وزیر اعظم قوم سے خطاب کرسکتے ہیں
وزیراعظم خود استعفیٰ نہیں دینگے، عدالت نے ہٹایاتوفیصلہ قبول کیاجائیگا،اجلاس میں اتفاق
LONDON:
حکمراں ن لیگ کی قیادت نے '' پاناما لیکس '' کے معاملے پر پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختلف 7آپشنز پر مشتمل اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے۔ضرورت پڑنے پر وزیراعظم پارلیمنٹ اور قوم سے خطاب بھی کرسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں لیگ کی قیادت نے طے کیا ہے کہ وزیراعظم ازخود استعفیٰ نہیں دیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے متوقع فیصلہ میں ممکنہ طور پر وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تو اس کو قبول کیا جائے گا۔
7 آپشنز میں پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسپریم کورٹ میں اعتراضات دائر کرنا،وزیراعظم کی جانب سے ازخود مستعفی نہ ہونا، وزیراعظم کی ممکنہ طور پر نااہلی کی صورت میں قومی اسمبلی تحلیل نہ کرنا ،نئے وزیراعظم کی نامزدگی، نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنا،وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کیلیے پارلیمنٹ میں قرار داد جمع کرنا اور عوامی رابطہ مہم شامل ہیں۔
اہم ترین لیگی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم و(ن) لیگ کے سربراہ نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ ،اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے سمیت مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ وزیراعظم وشریف خاندان کی جانب سے پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا ۔جس کے لیے وزیراعظم کی قانونی ٹیم نے درخواست تیار کرلی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے طے کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کی قرارداد مسترد کرانے کیلیے اتحادی وتمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا اسحق ڈار کو سیاسی رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔
پارٹی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی حکومت کے خلاف ممکنہ سازش کے معاملے سے عدالت، پارلیمنٹ اور عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ پارٹی قیادت نے اپوزیشن کے الزامات کا بھرپور سیاسی جواب بھی دینے اور ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم پر اعتماد کیلیے پارلیمنٹ میں قرار داد جمع کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکمراں ن لیگ کی قیادت نے '' پاناما لیکس '' کے معاملے پر پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختلف 7آپشنز پر مشتمل اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے۔ضرورت پڑنے پر وزیراعظم پارلیمنٹ اور قوم سے خطاب بھی کرسکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں لیگ کی قیادت نے طے کیا ہے کہ وزیراعظم ازخود استعفیٰ نہیں دیں گے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے متوقع فیصلہ میں ممکنہ طور پر وزیراعظم کو نااہل قرار دے دیا تو اس کو قبول کیا جائے گا۔
7 آپشنز میں پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ پرسپریم کورٹ میں اعتراضات دائر کرنا،وزیراعظم کی جانب سے ازخود مستعفی نہ ہونا، وزیراعظم کی ممکنہ طور پر نااہلی کی صورت میں قومی اسمبلی تحلیل نہ کرنا ،نئے وزیراعظم کی نامزدگی، نااہلی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنا،وزیراعظم نواز شریف پر اعتماد کیلیے پارلیمنٹ میں قرار داد جمع کرنا اور عوامی رابطہ مہم شامل ہیں۔
اہم ترین لیگی ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم و(ن) لیگ کے سربراہ نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ ،اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے سمیت مختلف امور پر تفصیلی غور کیا گیا ۔اجلاس میں طے کیا گیا کہ وزیراعظم وشریف خاندان کی جانب سے پیش کی گئی جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کیا جائے گا ۔جس کے لیے وزیراعظم کی قانونی ٹیم نے درخواست تیار کرلی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے طے کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کی قرارداد مسترد کرانے کیلیے اتحادی وتمام پارلیمانی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا اسحق ڈار کو سیاسی رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔
پارٹی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی حکومت کے خلاف ممکنہ سازش کے معاملے سے عدالت، پارلیمنٹ اور عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ پارٹی قیادت نے اپوزیشن کے الزامات کا بھرپور سیاسی جواب بھی دینے اور ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم پر اعتماد کیلیے پارلیمنٹ میں قرار داد جمع کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔