ملک کو سیاسی عدم استحکام کرنے کی گریٹ گیم کھیلی جارہی ہے مولانا فضل الرحمٰن
عدالت سے انصاف کی توقع ہے تحریک انصاف کی نہیں، سربراہ جمعیت علما اسلام (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک کو سیاسی عدم استحکام کرنے کی گریٹ گیم کھیلی جارہی ہے جب کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے استعفے کے نام پر ہلڑبازی مچائی ہوئی ہے۔
کراچی میں گورنر سندھ ڈاکٹر محمد زبیر سے مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں بچپنے کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور ملک کو سیاسی عدم استحکام کرنے کی گریٹ گیم کھیلی جارہی ہے جب کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے استعفے کے نام پرہلڑبازی مچائی ہوئی ہے لیکن کل کو وہ سب روئیں گے، ہم نے ابھی مستحکم جمہوریت کی منزل حاصل نہیں کی ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مشرف کوعدالت میں کیوں نہیں بلایا جاتا لیکن وزیراعظم نوازشریف پیش ہوتے ہیں، عدالتیں فیصلے کرتے ہوئے ایک جیسا معیار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے کشمیری قربانیاں دے ہے اس کی آزادی کے لیے طاقتور پاکستان کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے سرپرست اعلیٰ شاہ انس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاناما کیس کو سیاسی عدم استحکام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، اس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں، مخالفین غور کریں کہ میں حکومت بچا رہا ہوں یا پورا ملک بچا رہا ہوں، دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے ہم مسلسل رابطوں میں ہیں۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، پہلےآصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایا گیا، اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کوکسی قیمت پرفریق نہیں بننا چاہیے، میری کوئی رہنمائی نہیں کر رہا، نیب پر میرے ذاتی طور پر بھی تحفظات ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جا رہی ہے، چین،روس،پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کے قریب آچکے ہیں اور دوسری طرف امریکا اور بھارت ایک دوسرے کے قریب ہو گئے۔ جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ چین پاکستانی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہو چکی ہے اور پاکستان مستقبل کے اشارے دے چکا ہے۔
کراچی میں گورنر سندھ ڈاکٹر محمد زبیر سے مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں بچپنے کا مظاہرہ کر رہی ہیں اور ملک کو سیاسی عدم استحکام کرنے کی گریٹ گیم کھیلی جارہی ہے جب کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے استعفے کے نام پرہلڑبازی مچائی ہوئی ہے لیکن کل کو وہ سب روئیں گے، ہم نے ابھی مستحکم جمہوریت کی منزل حاصل نہیں کی ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مشرف کوعدالت میں کیوں نہیں بلایا جاتا لیکن وزیراعظم نوازشریف پیش ہوتے ہیں، عدالتیں فیصلے کرتے ہوئے ایک جیسا معیار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال سے کشمیری قربانیاں دے ہے اس کی آزادی کے لیے طاقتور پاکستان کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے سرپرست اعلیٰ شاہ انس نورانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاناما کیس کو سیاسی عدم استحکام کیلئے استعمال کیا جارہا ہے، اس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں، مخالفین غور کریں کہ میں حکومت بچا رہا ہوں یا پورا ملک بچا رہا ہوں، دینی جماعتوں کے اتحاد کے لیے ہم مسلسل رابطوں میں ہیں۔
جے یو آئی رہنما نے کہا کہ سیاستدانوں کے کھیلنے کے مواقع معدوم ہوتے جارہے ہیں، پہلےآصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ہدف بنایا گیا،آج نواز شریف کو ہدف بنایا گیا، اسے احتساب نہیں سیاسی مقاصد کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کوکسی قیمت پرفریق نہیں بننا چاہیے، میری کوئی رہنمائی نہیں کر رہا، نیب پر میرے ذاتی طور پر بھی تحفظات ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جا رہی ہے، چین،روس،پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کے قریب آچکے ہیں اور دوسری طرف امریکا اور بھارت ایک دوسرے کے قریب ہو گئے۔ جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ چین پاکستانی دوستی اب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہو چکی ہے اور پاکستان مستقبل کے اشارے دے چکا ہے۔