کالعدم تنظیموں نے رابطوں اور پیغامات کیلیے خط لکھنا شروع کردیے
اہم سیاسی رہنماؤں، غیرملکیوں ، میڈیا ہاؤسز پر حملوں کا خدشہ ہے، افسر حساس ادارہ
ISLAMABAD:
کالعدم تنظیموں نے رابطوں اور پیغامات کے لیے موبائل فون ،انٹر نیٹ اور دیگر سماجی ویب سائٹس کا استعمال ترک کرتے ہوئے رابطوں کے لیے خط کا استعمال شروع کردیا ہے جس سے ان کے پکڑے جانے یا راز فاش ہونے کے امکانات کم ہوگئے ہیں.
حساس پیغامات کے لیے ملکی خفیہ ایجسنیاں بھی خط کا استعمال کرتی ہیں، یہ بات حساس ادارے کے ایک افسر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ6ماہ قبل تک کالعدم تنظیمیں رابطوں کے لیے موبائل فونز، انٹر نیٹ ، واٹس ایپ ، وائبر ، ایمو اور سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس استعمال کر رہی تھیں تاہم دہشت گردوں کے پیغامات اور رابطے حساس اداروں نے جدید ٹیکنالوجی سے پکڑنا شروع کر دیے تو راز افشاں ہونا شروع ہو گئے اور ان کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے تھے ، پیغامات پکڑے جانے کے بعد سے کالعدم تنظیموں نے رابطوں اور پیغام کے لیے اپنے طریقہ کار تبدیل کر دیا، اس بات کا انکشاف بلوچستان میں تواتر سے ہونے والی دو دہشت گردی کے واقعات میں ہوا۔
افسر نے بتایا کہ رابطوں کے لیے کالعدم تنظیموں کے لوگ زیادہ ترخط مساجد میں ایک دوسرے کو دیتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ فلاں شہر کی فلاں مسجد میں فلاں شخص تک یہ خط پہنچانا ہے جبکہ اس بات کی تاکید ہوتی ہے کہ خط کھولا نہ جائے، انھوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے دونوں واقعات میں کالعدم لشکرجھنگوی بلوچستان ملوث ہے جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کراچی اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے پرکام کررہے ہیں۔
بڑے منصوبے کے حوالے سے سوال کے جواب میں افسر نے بتایا کہ جیسے مہران بیس،ایئر پورٹ حملہ اور حب ریور روڈ پر نیوی کی بس پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے تھے اسی طرز کی ممکنہ کارروائی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ حساس اداروں کو شبہ ہے کہ دہشت گرد سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں، غیر ملکیوں ، میڈیا ہاؤسز پر بھی ممکنہ طور پر حملے کر سکتے ہیں۔
حساس ادارے کے ایک افسر نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سینٹرل جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد کالعدم تنظیم کے کارندے پراسرار طور پرغائب ہو گئے ہیں اورانھوں نے اپنے موبائل فون بھی بندکردیے ہیں جس کے باعث حساس اداروں کو خدشہ ہے کہ ضمانت پررہا ہونے والے کالعدم تنظیم کے کارندے جوشہر کے چپے چپے سے اچھی طرح واقف ہیں وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کسی بڑی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی مضبوطی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں انھوں نے اپنے دو ساتھیوں ممتاز عرف فرعون اور احمد عرف منا کو جیل سے ایسے نکال کر لے گئے، بھگائے گئے قیدی اگرچہ اتنے معروف نہیں تھے تاہم دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو یہ باور کرایا کہ وہ جب اور جہاں جو چاہے کارروائی کر سکتے ہیں چاہے اس کے لیے کتنی ہی سیکیورٹی نہ لگا دی جائے۔
افسر نے بتایا کہ اپنے دو ساتھیوں کو جیل سے بھگانے کے لیے دہشت گردوں نے ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہوگی اور اتنی رقم سپاہی یا چھوٹے افسر کو نہیں دی جاتی یہ بڑے کام ہیں اور کوئی اعلیٰ درجے کا افسر ہی یہ کام کر سکتا ہے، دہشت گردوں کے تمام منصوبے خاک میں ملانے کے لیے حساس اداروں نے کوئٹہ اور کراچی میں صوبائی حکومتوں کو تجویز دیدی ہے۔
واضح رہے جمعرات کو وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے ممکنہ دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر پولیس کو ہائی الرٹ جاری کی تھی جبکہ کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں اہم تنصیبات ، مقامات ، ملکی و غیر ملکی اہم شخصیات اور دیگر مقامات پر سیکیورٹی مزید سخت اور موثر بنانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔
کالعدم تنظیموں نے رابطوں اور پیغامات کے لیے موبائل فون ،انٹر نیٹ اور دیگر سماجی ویب سائٹس کا استعمال ترک کرتے ہوئے رابطوں کے لیے خط کا استعمال شروع کردیا ہے جس سے ان کے پکڑے جانے یا راز فاش ہونے کے امکانات کم ہوگئے ہیں.
حساس پیغامات کے لیے ملکی خفیہ ایجسنیاں بھی خط کا استعمال کرتی ہیں، یہ بات حساس ادارے کے ایک افسر نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، انھوں نے بتایا کہ6ماہ قبل تک کالعدم تنظیمیں رابطوں کے لیے موبائل فونز، انٹر نیٹ ، واٹس ایپ ، وائبر ، ایمو اور سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس استعمال کر رہی تھیں تاہم دہشت گردوں کے پیغامات اور رابطے حساس اداروں نے جدید ٹیکنالوجی سے پکڑنا شروع کر دیے تو راز افشاں ہونا شروع ہو گئے اور ان کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ جاتے تھے ، پیغامات پکڑے جانے کے بعد سے کالعدم تنظیموں نے رابطوں اور پیغام کے لیے اپنے طریقہ کار تبدیل کر دیا، اس بات کا انکشاف بلوچستان میں تواتر سے ہونے والی دو دہشت گردی کے واقعات میں ہوا۔
افسر نے بتایا کہ رابطوں کے لیے کالعدم تنظیموں کے لوگ زیادہ ترخط مساجد میں ایک دوسرے کو دیتے ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ فلاں شہر کی فلاں مسجد میں فلاں شخص تک یہ خط پہنچانا ہے جبکہ اس بات کی تاکید ہوتی ہے کہ خط کھولا نہ جائے، انھوں نے بتایا کہ کوئٹہ میں دہشت گردی کے دونوں واقعات میں کالعدم لشکرجھنگوی بلوچستان ملوث ہے جبکہ کالعدم لشکر جھنگوی کراچی اور سندھ کے دیگر بڑے شہروں میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے پرکام کررہے ہیں۔
بڑے منصوبے کے حوالے سے سوال کے جواب میں افسر نے بتایا کہ جیسے مہران بیس،ایئر پورٹ حملہ اور حب ریور روڈ پر نیوی کی بس پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے تھے اسی طرز کی ممکنہ کارروائی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، انھوں نے بتایا کہ حساس اداروں کو شبہ ہے کہ دہشت گرد سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں، غیر ملکیوں ، میڈیا ہاؤسز پر بھی ممکنہ طور پر حملے کر سکتے ہیں۔
حساس ادارے کے ایک افسر نے بتایا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سینٹرل جیل سے ضمانت پر رہائی کے بعد کالعدم تنظیم کے کارندے پراسرار طور پرغائب ہو گئے ہیں اورانھوں نے اپنے موبائل فون بھی بندکردیے ہیں جس کے باعث حساس اداروں کو خدشہ ہے کہ ضمانت پررہا ہونے والے کالعدم تنظیم کے کارندے جوشہر کے چپے چپے سے اچھی طرح واقف ہیں وہ اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کسی بڑی کارروائی میں حصہ لے سکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کی مضبوطی کا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں انھوں نے اپنے دو ساتھیوں ممتاز عرف فرعون اور احمد عرف منا کو جیل سے ایسے نکال کر لے گئے، بھگائے گئے قیدی اگرچہ اتنے معروف نہیں تھے تاہم دہشت گردوں نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کو یہ باور کرایا کہ وہ جب اور جہاں جو چاہے کارروائی کر سکتے ہیں چاہے اس کے لیے کتنی ہی سیکیورٹی نہ لگا دی جائے۔
افسر نے بتایا کہ اپنے دو ساتھیوں کو جیل سے بھگانے کے لیے دہشت گردوں نے ایک کروڑ روپے سے زائد رقم خرچ کی ہوگی اور اتنی رقم سپاہی یا چھوٹے افسر کو نہیں دی جاتی یہ بڑے کام ہیں اور کوئی اعلیٰ درجے کا افسر ہی یہ کام کر سکتا ہے، دہشت گردوں کے تمام منصوبے خاک میں ملانے کے لیے حساس اداروں نے کوئٹہ اور کراچی میں صوبائی حکومتوں کو تجویز دیدی ہے۔
واضح رہے جمعرات کو وزیر داخلہ سندھ سہیل انور خان سیال نے ممکنہ دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر پولیس کو ہائی الرٹ جاری کی تھی جبکہ کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں اہم تنصیبات ، مقامات ، ملکی و غیر ملکی اہم شخصیات اور دیگر مقامات پر سیکیورٹی مزید سخت اور موثر بنانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔