق سردائی گھوٹا لگا کر گائے کا تازہ مکھن ایک گرام اور خالص شہد چوتھائی گرام میں ملا کر استعمال کرنے سے دماغی افعال و کارکردگی میں اضافہ ہوکر بھی شوگر سمیت کئی امراض سے چھٹکارا ملتا ہے۔
چار عرق گلاب، گاؤزبان، سونف اور پودینہ باہم نکلوا کر آدھا کپ دن میں تین بار ہر کھانے کے بعد پینا بھی بے حد فوائد کا سبب بنتا ہے۔ تین سے پانچ ہفتے متواتر طبی تراکیب استعمال کرنے سے خاطر خواہ افاقہ ہونے لگے گا۔بطورِ پرہیز چینی اور چینی سے بنی مصنوعات اور زیادہ مٹھاس کے حامل پھل جیسے تربوز،کھجور اور کیلا وغیرہ سے دور رہیں۔ سہل پسندی اور زیادہ سونے سے گریز کریں۔