ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل

 مغرب والے منافق ہیں، دوست بن کردھوکا دیا، انتظار کرتے رہے کہ بغاوت کا کیا نیتجہ نکلتا ہے، ترک صدر رجب طیب اردوان


News Agencies July 16, 2017
342 رٹائرڈ افسران، سپاہیوں سے انکے منصب اور درجات واپس لے لیے گئے، امریکا گولن رابطوں کی تفصیلات فراہم کرے، ترکی۔ فوٹو: فائل

ترکی میں گزشتہ برس ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کو ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان نے مغربی ممالک پر منافقت کا الزام عائد کیا ہے۔

برطانوی اخبار گارڈین میں چھپنے والے مضمون میں ترک صدر رجب اردوان نے کہا کہ ان ممالک نے ترکی کی دوستی کو دھوکا دیا اور یہ انتظار کرتے رہے کہ بغاوت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے، کچھ ممالک نے تو بغاوت کے اصل محرک فتح اللہ گولن کے ساتھیوں کو پناہ تک دے دی۔

علاوہ ازیں ترک حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر پولیس اہلکاروں، سرکاری ملازمین اور اساتذہ سمیت مزید 7 ہزار سے زائد افراد کو برطرف کردیا۔

سرکاری حکم نامے کے مطابق برطرف کیے جانے والوں میں بعض اعلیٰ پولیس افسران سمیت 2303 پولیس اہلکار اور یونیورسٹیوں کے 300 سے زائد اساتذہ شامل ہیں۔ 342 رٹائرڈ افسران اور سپاہیوں سے ان کے منصب اور درجات واپس لے گئے ہیں۔

دریں اثنا امریکا میں تعینات ترک سفیر سردار کیلیک نے کہا ہے کہ امریکی حکام امریکا میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے رابطوں کی کی تفصیلات فراہم کریں۔

دوسری جانب ترک صدر اردوان نے بغاوت کی ناکامی کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں پر کی گئی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناکامی جمہوریت کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔

واضح رہے کہ صدر اردوان کی حکومت کا تختہ الٹے سے بال بال بچا تھا اور آج وہ عین اسی وقت پارلیمان سے خطاب کریں گے جب گزشتہ برس یہ بغاوت ہوئی تھی۔ استنبول میں جگہ جگہ بڑے بورڈ لگے ہیں جن میں لوگوں کو فوج سے نبرد آزما ہوتے دکھایا گیا ہے، اس سلسلے میں مختلف تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ گزشتہ برس اس ناکام فوجی بغاوت میں کم از کم 250 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے، فوج کے ایک حصے نے صدر اردوان سے اقتدار چھیننے کی کوشش کی تھی جوناکام رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں