محکمہ تعلیم میں ایس این ای کے بغیر بھرتی ملازمین کو تنخواہ نہیں دینگے اے جی سندھ

ملازمین اسکول کیڈرمیں سبجیکٹ اسپیشلسٹ کےطور پربھرتی کیےگئےتھے،اسامیاں نہ ہونے پر جے ایس ٹی اور پی ایس ٹی بنا دیا گیا۔


Staff Reporter February 07, 2013
محکمے میں گریڈ ایک سے 16تک بھرتی ہونے والے اساتذہ اور غیرتدریسی عملے کا ریکارڈ ایک ہفتے میں جمع کرایا جائے، افسران کو ہدایت. فوٹو: وکی پیڈیا

MOUTAINVIEW, CA, US: اکائونٹینٹ جنرل سندھ نے صوبائی محکمہ تعلیم میں گذشتہ چند ماہ میں خلاف ضابطہ کی گئی بھرتیوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس این ای کے بغیربھرتی کیے گئے ملازمین کی تنخواہیں روکنے کے احکام جاری کردیے ہیں۔

یہ ملازمین اسکول کیڈر میں سبجیکٹ اسپیشلسٹ کے طور پرڈرائنگ ٹیچر، عربی لینگویج ٹیچر اور سندھی لینگویج ٹیچرکی حیثیت سے بھرتی کیے گئے تھے اور بعدازاں سبجیکٹ اسپیشلسٹ کی محدود اسامیاں ہونے کے سبب انھیں جونیئراسکول ٹیچراور پرائمری اسکول ٹیچرکی خالی اسامیوں پر بھیجنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا تھا ، واضح رہے کہ جے ایس ٹی اور پی ایس ٹی کی اسامیوں پر بھرتیاں صرف ٹیسٹ اور انٹرویو کی بنیاد پر ہی کی جاسکتی ہیں تاہم ڈائریکٹوریٹ اسکولز کراچی کی جانب سے ان ملازمین کی بھرتیوں کیلیے چوردروازہ استعمال کیاگیا۔



ان بھرتیوں کے سلسلے میں اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے ایک خط کے ذریعے محکمہ تعلیم میں گذشتہ 6ماہ کے دوران بھرتی ہونیوالے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کا مکمل ریکارڈایک ہفتہ میں طلب کیا ہے اور احکام جاری کیے ہیں کہ صرف ان نئے بھرتی کیے گئے ملازمین کو تنخواہ جاری کی جائے گی جو متعلقہ تعلیمی اداروں یا دفاتر میں خالی (ایس این ای ) پوسٹوں پر بھرتی کیے گئے ہیں جبکہ جن ملازمین کو ایس این ای کے علاوہ دیگر پوسٹوں پر جوائننگ دی گئی ہے ان کی تنخواہیں جاری نہیں کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ نے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ سمیت محکمہ تعلیم کے تمام ڈائریکٹرز اسکولز کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں گذشتہ چھ ماہ کے دوران گریڈ ایک سے گریڈ 16تک کراچی سمیت صوبے بھر میں بھرتی ہونے والے اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بھرتی کے حوالے سے تمام ریکارڈ کو ایک ہفتے میں طلب کیا گیا ہے، اے جی سندھ نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی ہے کہ بھرتی ہونیوالے تمام ملازمین کا ریکارڈ فوری فراہم کیا جائے تاکہ ان کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جاسکے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں