پی ایس ایل فکسنگ الزامات مزید کرکٹرز کے چہرے آلودہ ہونے کا خدشہ

شواہد ملنے کے بعد پی سی بی ان کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کرے گا

ان کرکٹرز میں سے ایک مڈل آرڈر بیٹسمین اور دوسرا فاسٹ بولر ہے، ذرائع — فوٹو : فائل

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں مزید 2 کرکٹرز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ انکشاف برطانوی ایجنسی کے ایک عہدے دار نے کہا ہے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ وہ شواہد ملنے پر ان کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کرے گا۔

پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے پی سی بی ٹریبونل نے اسپاٹ فکسنگ میں سہولت کاری کے الزام میں ناصر جمشید کو گرفتار اور ضمانت پر رہا کرنے والی برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے منیجر آپریشن اینڈریو کو گواہی کے لیے طلب کیا تھا، ویڈیو لنک کے ذریعے دیے جانے والے ان کے بیان میں مزید 2 کھلاڑیوں کے نام بھی سامنے آ گئے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: برطانوی افسر کی گواہی سے شرجیل خان، خالد لطیف کیخلاف الزامات کی تصدیق

ذرائع کے مطابق جرح کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ایس ایل کے دوران 2 مزید پاکستانی کرکٹرز بھی بکی کے ساتھ رابطے میں تھے جن میں سے ایک مڈل آرڈر بیٹسمین اور دوسرا فاسٹ بولر ہے، دونوں کرکٹرز قومی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں اور میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں پلیئرز پی ایس ایل کا حصہ تھے تاہم چیمپیئنز ٹرافی کے لیے قومی ٹیم میں میں منتخب نہیں ہوسکے تھے۔این سی اے کے عہدے دار نے مزید بتایا کہ بکی یوسف کے رابطوں اور کرکٹرز کی مشکوک سرگرمیوں پر بنگلہ دیش پریمیئرلیگ سے ہی نظر رکھی جارہی تھی، پی ایس ایل کے آغاز پر ٹھوس شواہد ملنے کے بعد اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں پر ہاتھ ڈالنے کا موقع مل گیا۔ پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے شواہد ملنے کے بعد ملوث کھلاڑیوں کے گرد گھیرا تنگ کرے گا۔

یاد رہے کہ پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ کے بعد اسپاٹ فکسنگ کا شور مچ گیا تھا اور 5 کھلاڑیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا جن میں شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور ناصرجمشید شامل تھے۔ محمد عرفان پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں 6 ماہ کی معطلی کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ان پرالزام ہے کہ انہوں نے پی ایس ایل کے دوران بکیز کے رابطہ کرنے پر پی سی بی کو آگاہ نہیں کیا تھا، ان کا کیس پی سی بی ڈسپلنری پینل میں چلا، انہوں نے اپنا الزام قبول کر لیا تھا جس پر انہیں جرمانے کے ساتھ 6 ماہ کی معطلی کی سزا ملی تھی۔
Load Next Story