معاشی استحکام سیاسی استحکام سے مربوط ہے

سیاسی منظرنامہ کو ہٹا کر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر معاشی استحکام اس دوانیہ میں واضح محسوس کیا جاسکتا ہے

سیاسی منظرنامہ کو ہٹا کر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر معاشی استحکام اس دوانیہ میں واضح محسوس کیا جاسکتا ہے . فوٹو : فائل

برطانیہ کے معروف جریدے 'اکانومسٹ' نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ نے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچادی ہے تاہم موجودہ ہلچل کا جو بھی نتیجہ نکلے اس کا اثر منفی ہوگا۔ادھر آئی ایم ایف کی بھی ایک رپورٹ آئی ہے۔

اکانومسٹ کے مطابق نواز شریف کے حالیہ دور میں قدرے استحکام اور خوشحالی رہی، دہشت گردی میں ڈرامائی کمی آئی اور اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوا، نواز شریف کی حکومت حالیہ ادوار کی حکومتوں میں سب سے زیادہ شفاف رہی ہے۔

مذکورہ رپورٹ کے تناظر میں اگر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ گزشتہ دنوں سیاسی منظرنامہ پر ہونے والی تبدیلیوں اور انتشار کا اس مثبت معاشی صورتحال پر کافی برا اثر پڑا جس کے نتائج نہ صرف اسٹاک ایکس چینج پر منفی پڑے بلکہ سرمایہ کار و عوام بھی غیر یقینی کیفیت میں مبتلا رہے جس کے لامحالہ اثرات غیر مستحکم معیشت کی صورت میں ابھر کر سامنے آئے جب کہ یہ امر بھی واضح ہے کہ گزشتہ دو سال سے ملک کی معیشت میں واضح مثبت تبدیلیاں آرہی تھیں، معاشی استحکام اور ترقی کے اعشاریے بلند ہورہے تھے۔


2012 میں جاری اقتصادی شرح میں کمی، اور حالیہ حکومت کے قیام کے بعد خرابیوں کی اصلاح اور بہتر کارکردگی کی بنیاد پر 2015 میں موڈی کی ریٹنگ ایجنسی نے پاکستان کے کریڈٹ ریٹنگ کو B3 میں اپ گریڈ کیا۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے کئی منصوبے ملک میں جاری ہیں۔ جن میں سی پیک کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، آئی ایم ایف نے بھی اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ سے حاصل ہونے ایکسپورٹ فوائد ممکنہ طور پر آہستہ آہستہ وقت کے ساتھ ریکور ہوجائیں گے۔

آئی ایم ایف نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ پالیسی سازوں کو بیرونی استحکام برقرار رکھنے کے لیے دو امور پر خصوصی توجہ دینی ہوگی، پہلا چیلنج ایکسپورٹ ریونیو اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری جب کہ دوسرا بڑا چیلنج پاور ڈسٹری بیوشن میں مکمل قیمت کی وصولی ہونا چاہیے۔

سیاسی منظرنامہ کو ہٹا کر دیکھا جائے تو مجموعی طور پر معاشی استحکام اس دوانیہ میں واضح محسوس کیا جاسکتا ہے جس کی رپورٹ بین الاقوامی ادارے بھی دے رہے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ معاشی استحکام، سیاسی استحکام سے ہی مربوط ہے۔ ہمارے بعد قائم ہونے والے ممالک معاشی ترقی میں ہم سے کہیں آگے پہنچ چکے ہیں۔ بہتر ہوگا کہ قومی مفادات اور معاشی استحکام پر توجہ مرکوز کی جائے۔
Load Next Story